خط لکھ کر جس طرح کردار کشی کی گئی، اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں،خط کا جواب

لاہور (ویب ڈیسک)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف نے اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر خالد جاوید خان کی جانب سے لکھے گئے خط کا جواب بھجوا دیا۔شہباز شریف کے پرسنل سیکرٹری مراد علی خان نے شہباز شریف کی ہدیات کی روشنی میں جوابی مراسلہ اٹارنی جنرل آفس کو بھجوا یا۔ بدھ کے روز (ن)لیگ کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان  کے مطابق دو صفحات پر مبنی جوابی مراسلہ اٹارنی جنرل کے سیکرٹری خالد خان نیازی کو بھجوایا گیا۔ شہباز شریف کے سیکرٹری کی جانب سے خط میں موقف اختیار کیا گیا کہ شہباز شریف کو اٹارنی جنرل کا خط ماورائے قانون اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت معاملے میں توہین عدالت کے مترادف ہے۔اٹارنی جنرل کے خط میں اختیار کردہ لب و لہجہ انتہائی قابل اعتراض اور نامناسب ہے ۔اٹارنی جنرل کے خط میں لاہور ہائیکورٹ کے 16 نومبر 2019 کے حکم کے مندرجات اور جمع کرائی گئی یقین دہانی کو درست طور پر ملحوظ نظر نہیں رکھا گیا۔ عدالتی حکم نامے کے درست تناظر کو پیش نظر رکھے بغیر وفاقی کابینہ کی ہدایت پر اٹارنی جنرل نے خط لکھا۔اٹارنی جنرل کے احکامات پر خط لکھنے والے ماتحت افسر انڈرٹیکنگ کے اختتامی حصے کو سمجھنے سے قطعی قاصر نظر آتے ہیں۔جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ یہ نتیجہ اخذ کرنے کی وجوہات موجود ہیں کہ یہ خط سیاسی وجوہات کی بنا پر لکھا گیا ہے۔اٹارنی جنرل کے خط کو لکھتے ہوئے قانون، میڈیکل بورڈ کی تشکیل، اس کی کارروائی کی تفصیل اور اس کی بنیاد پر کی گئی معروضات کو نظر انداز کیا گیا۔ شہباز شریف کے پرسنل سیکرٹری کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ انڈرٹیکنگ کے مطابق تمام ذمہ داریاں بروقت ادا کی گئیں اور کبھی ان سے صرف نظر نہیں کیا گیا۔اٹارنی جنرل کا خط خلاف قانون، بلاجواز اور کسی قانونی اختیار کے بغیر ہے۔خط لکھ کر جس طرح کردار کشی کی گئی، اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔