Federal Minister for Information and Broadcasting, Chaudhary Fawad Hussain, briefing media persons, about the decisions taken in Federal Cabinet Meeting in Islamabad on December, 28. 2021.

اسپیکر نے آئین کے عین مطابق تاریخ اجلاس کی تاریخ طے کی،بابر اعوان

ہم نے اپنے لوگوں کو 7 روز کا نوٹس دیا ہے کہ وہ واپس آجائیں اگر واپس نہیں آتے انہیں تاحیات نا اہل کردیا جائے گا، سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد (ویب  نیوز)

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اپوزیشن، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور فوج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتی ہے، پاکستان کی فوج حکومت کے ساتھ کھڑی ہے ان کے ساتھ نہیں ہے کیونکہ سپاہی چور کے پیچھے کھڑا نہیں ہوتا۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاناما کے بعد اب سپریم کورٹ آنے کا موقع ملا ہے، اس وقت بھی چوروں اور لٹیروں کے خلاف جدوجہد کی جارہی تھی، اب بھی یہی جدوجہد کی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 163 اے پاکستان کے آئین کا ایک اہم حصہ ہے، ہم نے اس کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، جس طرح لوگوں نے اپنے ضمیر فروش کیے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ہم سپریم کورٹ سے پوچھ رہے ہیں کہ پاکستان میں ضمیر فروشی اور لوٹا کریسی کی اجازت ہے یا نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب عمران خان اور ان کی حکومت کو چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں اندازہ تھا کہ ہماری حکومت کو اس طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور عمران خان نے ہمیشہ بڑے چیلنجز لیے ہیں اور ان کو بھی انجام تک پہنچائیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ جتنی سازشیں اس اپوزیشن نے او آئی کے اجلاس کے خلاف کی ہے اتنی تو اسرائیل اور بھارت نے بھی نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اسلام کے نام پر ووٹ تو لیا لیکن اسلام کے کبھی کچھ نہیں کیا عمران خان نے اسلام فوبیا کے خلاف آواز بلند کی اور وہ پاکستان میں ایک اسلامی فلاحی مملکت کیلیے آگے بڑھ رہا ہے، ان مولویوں اور ہمارے خلاف کھڑے ہونے والوں نے دین فروشی کیسوا کیا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نومولود سیاست دان نے او آئی سی کانفرنس کو تہہ و تیغ کرنے کی بات کی ہے، اسلامی وزرائے خارجہ کی کانفرنس کی تاریخی ایک سال پہلے طے ہوئیں، اور اس کی حتمی تاریخ بھی 8 ماہ قبل مقرر کی گئی۔فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ہم نے اپنے لوگوں کو 7 روز کا نوٹس دیا ہے کہ وہ واپس آجائیں اگر واپس نہیں آتے انہیں تاحیات نا اہل کردیا جائے گا، ان کے گھر والے ان کی حرکات پر شرمندہ ہیں، جب تک اسپیکر ان کی بات مان رہے تھے تو ٹھیک تھے، اب ان پر زبانی حملے کیے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کا پورا میڈیا سیل ملوث ہے، یہ ان کی سوچ ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی حکومت اورفوج کے درمیان تفرقہ پیدا کرسکیں گے، پاکستان کی فوج حکومت کے ساتھ کھڑی ہے اور یہ آئینی تقاضہ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سارے چور ہیں اور چور کے پیچھے سپاہی نہیں کھڑے ہوا کرتے، انہوں ڈاکووں اور چوری کی ایک سلطنت کھڑی کردی ہے اور پھر توقع کرتے ہیں کہ پاکستان کے اس لڑائی میں فتح حق اور سچ کی ہوگی۔جہانگیر ترین سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے مخالف پارٹی کے ایک بھی ایم این اے کو نہیں توڑا آئین کے مطابق جب الیکشن ہوتے ہیں تو آزاد امید واروں فیصلہ کرتا ہے کہ وہ کونسی پارٹی میں شرکت اختیار کرے گا، ہم نے کوئی فوروڈ بلاک نہیں بنایا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کے پاس صرف سندھ حکومت کا فیصلہ ہے اس سے ہارس ٹریڈنگ بھی کی گئی اور سندھ ہاس میں جو کچھ ہوا سب سے سامنے ہے، ہمارے پاس تین صوبوں کشمیر اور گلگت بلتستان کا پیسہ بھی ہے، ہم پیسہ لگانے شروع کرے تو مقابلہ ہوسکتا ہے کیا؟ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے منع کیا کہ ہے کہ ہم عوام پیسہ ہم نے خرچ کرنا ہے نہ ہی اصولوں کی خلاف ورزی کرنی ہے۔اس موقع پر قانون تقاضے بیان کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ 25 تاریخ جو اسپیکر صاحب نے اجلاس طلب کیا ہے اس  سے متعلق کہا جارہا ہے کہ وہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین 254/3 میں لکھا ہوا ہے کہ اگر کوئی عمل کرنے کے لیے تاریخ مقرر کی جائے اور اس عرصے میں وہ ایکٹ نہیں ہوتا تو یہ غیر قانونی نہیں ہے، اس لیے اسپیکر صاحب نے آئین کے عین مطابق تاریخ اجلاس کی تاریخ طے کی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی تحریک آتی ہے تو انہیں پہلے انہیں لیف لینی پڑے گی اس کے بعد وہ قرار داد بنے گی اور کم از کم تین روز اور زیادہ سے زیادہ 8 روز میں قرار داد پر بحث ہوگی۔بابر اعوان نے کہا کہ بہت لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک ووٹ نہیں ڈالا جائے نا اہل قرار نہیں دیا جاسکتا۔انکا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے میں وضاحت دی گئی ہے کہ جو شخص پارٹی کے سربراہ کی بات نہیں مانے گاوہ نا اہل ہوجائے گا۔بابر اعوان نے کہ یہ پارٹیاں جو کہہ رہی ہیں کہ ہم اجلاس نہیں ہونے دیں گے ان کی متفقہ رائے سے او آئی سی اجلاس کے لیے اسمبلی ہال دینے کی قرار داد منظور کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق عمران خان جب کہیں گے کہ یہ رکن نا اہل ہوگیا ہے تواسے نا اہل ہی تصور کیا جائیگا۔اس موقع پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہمیں فلور کراسنگ کا یہ قانون ان کی جماعتوں نے پاس کیا تھا جو آج اس کے مخالف ہیں، اس وقت عوام ایک طرف کھڑی چوری کا پیسہ اور چوری کا سرمایہ ایک طرف کھڑے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد میں انشاااللہ جیت نئے پاکستان، صاف ستھری سیاست کی اور آئین و قانون کی بلادستی کی ہوگی۔