خیبر پختونخوا بلدیاتی الیکشن شیڈول معطل کرکے غلط مثال قائم نہیں کرینگے، سپریم کورٹ

 صوبائی حکومت کی الیکشن کمیشن کو نئے شیڈول پر انتخابات سے روکنے کی استدعا مسترد

بلدیاتی انتخابات کا شیڈول دے کر پی حکومت بھاگ رہی ہے،دوران سماعت فاضل ججز کے ریمارکس

اسلام آباد (ویب  نیوز ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کے خلاف اپیل نمٹاتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ کے پی حکومت خود شیڈول دیکر بھاگ رہی ہے ا لیکشن شیڈول معطل کرکے غلط مثال قائم نہیں کرینگے، عدالت نے صوبائی حکومت کے سامنے سوال اٹھایا ہے کہ شیڈول کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے تو کیا الیکشن کمیشن کو بند کر دیں؟ جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت خیبرپختونخوا حکومت نے 31 مارچ کو ہونے والیء وسرے مرحلے کیلئے پولنگ کی مخالفت کر دی ، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ نئے شیڈول پرصوبائی حکومت سے مشاورت نہیں کی گئی،، عدالت نے صوبائی حکومت کی الیکشن کمیشن کو نئے شیڈول پر انتخابات سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی اورمعاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی کہ آج (منگل کو) سماعت کرکے فیصلہ کیا جائے ، عدالت نے مزیدہدایت کی ہے کہ صوبائی حکومت اور فریقین الیکشن کمیشن کے سامنے موقف پیش کریں؛ عدالت نے کہا کہ نئے شیڈول کے بعد اپیلیں غیر موثر ہوچکی ہیں،دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انتخابات کے شیڈول میں تبدیلی کر دی ہے، اس دوران صوبائی حکومت کے وکیل نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے مختصر تبدیلی کی ہے موسم کی شدت کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ نیا شیڈول آنے کے بعد کیس غیر موثر ہوچکا ہے،ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ قانون کے مطابق شیڈول صوبائی حکومت کی مشاورت سے جاری ہونا تھا، یہ کہنا غلط ہے کہ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو سنے بغیر فیصلہ کیا، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن شیڈول معطل کرکے غلط مثال قائم نہیں کرینگے، جسٹس اعجاز الاحسن  نے سوال اٹھایا کہ شیڈول کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے تو کیا الیکشن کمیشن کو بند کر دیں؟ انتخابی شیڈول کا اجرا اور انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے،الیکشن کمیشن نے وکیل نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے 25 مارچ کی تاریخ خود دی تھی ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ حکومت خود شیڈول دیکر بھاگ رہی ہے، الیکشن کے معاملات میں سپریم کورٹ کیوں مداخلت کرے؟۔ جسٹس اعجاز الاحسن  نے کہا کہ صوبائی حکام ابھی کہتے ہیں رمضان کے بعد الیکشن کرا دیں، رمضان کے بعد کہیں گے عید آ گئی، پھر بڑی عید کا کہہ دینگے، بڑی عید کے بعد محرم آ جائے گا اس طرح تو الیکشن ہوگا ہے نہیں،صوبائی حکومت کے وکیل مدثرعباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے انصاف کی توقع نہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے تنبیہ کی کہ ذاتی مفادات کے لئے اداروں پر عدم اعتماد نہ کریں۔ عدالت نے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل نمٹا دی۔