مودی اتوار کو مقبوضہ کشمیر میں سندھ طاس آبی معاہدے کے خلاف دو متنازعہ پن بجلی کے منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھیں گے
ان منصوبوں میں دریائے چناب پر بننے والے 850 میگاواٹ کا رتل اور 540 میگاواٹ کا کوار پن بجلی پروجیکٹ بھی شامل
جموں و کشمیرمیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف24اپریل بروز اتوار مکمل ہڑتال کی جائیگی۔ حریت کانفرنس

سری نگر(ویب نیوز )

بھارتی وزیر اعظم مودی اتوار کو مقبوضہ کشمیر میں سندھ طاس آبی معاہدے کے خلاف دو متنازعہ بجلی کے منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھیں گے۔ ان منصوبوں میں دریائے چناب پر بننے والے 850 میگاواٹ کا رتل اور 540 میگاواٹ کا کوار پن بجلی پروجیکٹ بھی شامل ہے جس پر پاکستان نے کئی بار اعتراض اٹھایا ہے۔پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت مذکورہ منصوبوں کی تعمیر کر کے دونوں ملکوں کے درمیان 1960 میں طے پانے والے سندھ طاس آبی معاہدے کی خلاف وزری کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں نے چھ دریاں سندھ، چناب ، جہلم ، راوی، ستلج اور بیاس کے پانی کی منصفانہ تقسیم کاری کو تسلیم کیا تھا۔ متعلقہ کمیشنوں کے افسران کے درمیان حال ہی میں منعقدہ بات چیت کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئی تھی۔پانچ اگست 2019 میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اسے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے اقدام کے بعد بھارتی وزیرِ اعظم  مودی 24 اپریل کو پہلی بار کشمیر کا دورہ کریں گے ۔ وی او  اے کے مطابق وزیرِ اعظم مودی اتوار کو جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع سامبہ میں بھارت میں یومِ پنچایت راج کے موقع پر ہونے والی ایک بڑی تقریب سے خطاب کریں گے۔ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو اس تقریب میں ایک لاکھ سے زائد افراد کی شرکت کی توقع ہے۔ امریکی نشریاتی اداروں کے مطابق سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یومِ پنچایت راج پر بھارت بھر میں سرکاری سطح پر تقریبات کا اہتمام کیا جارہا ہے لیکن وزیرِ اعظم مودی کی جانب سے اس طرح کی تقریب میں شرکت کے لیے جموں و کشمیر کا انتخاب کرنا سیاسی پیغام دینے کے مترادف ہے۔بھارتی حکومت کا دعوی ہے کہ اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر  امن اور سیاسی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ تاہم حزبِ اختلاف حکومت کے اس دعوے کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتی ہے۔حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ کشمیر میں پانچ اگست 2019 کے بعد سیاسی بے چینی میں اضافہ ہوا ہے اور ظلم و جبر کے ذریعے قائم کردہ امن کے نتیجے میں علاقے میں قبرستان کی خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ دریں اثنا مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف24اپریل بروز اتوار مکمل ہڑتال کی جائیگی جس کا مقصد غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا ہے ۔ ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی ہے تاکہ بھارتی وزیر اعظم کو یہ واضح پیغام دیاجاسکے کہ کشمیری جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے اور وہ اپنی جدوجہد آزادی کو ہرقیمت پر اسکے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے دورے کے موقع پر آزاد جموںو کشمیر اور دنیا بھر کے اہم دارلحکومتوں میں مقیم تارکین وطن کشمیری مقبوضہ جموںکشمیرمیں گھنانے بھارتی جرائم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کریں گے ۔قابض بھارتی انتظامیہ نے مودی کے دورے سے قبل مقبوضہ وادی کشمیر اور جموں خطے میں پابندیوں اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ تیز کر دیا ہے ۔ مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میںنام نہاد سیکورٹی کے نام پر بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔نریندر مودی 24اپریل کو مقبوضہ علاقے کا ایک روزہ دورہ کریںگے۔