جی سی یو میں اسٹیٹ بینک کی خود مختاری اور مہنگائی پر پینل ڈسکشن کا انعقاد
اسلام آباد/لاہور (ویب نیوز )
سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے اشتراک سے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں "اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری، ساکھ اور افراط زر کی توقعات” کے موضوع پر پینل ڈسکشن کا انعقاد جس سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی، ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر ساجد امین جاوید، برسٹل یونیورسٹی برطانیہ کے لیکچرار ڈاکٹر احمد جمال پیرزادہ، بزنس ریکارڈر ہیڈ آف ریسرچ علی خضر اسلم اور جی سی یو کی ایسوسیئ ایٹ پروفیسر ڈاکٹر صائمہ سرور نے خطاب کیا۔ پینلسٹس نے پاکستان میں مالیاتی پالیسی کے سماجی اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔ مقررین نے سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی پر مزید بحث اور افراط زر کے ہدف کے حوالے سے اس کی کارکردگی کے احتساب پر ضرور دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، وائس چانسلر پروفیسر اصغر زیدی نے اپنی پالیسیوں کو بحث کے لیے پیش کرنے پر اسٹیٹ بینک کے نقطہ نظر کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی میں تبدیلیوں کے سماجی اثرات کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستان کے سب سے نمایاں اور بنیادی مسئلے یعنی افراط زر سے نمٹنے میں اسٹیٹ بینک کے کردار کو سمجھنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر احمد جمال پیرزادہ نے مہنگائی پر قابو کے بارے میں اسٹیٹ بینک کے دعوؤں اور زمینی حقائق کے درمیان کچھ تضادات کی نشاندہی کی۔
حالیہ خود مختاری ایکٹ کے نفاذ کے بعد بھی مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں اسٹیٹ بینک کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے اس ناکامی کی وجہ حکومت کی اقدامات اور مالیاتی پالیسیوں کے درمیان ہم آہنگی کی کمی کو ذمہ داری قرار دیا۔ ڈاکٹر ساجد امین جاوید نے اپنی حالیہ تحقیق کا حوالہ دیا اور عدم مساوات جیسے سماجی اشاریوں پر مانیٹری پالیسی کے اثر و رسوخ کے بڑھتے ہوئے شواہد پر روشنی ڈالی۔ پینلسٹس نے اپنی مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو نشانہ بنانے میں اسٹیٹ بینک کے کردار کے بارے میں طلباء میں بیداری بڑھانے میں تعلیمی اداروں کے کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر صائمہ سرور نے ہر تعلیمی ادارے میں سٹیٹ بینک کی مالی اعانت سے چلنے والی ریسرچ چئیرز کے قیام کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جو تھیوری اور پریکٹس کے درمیان فرق کو ختم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔