پاکستان میں 19 میڈیکل یونیورسٹیاں قائم ، ڈگری پروگرام  بیرون ممالک میں تسلیم ہی نہیں کیئے جاتے

وزارت خارجہ، وفاقی و صوبائی وزارت صحت  اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزکی ناکامیوں کا ثبوت ہے۔پی ایم اے پریس کانفرنس

لاہور (ویب  نیوز)

پاکستان میں قائم شدہ  میڈیکل یونیورسٹیوں کی ڈگریوں کا بیرون ممالک میں تسلیم نہ کیا جاناوزارت خارجہ، وفاقی و صوبائی وزارت صحت  اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزکی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس اہم مسئلے پر نہ تو حکومت کی جانب سے کوئی اجلاس بلایا گیا، اورنہ ہی وائس چانسلرز نے اس مسئلے پر کوئی بات کی بلکہ اپنے عہدوں پر فائز رہتے ہوئے اپنے فرائضِ منصبی سے پہلو تہی کر رہے ہیں۔پاکستان میں اب تک 19 میڈیکل یونیورسٹیاں قائم ہو چکی ہیں۔ بدقسمتی سے ان کے بہت سے  ڈگری پروگرام  بیرون ممالک میں  تسلیم ہی نہیں کیئے جاتے۔جبکہ ان یونیوسٹیوں نے یہ ڈگری پروگرام ملک میں قائم ریگولیٹری اتھارٹیز جن میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور پاکستان میڈیکل کمیشن شامل ہیں کی اجازت سے شروع کیے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن لاہور کے صدر پروفیسر اشرف نظامی،سیکرٹری جنرل پروفیسر شاہد ملک اور دیگر عہدیداران نے پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔پریس کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ حکومت نے جب سے میڈیکل یونیوسٹیاں قائم کی ہیںمبینہ طور پر ان کو اب تک بیرون ممالک میں متعارف ہی نہیں کروایا گیا۔جبکہ جو یونیورسٹیاں پہلے سے پاکستان میں موجود ہیں، جیسے پنجاب یونیورسٹی، کراچی یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیاں جو میڈیکل کی ڈگریاں دے رہی تھیں،ان کے پروگرامز کوبیرون ممالک میں تسلیم کیاجاتا تھا۔ جبکہ کہ نئی یونیورسٹیاں جو پروگرام کروارہی ہیں، جیسا کہ ماسٹرز آف سرجری(MS) ، ماسٹرز آف میڈیسن (MD) ،  ایم فل پبلک ہیلتھ اور دیگر پروگرام شامل ہیں، جن کو بیرون ممالک میں نہیں مانناجاتا۔حقیقت حال یہ کہ ان پروگرامز کی بیرون ممالک میں پہچان کروانے کے لیے ہائیرایجوکیشن کمیشن، پاکستان میڈیکل کمیشن اوران یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو بیرون ممالک کے وفود کو پاکستان میں وزٹ کروانے کے ساتھ ساتھ، ان تما م یونیوسٹیوں کو اپنے پروگرامز منظوری کروانے کے لیے باقاعد فیسیں بھی بیرو ن ممالک کو ادا کرنی ہوتی ہیں۔یہ امر انتہائی قابل افسوس ہے کہ ان پروگرامز کی بیرون ممالک میں پہچان کروانے کے لیے نہ تو گورنمنٹ تیار ہے، نہ ہی وائس چانسلرز کوئی کردار ادا کر رہے ہیں۔بلکہ وزارتِ خارجہ، وفاقی وزارت صحت اور منسٹری آف فارن افیئر بھی اس معاملے میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ پاکستانی ڈاکٹرز جب ان ڈگریوں کو لے کر بیرون ممالک جاتے ہیں تو وہاں پر ان ڈگریوں کی وجہ سے بہت سے مسائل کے ساتھ ساتھ شرمندہ ہوناپڑتاہے۔ہماری  وفاقی وزارت صحت،  منسٹری آف فارن افیئراور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز سے مطالبہ ہے کہ اپنی ڈگری پروگرامز کو بیرون ممالک می ںتسلیم (Regonition)  کروانے میں اپنا بھرپورکردار ادا کریں ۔وگرنہ اِن عہدوں سے چمٹے رہنا قومی دولت اور ہیلتھ پروفیشنلز کے وقت کا ضیاع ہے