دھمکی آمیز مراسلے،عمران خان کا صدرِ مملکت کو خط لکھنے کا فیصلہ

خط میں سابق وزیراعظم کی جانب سے عدالتی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

عمران خان دھمکی آمیز مراسلہ سے متعلق لکھا گیا خط چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی بھجوائیں گے

ہمارے سفیر کو دی جانے والی دھمکی شرمناک اور سفارتی آداب کے یکسر منافی ہے،عمران کان

مہذب دنیا میں ایسے تکبرانہ طرزِ عمل اور سفارتی بداخلاقی کی کوئی گنجائش نہیں

مسجد اقصی میں نمازیوں پر قابض اسرائیلی فورسز کے حملے قابل مذمت ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی

اسلام آباد(ویب  نیوز)

سابق وزیراعظم عمران خان نے دھمکی آمیز مراسلے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خط میں سابق وزیراعظم کی جانب سے عدالتی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان دھمکی آمیز مراسلہ سے متعلق لکھا گیا خط چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی بھجوائیں گے۔ خط میں مراسلے اور اس کے مندرجات کی روشنی میں کارروائی سے متعلق پوچھا جائے گا۔عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے سفیر کو دی جانے والی دھمکی شرمناک اور سفارتی آداب کے یکسر منافی ہے۔ مہذب دنیا میں ایسے تکبرانہ طرزِ عمل اور سفارتی بداخلاقی کی کوئی گنجائش نہیں۔سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ قوم کی آزادی و خود مختاری کا تحفظ حکومت کے دفاع و حصول سے بالاتر فریضہ ہے۔عمران خان نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی عوام اپنے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت پر بے حد رنجیدہ ہیں، حقیقی آزادی مارچ کی تاریخ کا اعلان زیادہ دیر تک روکنا ممکن نہیں۔دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر مسجد اقصی پر اسرائیلی فوج کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مسجد اقصی میں نمازیوں پر قابض اسرائیلی فورسز کے حملے قابل مذمت ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لکھا کہ یوم القدس پر ہم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینیوں پر ظلم کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں مسجد اقصی میں نمازیوں پر قابض اسرائیلی فورسز کے حملے قابل مذمت ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مسجد اقصی مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔