جامعہ کشمیر میں حالات پرامن‘ طلبہ آن کیمپس امتحان میں مصروف ہیں
پرامن طلبہ کو دوبارہ اشتعال دلانے اور جامعہ کیخلاف بے بنیاد پروپیگنڈا سے گریز جامعہ کے مفاد میں ہے
پچھلے چار سال میں ریسرچ و تحقیق کے باعث جامع کا ایمپکٹ فیکٹر دو گنا ہوا‘

جامعہ کشمیر رینکنگ میں ریاست میں پہلے نمبر پر ہے‘ یونیورسٹی ترجمان

مظفرآباد ( ویب نیوز )  آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کے حوالے سے سول سوسائٹی مظفرآباد کے پلیٹ فارم سے ایک اخباری کانفرنس پر اپنے رد عمل میں جامعہ کے ترجمان نے جامعہ کی ترقی، بہتری طلبہ کو ساز گار تعلیمی ماحول فراہم کرنے اور معیار تعلیم میں بہتری لانے کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے بعض بے بنیاد، فرسودہ اور خلاف حقائق الزامات پر گہرے تاسف اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کے روز جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں جامعہ کے ترجمان نے منگل پندرہ فروری کے روز جامعہ کشمیر کے سٹی کیمپس کے اندر اور باہر ہونے والے واقعات کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ اُس روز طلبہ کے ایک گروپ کی طرف سے جامعہ کے ٹرمینل امتحانات آن لائن لینے کے مطالبے کے حق میں مظاہرہ کے دوران کیمپس کے مین گیٹ کو بند کر کے طلباء/طالبات کو امتحانی ہال میں پہنچنے سے روکنے، اساتذہ اور انتظامی آفیسران کے دفاتر اور کلاس رومز میں جانے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے، بعض اساتذہ سے تلخ کلامی کرنے اور امتحان دینے والے طلبہ سے پیپرز چھین کر پھاڑنے کے واقعات کے بعد جامعہ کے اندر اور باہر امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے پولیس اور انتظامیہ کو کارروائی کرنے کے لیے کہا گیا۔ بعد میں حکومت کے انتظامی آفیسران اور جامعہ کی انتظامیہ سے مذاکرات کے نتیجہ میں طلبہ نے نہ صرف احتجاج ختم کر دیا بلکہ تمام طلبہ نے بدھ سولہ فروری کو جامعہ کے تینوں کیمپسز میں پرامن ماحول میں امتحانی پرچہ جات بھی دیئے اور امتحانات کا یہ سلسلہ معمول کے مطابق اس وقت بھی جاری ہے۔ یونیورسٹی ترجمان نے تعلیمی ماحول بحال ہونے کے بعد ایک بار پھر بعض افراد کی جانب سے گھسے پٹے الزامات کو دھرانے اور جامعہ کے بعض قابل احترام اساتذہ اور انتظامی آفیسران کے ساتھ بظاہر ہمدردی جتا کر بعض دیگر آفیسران کی کردار کشی کر کے ایک جانب ان میں دھڑے بندی کا تاثر دینے اور دوسری جانب طلبہ کو اشتعال دلا کر پرامن تعلیمی ماحول کو خراب کرنے کی دانستہ یا ناداستہ کوشش قرار دیا۔ یونیورسٹی ترجمان نے سول سوسائٹی نمائندگان کی پریس کانفرنس میں جامعہ کشمیر میں تقرریوں، معیاری تحقیق میں کمی اور مبینہ کرپشن جیسے الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جامعہ کی ترقی اور معیار تعلیم میں بہتری لانے اور اصطلاح احوال کیلئے ہر تجویز کا خیر مقدم کریں گے لیکن کیا ہی اچھا ہوتا اگر سول سوسائٹی کے ارکان گذشتہ چار سال کے دوران جامعہ میں ریسرچ و تحقیق کے فروغ اور طلبہ و اساتذہ کی ریسرچ پبلیکیشن کے نتیجہ میں جامعہ کشمیر کے ایمپیکٹ فیکٹر کے پہلے کے مقابلہ میں دوگنا ہونے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی 2021؁ء کی رینکنگ کی ایک کیٹگری میں پاکستان بھر کی 26جامعات میں جامعہ کشمیر مظفرآباد کی پانچویں پوزیشن اور آزاد کشمیر کی جملہ پانچ سرکاری جامعات میں اس جامعہ کو اول درجہ کی یونیورسٹی قرار پانے اور اسی عرصہ میں دس ارب سے زیادہ سعودی فنڈنگ سے اسٹیٹ آف دی آرٹ کنگ عبداللہ کیمپس کی تعمیر مکمل کر کے وہاں تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے، جامعہ کے نیلم ویلی کیمپس کیلئے دن رات محنت کر کے این او سی حاصل کرنے، جامعہ کشمیر کے شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ اور شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ کی پاکستان انجینئرنگ کونسل سے ایکریڈیشن حاصل کرنے، جامعہ کے اندر بین الاقوامی تعلقات، تاریخ، مصنوعی ذہانت (Artificial Intellegence) اور میڈیا اینڈ کمیونیکیشن جیسے نئے پروگراموں کا آغاز کرنے کا بھی تذکرہ کرتے تو اُن کی جامعہ کے ساتھ وابستگی اور دلچسپی کاقومی سطح پر اچھا پیغام جاتا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ جہاں تک جامعہ میں کرپشن جیسے الزامات کا تعلق ہے آزاد کشمیر کی عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر احتساب بیورو ایک سال سے زیادہ عرصہ تک تحقیقات کرنے کے بعد ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔ مزید تسلی و تشفی کیلئے ریاست کی اعلیٰ عدالتوں اور اداروں کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔ یونیورسٹی ترجمان نے کہا کہ جامعات اور اعلیٰ تعلیم کے ادارے قومی وقار، ملی اتحاد و یکجہتی اور آفاقی قدروں کی علامت ہوتے ہیں۔ ان اداروں کی قومی اور بین الاقوامی رینکنگ بڑھانے کیلئے ہم سب کو مل کر اجتماعی طور پر کوششیں کرنی چاہیے اور ان اداروں کو کسی ایک مخصوص علاقے، شہر یا محلے کے عدسے سے دیکھنے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ ان کے وقار اور توقیر کو بڑھانے میں مدد ملے۔ جامعہ میں تقرریوں اور ترقیابیوں کے حوالے سے ترجمان نے وضاحت کی کہ جامعہ میں سلیکشن کا باضابطہ ایک طریقہ کار موجود ہے اور سلیکشن بورڈ کی تشکیل یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق کی گئی ہے۔ گریڈ 6سے گریڈ 16کی تقرریاں NTSسے کامیاب ہونے والے امیدواران اور ان کے تعلیمی ریکارڈ اور انٹرویو میں کارکردگی کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔ گریڈ 17سے گریڈ 22 کی تقرری کا اختیار یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے پاس ہے جس میں پاکستان اور آزادکشمیر کی مختلف جامعات کے وائس چانسلرز ملک کے ممتاز ماہرین تعلیم اور متعلقہ جامعہ کے نمائندگان موجود ہوتے ہیں۔ لہذا سلیکشن پسند اور نا پسند کی بنیاد پر نہیں بلکہ میرٹ اور پرفارمینس کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔
٭٭٭