Pic22-005 LAHORE: Jun22- Federal Minister for Railways Sheikh Rasheed Ahmed addressing a press conference at Railway Headquarter. ONLINE PHOTO by Malik Sajjad

دہشتگرد ملک میں کہیں بھی کوئی واردات کرسکتے ہیں، فورسز کو الرٹ رہنے کی ہدایت ہے

 افغانستان کے سرحدی علاقوں میں ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ، بہت سے گروپ شاید اکٹھے بھی ہوئے ہیں

بلوچستان میں جو کمیونیکیشن جو پکڑی گئی اس میں یہ لوگ نہ صرف افغانستان اور بھارت کے ساتھ بلکہ کسی اور جگہ سے بھی رابطے میں تھے

بلوچستان کی صورتحال پر سیاسی لوگوں سے سیاسی طریقے سے بات کرنی چاہیے جو ہتھیار اٹھائے اس کے ساتھ طاقت سے نمٹا جائے گا

وفاقی وزیر داخلہ کی سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ، میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی شرائط ہماری حکومت کو قبول نہیں اس لئے مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے، ہمارا وفد دوبارہ ٹی ٹی پی سے بات چیت کے لیے گیا ہے مگر کامیابی کا امکان نہیں، اب ٹی ٹی پی سے جنگ ہو گی، اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، دہشتگرد ملک میں کہیں بھی کوئی واردات کرسکتے ہیں، فورسز کو الرٹ رہنے کی ہدایت ہے۔ سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے شروع میں افغان طالبان نے بات چیت کی اور کوشش کی کہ ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان کے ساتھ معاملات طے کریں لیکن مذاکرات آگے نہیں چل سکے، ٹی ٹی پی کی شرائط ایسی تھیں جو نہیں مانی جاسکتی تھیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان کے سرحدی علاقوں میں ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں اور بہت سے گروپ شاید اکٹھے بھی ہوئے ہیں، گزشتہ دنوں ان کے 2 دہشتگرد اسلام آباد میں مارے گئے ہیں، ٹی ٹی پی نے پچھلے کچھ عرصے میں دس کوششیں کی ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی شرائط ہماری حکومت کو قبول نہیں، سیز فائر انہوں نے خود ختم کیا ہے، ابھی بھی ہمارے لوگ گئے ہیں لیکن اشارے ملے ہیں کہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ وہ لوگ اپنی شرائط پر قائم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں گزشتہ روزکے واقعات میں جو کمیونیکیشن جو پکڑی گئی ہے اس میں یہ لوگ نہ صرف افغانستان اور انڈیا کے ساتھ رابطے میں تھے بلکہ کسی اور جگہ سے بھی رابطے میں تھے، حملے میں ایک میجر سمیت ہمارے 7 لوگ شہید ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگرد ملک میں کہیں بھی کوئی واردات کرسکتے ہیں، ہم نے تمام چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فورسز کو الرٹ رکھیں۔سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگرد حملوں میں انٹرینٹ کو استعمال کرتے ہیں ، گزشتہ روزکے واقعے میں بھی دہشتگرد وٹس ایپ کے ذریعے اپنے ماسٹرز کے ساتھ لائیو رابطے میں تھے، اس معاملے کو بھی دیکھیں۔وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے جواب دیا کہ ہم تب تک کمیونیکیشن توڑ نہیں سکتے جب تک صوبہ خود نہ کہے، گزشتہ روز بھی جب ہمیں بتایا گیا تو ہم نے فوری طور پر انٹرنیٹ کو بند کیا، صوبائی حکومت کی جانب سے درخواست کی جائے تو ہم اس علاقے کا انٹرنیٹ بند کرسکتے ہیں، وزارت داخلہ اپنے طورپر کسی بھی علاقے کی کمیونیکیشن ختم نہیں کرسکتے۔وزیرداخلہ شیخ رشید نے بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال پر سیاسی لوگوں سے سیاسی طریقے سے بات کرنی چاہیے لیکن جو ہتھیار اٹھائے اس کے ساتھ طاقت سے نمٹا جائے گا ، جیسی مخالف قوت ہو اس سے ویسے ہی نمٹنا چاہیے۔شیخ رشید نے کہا کہ کوشش ہماری یہی ہے کہ سارے آئین اور قانون کے دائرے میں آئیں، لیکن اگر کوئی ملکی سالمیت کے خلاف حملہ آور ہو ، پاک فوج یا سول آرمڈ فورسز کیخلاف کوئی ہوگا ، تو اسے جواب تو دینا ہوگا،شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، طالبان کے ساتھ ہماری بات چیت بہت اچھی ہے اور تعلقات بہت اچھے ہیں، وزیراعظم عمران خان کی کوشش ہے دنیا طالبان کیلئے انسانی بنیادوں پر اور معاشی مدد کرے۔