لاہور (ویب ڈیسک)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ورچوئل یونیورسٹی ڈیجیٹل پاکستان بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے، ہمیں آئی ٹی اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی بنیادی تعلیم پر فوکس کرنا چاہیے، نوجوانوں کو سائبر سکیورٹی ٹریننگ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، سائبر سکیورٹی آنے والے وقت میں اہم ہے اور اس سے منسلک ہر شعبے میں بہت پوٹینشل ہے، زمانہ جتنی تیزی سے بدل رہا ہے ہمیں وقت کے ساتھ چلنا ہوگا اور آنے والے دور کیلئے خود کو تیار کرنا ہوگا ،اس وقت نو فیصد طلبہ گریجویشن میں داخلہ لیتے ہیں جو کہ بہت کم ہے اس کو بڑھانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔وہ جمعرات کے روز یہاں ورچوئل یونیورسٹی اور اس میں ایل ایم ایس مینجمنٹ،آ ئی سی ٹی انفراسٹرکچر اور پروڈکشن ہا ئوس کے لیے جدید ترین سہولیات کے دورہ کے بعد فیکلٹی ممبران اور طلبا سے خطاب کر رہے تھے۔ریکٹر ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان پروفیسر ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ریکٹر ورچوئل یونیورسٹی نے صدر مملکت کو تفصیلی بریفنگ بھی دی۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ نئے پاکستان میں ورچوئل یونیورسٹی کی طرز کا تعلیمی سسٹم دیکھنا چاہتے ہیں، ایک سال میں صرف 27 ہزار آئی ٹی گریجویٹ پیدا کر رہے ہیں جبکہ ہمسایہ ملک بھارت 8 0لاکھ گریجویٹ پیدا کر رہا ہے،ہمارے پاس نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جسے اس شعبے کی طرف لانے کی ضرورت ہے،ورچوئل یونیورسٹی ڈیجیٹل پاکستان بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ وفاقی تعلیمی ادارہ پاکستان کے دور دراز علاقوں تک معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے قائم کیا گیا تھا، اب ڈیجیٹل پاکستان کو عملی جامہ پہنانے میں اپنا موثر کردار نبھا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ورچوئل یونیورسٹی پورے پاکستان میں یکساں نصاب کے لیے بہترین مثال ہے کیونکہ یہ پورے پاکستان میں اعلی معیار کا تعلیمی مواد فراہم کرتی ہے۔صدر مملکت نے الیکٹرانک موڈ کے ذریعے سستی اعلی تعلیم کی فراہمی کے لیے ورچوئل یونیورسٹی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ نیشنل انفارمیشن سوسائٹی، جنوبی کوریا کی طرف سے انفارمیشن ایکسیس سنٹر اور انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین کی طرف سے ورچوئل یونیورسٹی کو ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن سنٹر کا ایوارڈ یونیورسٹی کی بین الاقوامی پہچان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورچوئل یونیورسٹی ملک کی خواندگی کی سطح کو بہت زیادہ رفتار سے بلند کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے تحقیق پر مبنی تعلیم کی اہمیت پر اورطلبا کو جدید ترین تکنیکی ترقی سے آگاہ کرنے کے لیے روایتی یونیورسٹیوں کو ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان کے ماڈل کی طرز پہ کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹیوں کو ایسے پروگرام تیار کرنے چاہئیں جو معاشرے کے کم آمدنی والے طبقوں کو بااختیار بنائیں اور ان کی مہارتوں کی قدر میں اضافہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ یونیورسٹی آف نرسنگ میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ پروگرام تیار کرنے اور اسکول سے باہر بچوں کے پروگرام کے لیے فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن اور نجی شعبے کی مختلف تنظیموں کے ساتھ مل کر بھی کام کر رہی ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ معیاری تعلیم کے مواقع ہر کمیونٹی کے لیے دستیاب ہونے چاہیں اور اس مقصد کے لیے آن لائن تعلیمی نظام بہترین ماڈل ہے۔انہوں نے طلبا پر زور دیا کہ وہ ڈیجیٹل مہارتیں سیکھیں کیونکہ آپ سب سے باوقار تعلیمی ادارے کا حصہ ہیں، جو پاکستان میں ای لرننگ کا علمبردار ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کووڈ ۔19کے دوران جب پاکستان کی ہر یونیورسٹی کو مسائل کا سامنا تھا، ورچوئل یونیورسٹی نے بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے تعلیمی نظام کوجاری رکھا۔قبل ازیں صدر مملکت کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ورچوئل یونیورسٹی اس وقت پاکستان کے 120 سے زائد شہروں میں موجود ہے جس میں 125,000 سے زائد فعال طلبا اور دنیا کے 62 ممالک سے 1860 بیرون ملک مقیم طلبا ہیں۔ پچھلے 20 سالوں سے ورچوئل یونیورسٹی نے عوام کو ان کے جغرافیائی محل وقوع سے قطع نظر انتہائی سستی اعلی تعلیم فراہم کی ہے۔اس وقت ورچوئل یونیورسٹی میں 14 محکمے، 5 فیکلٹیز، اور حال ہی میں قائم کردہ پرو فیشنل ڈویلپمنٹ سنٹر ہے۔ قبل ازیں صدر مملکت نے ورچوئل یونیورسٹی کے ٹی وی نیٹ ورک اور ڈیٹا سنٹر سمیت دیگر مختلف شعبوں کا دورہ بھی کیا۔