گھبرانے والوں کو چوہدری شجاعت حسین کی صحت کا خیال آگیا،عمران خان

گھبرائے ہوئے لوگ 20 سال پہلے کارکنوں اور ایم پی ایز کی فوتگی پر بھی تعزیت کیلئے جا رہے ہیں

کالا باغ ڈیم ایک بہترین منصوبہ ہے لیکن اس کی تعمیر کے لیے ہمیں سندھ کو اعتماد میں لینا ہوگا

بد قسمتی سے پاکستان میں کسی چیز کی بھی طویل المدت منصوبہ بندی نہیں کی جاتی، بین الاقوامی سیمپوزیم کی تقریب سے خطاب

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گھبرانے والوں کو چوہدری شجاعت حسین کی صحت کا خیال آگیا، بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ہمیں آبی ذخائر بڑھانے کی ضرورت ہے جس کے لیے کالا باغ ڈیم ایک بہترین منصوبہ ہے لیکن اس کی تعمیر کے لیے ہمیں سندھ کو اعتماد میں لینا ہوگا۔پاکستان میں ہائیڈرو پاور ڈویلپمنٹ کے حوالے بین الاقوامی سیمپوزیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چین 5 ہزار بڑے ڈیم بنا چکا ہے اور ہمارے پاس صرف 1960 میں بنائے گئے صرف دو ڈیم موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کوتاہی کی وجہ سے ہمارے ملک کو کتنا بڑا نقصان ہوا ہے، جب برآمد شدہ فیول پر بجلی بنائی جاتی ہے تو بین الاقوامی سطح پر فیول کی قیمت میں اضافے پر پاکستان میں بھی بجلی کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنی ہائیڈرو انرجی کی صلاحیت ہے اگر اس سے بجلی بنائی جاتی تو پاکستان کو اس مہنگائی کا سامنا نہیں کرنا پڑتاکیونکہ جب بجلی مہنگی ہوتی ہے تو تمام چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تیل مہنگا ہونے کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوجاتی ہے، کیونکہ یہاں بجلی تیل سے بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان میں کسی چیز کی بھی طویل المدت منصوبہ بندی نہیں کی جاتی، ہمیں پانچ سال میں الیکشن ہونے سے قبل سب کچھ کرنا ہوتا ہے، چین کی طاقت ان کی طویل المدتی منصوبہ بندی ہے۔انہوںنے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہماری حکومت نے لانگ ٹرم پلاننگ کی، ہم نے سوچا کہ ہمیں آبی ذخائر کی ضرورت ہے۔عمران خان نے نشاندہی کی کہ اب بھی صوبوں کے درمیان پانی کے مسائل موجود ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں کم مقدار میں پانی دیا گیا، جس تیزی سے آبادی بڑھ رہی ہے، ہمیں آگے جاکر زیادہ کاشت کاری کرنا ہوگی اور اگر ذخائر نہیں ہوں گے تو ہم کاشت کاری کیسے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ڈی آئی خان میں زرخیر زمین موجود ہے لیکن پانی کی کمی کی وجہ سے وہاں کاشت نہیں ہورہی، اگر اس زمین پر پانی کی فراہمی کی جائے تو خیبر پختونخوا کو گندم برآمد کرنے کی ضرورت ہی نہ ہو۔انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں لاکھوں ایکڑ ایسی زمین موجود ہے جہاں کاشت کاری کی جائے تو ہم گندم اور کپاس برآمد کر سکتے ہیں، لیکن کاشت کاری اس لیے نہیں کی جارہی ہے کیونکہ ہمارے پاس پانی کی کمی ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پانی کی کمی کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے پانی کا ذخیرہ ہی نہیں کیا،10 سال میں تعمیر ہونے والے ڈیم سے پانی کی کمی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ان ڈیموں کی تعمیر سے دنیا کو درپیش سب بڑا موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا، جب ہم پانی سے صاف بجلی بنائیں گے تو یہ بجلی صاف ہوگی۔انہوںنے کہا کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے ہم جوانوں کو تربیت دے رہے ہیں، جو مہارت سے ڈیم بنائیں گے، پاکستان میں ٹیکنالوجی کا استعمال سیاحت کے لیے بھی ضروری ہے، اللہ نے پاکستان کو جو خوبصورت پہاڑ اور مناظر عطا کیے ہیں، شاید ہی دنیا میں کوئی ملک ہو جو ان کا مقابلہ کر سکے، اس سے پاکستان میں بہت بڑا ریونیو آسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ پاکستان کے رقبے آدھا ہے لیکن اس کی سیاحت کا ریونیو 60 سے 70 ارب ڈالر ہے، سوئٹزر لینڈ کے پاس ٹرنل ٹیکنالوجی ہے، پاکستان بھی ٹرنل ٹیکنالوجی سیکھ رہا ہے جس سے ملک کو بھی فائدہ ہوگا۔وزیر اعظم نے اپنے حلقے میں موجود کالا باغ ڈیم کے حوالے سے کہا کہ کالا باغ ڈیم پاکستان کے لیے بہت مفید ثابت ہوگا لیکن اس کیلئے سندھ کے لوگوں کو اعتماد میں لینا ہوگا، کیونکہ پاکستان کے خلاف قوتیں انہیں استعمال کریں گی کہ ان کا پانی چوری ہوگا،کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے ہمیں ایک مہم چلانی ہوگی اور سندھ کے لوگوں کو سائنسی طریقے سے بتانا ہوگا کہ انہیں اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا،بطور وفاق ہمیں صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔وزیر اعظم نے ہائیڈو پاور پروجیکٹ منصوبے میں شامل ٹیم اور عہدیداران کی تعریف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔اس موقع پر اپوزیشن رہنمائوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جو گھبرائے ہوئے ہیں انہیں بھی چوہدری شجاعت حسین کی صحت کا خیال آگیا ، ہمارا چوہدری برادران کی فیملی پر مکمل اعتماد ہے، چوہدری صاحب کے پاس جو سیاسی مہارت ہے وہ شاید ہی کسی کے پاس ہو، گھبرائے ہوئے لوگ 20 سال پہلے کارکنوں اور ایم پی ایز کی فوتگی پر بھی تعزیت کیلئے جا رہے ہیں۔ کارکنوں کی ایسی ٹریننگ کرائی ہے کہ وہ سپاہی بن چکے ہیں، جن نشیب و فراز سے پی ٹی آئی گزری ہے اب وہ گھبرائیں گے نہیں۔