اسلام آباد(ویب  نیوز)

اسلام آباد ہائیکورٹ کا شیریں مزاری کو پیش کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کو رات ساڑھے 11 بجے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی بیٹی ایمان مزاری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔عدالت عالیہ نے شیریں مزاری کو رات ساڑھے گیارہ بجے تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ اس کے علاوہ آئی جی، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور سیکریٹری داخلہ کو بھی طلب کرلیا گیا۔یاد رہے کہ شیریں مزاری کو ہفتے کی سہ پہر اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔عدالت نے کہا کہ ایمان مزاری کے مطابق ان کی والدہ اب بھی رکن قومی اسمبلی ہیں، کسی بھی ایم این کو اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکتا، بظاہر شیریں مزاری کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا۔اینٹی کرپشن پنجاب نے شیریں مزاری کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا۔ پی ٹی آئی رہنما کو ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا۔ذرائع اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے گرفتار کیا، ڈی جی خان میں شیریں مزاری کیخلاف مقدمہ درج ہے، شیریں مزاری کو بارہا پیش ہونے کا کہا گیا مگر وہ پیش نہیں ہوئیں۔سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری پر ان کی بیٹی ایمان مزاری نے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ایمان مزاری نے کہا کہ مجھے صرف یہ بتایا گیا کہ گرفتار کرنے والے اینٹی کرپشن ونگ لاہور کے اہلکار ہیں۔ ایمان مزاری نے کہا کہ مرد پولیس اہلکار میری ماں کو مارتے ہوئے ساتھ لے گئے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری اور سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ میری والدہ کوغیرآئینی، غیر قانونی طریقے سے اغوا کیا گیا، میری والدہ کو کچھ ہوا تو چھوڑوں گی نہیں، حکومت ایسی حرکتیں کرے گی تومیں اس کے پیچھیآں گی۔ میری والدہ کوجبرالاپتہ کیاگیاہے۔سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کیس میں کب کیا ہوا حقائق سامنے آگئیں،ڈپٹی کمشنر راجن پور/ ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن راجن پور کی حیثیت سے اینٹی کرپشن پنجاب کو 9 اپریل کو ایک ریفرنس بھیجوایا گیا، ریفرنس میں الزام لگایا کہ موضع کچھ میانوالی جمعہ بندی کا اصل ریکارڈ خرد برد کیا گیا جس میں ذمہ داروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی سفارش کی گئی۔ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب رائے منظور ناصر نے 11 اپریل کو ڈی سی راجن پور کی سفارشات کو تسلیم کرلیا۔قسمت علی پٹواری، شوکت علی پٹواری اور دیگر زمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا اور بقیہ ملزمان کے کردار کا تعین کرنے کی سفارش منظور کی گئی، دورانِ تفتیش محمد افضل تحصیلدار روجھان اور محمد وقاص مرید نے لینڈ ریفارمز، کلرک ڈی سی آفس راجن پور، محمد اصغر، عبدالرحمن پٹواری نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے۔دورانِ تفتیش اور ریکارڈ کے معائنہ سے یہ پایا گیا کہ شیریں مہرالنسا مزاری نے محکمہ مال کی ملی بھگت کیساتھ فراڈ کرتے ہوئے انتقال نمبر 27 مورخہ 1972 کے ذریعے 800 کنال زمین بوگس کمپنی کے نام، جس کا نام ایم ایس پروگریسو فارم لمیٹڈ تھا، انتقال کروا لیا، تاہم پرت پٹوار کے ریکارڈ سے یہ ثابت ہوا نہ تو خریدنے والے اور نہ ہی فروخت کرنے والے انگوٹھے اور دستخط موجود ہیں۔تاہم پرت سرکار عبدالرحمن پٹواری نے ریکارڈ پیش کی، فیڈرل لینڈ کمیشن نے 26 مئی 1975 کو اس انتقال کو بوگس قرار دیا تھا، ریکارڈ سے پایا گیا کہ شیریں مزاری نے 1386 کنال زمین صوبائی لینڈ کمیشن کے حوالے کی تھیں، ریکارڈ کے مطابق شیریں مزاری کی جانب سے ٹمپرنگ، کٹنگ کی گئی تھی۔شیری مزاری کے والد عاشق مزاری لینڈ ریفارمز پر بحق سرکار ہوئیں، لینڈ الاٹ ہونے کے بعد زمین حقوق ملکیت کے طور پر کاشت کی اجازت دی لیکن پرت پٹوار میں 218, 480 کنال سمیت دیگر ہزاروں ایکٹر زمین پر قبضہ کیا گیا، 200 سے زائد لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کیا گیا۔ دوسری طرف وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز نے پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی رہائی کا حکم دے دیا۔حمزہ شہباز کا کہنا تھاکہ شیریں مزاری بطور خاتون قابل احترام ہیں، ان کی رہائی کا حکم دیدیا ہے، کسی بھی خاتون کی گرفتاری معاشرتی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتی شریں مزاری کو گرفتار کرنے والے اینٹی کرپشن عملے کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیئے، تفتیش اور تحقیقات کے نتیجے میں اگر گرفتاری ناگزیر ہے تو قانون اپنا رستہ خود بنالے گا۔انہوں نے کہا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری کے عمل سے اتفاق نہیں کرتا، مسلم لیگ ن بحثیت سیاسی جماعت خواتین کے احترام ہر یقین رکھتی ہے، ملتان میں مریم نواز کے بارے میں بے ہودہ زبان کی مزمت کرتے ہیں مگر انتقام ہمارا شیوہ نہیں، راولپنڈی پولیس کو ہدایت کی کہ شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن کی تحویل سے چھڑوا کر رہا کیا جائے۔ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن نے شیریں مزاری کو فوری رہا کرنے کا حکم دیدیا۔اینٹی کرپشن پنجاب کے حکام نے وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کے احکامات پر شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم دیا۔حکام اینٹی کرپشن کے مطابق شیریں مزاری کو قانون کے مطابق گرفتار کیا گیا، ان سے قانون کے مطابق تحقیقات کی جائیں گی، کیس ختم نہیں ہوا۔ متعدد بار شیریں مزاری کو الزامات کے جواب کے لیے بلایا لیکن وہ پیش ہی نہیں ہوئیں۔اینٹی کرپشن حکام کے مطابق شیریں مزاری پر جو الزامات ہیں، ان سے متعلق جواب تو انہیں ہر صورت دینا ہی ہوگا۔ شیریں مزاری کے خلاف کیس سابقہ دور میں بنا۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر شیریں مزاری کو اسلام آباد پہنچادیا گیا۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم اسلام آباد لائی ہے۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شیریں مزاری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدم موجودگی پر شیریں مزاری کی رہائی نہیں ہوسکے گی، سابقہ وفاقی وزیر اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہائی لیں گی۔.قبل ازیں تحریک انصاف کی رہنماء و سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اینٹی کرپشن لاہور نے شیریں مزاری کو   ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کر لیا ۔شیریں مزاری کے خلاف ڈی جی خان میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا جس پر انہیں اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے اسلام آباد پولیس کی مدد سے تھانہ کوہسار کی حدود میں گرفتار کیا۔ اطلاعات کے مطابق شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن ونگ ڈی جی خان نے اراضی کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا اور تھانہ کوہسار لے گیا جہاں سے انہیں لاہور لے جانے کا بھی امکان ہے۔ شیریں مزاری پر اس مقدمے میں ایف آئی آر درج ہے، عملہ وارنٹ گرفتاری لے کر آیا تھا۔ اینٹی کرپشن پنجاب نے ان کے خلاف کارروائی کا آغاز  مارچ 2022 میں کیا تھا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب والے شیریں مزاری کو لے کر ڈیرہ غازی خان روانہ ہو گئے  ہیں۔شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ مرد پولیس اہلکار میری ماں پر تشدد کرتے ہوئے انہیں گھسیٹے ہوئے لے گئے اور مجھے صرف اتنا بتایا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن ونگ لاہور اسے لے گیا ہے،تحریک انصاف کی رہنما و سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو گرفتار کئے جانے پر پی ٹی آئی رہنمائوں نے ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں  ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں۔اس حوالے سے سابق وزیر اطلاعات فواد  چوہدری نے   ٹویٹ  میں کہا کہ شیریں مزاری کو ان کے اسلام آباد گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا   جبکہ پی ٹی آئی رہنما افتخار درانی نے کہا کہ انہیں ان کے گھر کے باہر سے اینٹی کرپشن ونگ لاہور نے گرفتار کیا۔سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ حکومت نے لڑائی کا فیصلہ کرلیا ،شیریں مزاری کی گرفتاری اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری پر درج کیے گئے مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ایک نجی ٹی وی  نے ڈپٹی کمشنر راجن پور کی درخواست پر درج مقدمے کی نقل حاصل کرلی ہے اور یہ مقدمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے اسسٹنٹ کمشنر راجن پور کی شکایت پر درج کیا۔دستاویز کے مطابق شیریں مزاری پر زمین پر ناجائز قبضے کا الزام ہے، ان کے خلاف 11 مارچ 2022 کو شکایت نمبر 1272 درج کی گئی تھی جب کہ اسٹنٹ کمشنر راجن پور کو معاملے کی انکوائری کی ہدایت کی گئی۔مقدمے کے متن میں کہا گیا ہیکہ 8 اپریل کو اسسٹنٹ کمشنر نے اپنی رپورٹ تیار کی، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اپنے رولز مجریہ 2014 کے تحت کرمنل مقدمہ درج کیا۔۔

پاکستان تحر یک انصاف کے رہنما رہنما عالمگیر خان کے خلاف گلشن اقبال تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔پولیس کے مطابق مقدمے میں وال چاکنگ اور بغاوت کی دفعات شامل کی گئی ہیں، جو ایس ایچ او گلشن اقبال اشرف جوگی کی مدعیت میں درج کیا گیا ۔اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں پی ٹی آئی کے رہنما عالمگیر خان اور پانچ نامعلوم افراد کو شامل کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ رات گئے کراچی میں  پی ٹی آئی کے رہنما عالمگیر خان کے گھر پر پولیس کی جانب سے چھاپہ مارا گیا تھا۔