وزیراعظم شہباز شریف کے مالیاتی اثاثوں میں کمی ،سابق وزیراعظم عمران خان کے مالیاتی اثاثوں میں اضافہ

شہباز شریف 24 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد اورعمران خان  14 کروڑ 21 لاکھ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک نکلے،دستاویزات

بلاول بھٹو ،اپنے والد سے زیادہ امیر نکلے،وزیر خارجہ ایک ارب 60 کروڑ روپے اور آصف زرداری 71 کروڑ 42 لاکھ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک

صوبائی وزرائے اعلیٰ میں محمود خان2 ارب اثاثوں کے ساتھ پہلا نمبرپر، وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی مالی حالت اپنے صوبے کی طرح پتلی ہے

مراد سعید کا کوئی اپنا گھر نہیں ہے،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی رہنماں کے پارلیمانی سال 2021 کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کر دیں ہیں

اسلام آباد( ویب  نیوز)

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیر اعظم شہباز شریف، سابق وزیر اعظم عمران خان اور دیگر سیاسی رہنماں کے پارلیمانی سال 2021 کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کر دیں۔  چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم  عمران خان کے سال 2020 کی نسبت 2021 کے اثاثوں میں 6 کروڑ سے زائد کا اضافہ ہوا جس کے بعد ان کے کل اثاثے 14 کروڑ 21 لاکھ روپے سے زائد ہوگئے، عمران خان کے سال 2020 میں اثاثوں کی کل مالیت 8 کروڑ سے زائد تھی جبکہ عمران خان نے سال 2020 میں 7 کروڑ سے زائد کا قرض لیا تھا۔اس طرح سال 2020 میں قرض کی رقم شامل کر کے اثاثوں کی مالیت 15 کروڑ روپے سے زائد تھی جبکہ سال 2021 کے اثاثوں کے مطابق عمران خان کے ذمہ کچھ واجب الادا نہیں ، عمران خان نے گوشواروں میں زمان پارک، میانوالی اور بھکر میں وراثتی زمین ظاہر کی ہے، جبکہ  بنی گالا کے گھر کو بطور تحفہ ظاہر کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری دستاویزات کے مطابق  عمران خان کے پاس گرینڈ حیات اسلام آباد ٹاور میں ایک فلیٹ ہے جس کی مالیت ایک کروڑ 19 لاکھ روپے ہے، عمران خان کا اندرون یا بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں، ان کے پاس اپنی کوئی ذاتی گاڑی بھی نہیں ہے، عمران خان کا بینک بیلنس 6 کروڑ 3 لاکھ سے زائد ہے جبکہ دو ڈالرز اکانٹس میں 3 لاکھ 29 ہزار ڈالرز ہیں، عمران خان نے اثاثوں میں 2 لاکھ روپے مالیت کی 4 بکریاں بھی ظاہر کی ہیں جبکہ ان کے پاس 5 لاکھ مالیت کا فرنیچر ہے۔ عمران خان نے اپنی اہلیہ بشری بی بی کے اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کرائی ہیں۔  بشری بی بی کے پاس 431 کنال کی پاکپتن میں دو مختلف زمینیں ہیں جبکہ وہ بنی گالا، اسلام آباد میں 3 کنال کے گھر کی مالک ہیں۔دستاویز ات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے اثاثوں میں سال 2020 کی نسبت 2021 میں 3 لاکھ روپے کی کمی آئی ہے اور وہ 24 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں، وزیر اعظم 14 کروڑ روپے سے زائد کے مقروض ہیں، انہوں نے اپنے بیٹے سلیمان شہباز سے 6 کروڑ روپے سے زائد کا قرض لے رکھا ہے،شہباز شریف کے پاس دو گاڑیاں اور بینک بیلنس 2 کروڑ روپے سے زائد کا ہے، وہ بیرون ملک 13 کروڑ 74 لاکھ روپے کے اثاثوں کے بھی مالک ہیں۔شہباز شریف نے اپنی بیویوں نصرت شہباز اور تہمینہ درانی کے اثاثے بھی ڈکلیئر کیے ہیں جس کے مطابق نصرت شہباز 23 کروڑ روپے کے اثاثوں کی مالک ہیں جبکہ تہمینہ درانی کے اثاثوں کی ملکیت 57 لاکھ 60 ہزار روپے ہے۔ الیکشن کمیشن میں جمع گوشواروںمیں بتایا گیا ہے کہ  وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری  ایک ارب 60 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں اور ان کے ذمہ 3 لاکھ 34 ہزار واجب الادا ہیں،  بلاول بھٹو نے بیرون ملک اپنے کاروبار بھی ظاہر کیے ہیں، بلاول بھٹو کا بینک بیلنس 12 کروڑ روپے سے زائد ہے جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری 71 کروڑ 42 لاکھ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں اوران کا بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں ہے۔دستاویز ات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مراد سعید کا کوئی اپنا گھر نہیں ہے، ان کے پاس ایک گاڑی اور 15 تولہ سونا ہے جبکہ مراد سعید کے اکانٹس میں 29 لاکھ 63 ہزار سے زائد رقم موجود ہے۔سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما عمر ایوب ایک ارب 19 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں اور ان کے ذمہ 11 لاکھ 55 ہزار روپے واجب الادا ہیں،اس کے ساتھ عمر ایوب نے بیرون ملک کاروبار کی تفصیلات بھی جمع کرائیں۔ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر ساڑھے 8 کروڑ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں، جبکہ وہ ایک کروڑ 17 لاکھ سے زائد کے مقروض بھی ہیں، اسد قیصر کے پاس 6 کروڑ 72 لاکھ سے زائد کی جائیداد ہے، انہوں نے 58 لاکھ روپے کا کاروبار ظاہر کیا ہے جبکہ وہ ایک گاڑی کے مالک اور ان کا 96 لاکھ سے زائد رقم کا بینک بیلنس بھی ہے۔ موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اپنے اثاثوں کی مالیت 2 کروڑ 36 لاکھ ظاہر کی جبکہ پرویز اشرف کی اہلیہ کے پاس 100 تولے سونا ہے،راجہ پرویز اشرف نے اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف ایٹ میں گھر کی مالیت صرف 26 لاکھ ظاہر کی جبکہ راجہ پرویز اشرف نے 32 ایکٹر وراثتی زمین کی مالیت نہیں بتائی،پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی 21 کروڑ 96 لاکھ روپے اثاثوں کے مالک نکلے، ان کے اثاثے عمران خان سے بھی زیادہ ہیں۔سابق وزیر دفاع پرویز خٹک 16 کروڑ 71 لاکھ روپے سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں اور 3 کروڑ روپے بینک بیلنس کے ساتھ 2 کروڑ 56 لاکھ روپے کے مقروض بھی ہیں۔ الیکشن کمیشن میں جمع دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سابق وفاقی وزیرشہریار آفریدی کے اثاثوں کی مالیت 2 کروڑ 62 لاکھ روپے ہے جبکہ ڈپٹی اسپیکر زاہد درانی3 کروڑ 72 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک نکلے،وزیر مواصلات مولانا اسد محمود کے اثاثوں کی مالیت 60 لاکھ روپے ہے جبکہ وزیر مواصلات مولانا اسد محمود کی اہلیہ کے پاس صرف 3 تولے سونا ہے،علی امین گنڈاپور کے اثاثوں کی ملکیت 10 کروڑ سے زائد ہے جبکہ پیر نورالحق قادری 51 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک نکلے، پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر 68 کروڑ 71 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک نکلے جبکہ ان کے اوپر 11 کروڑ 12 لاکھ روپے کا قرض بھی ہے۔دستاویزات کے مطابق رکن قومی اسمبلی میجر طاہر صادق کے اثاثوں کی ملکیت 5 کروڑ 93 لاکھ روپے ہے، ملک سہیل کمڑیال 31 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کے مالک ہیں،جبکہ غلام سرور خان 5 کروڑ 47 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔اسی طرح سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد 15 کروڑ 98 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں، شیخ رشید احمد نے 6 لاکھ 30 ہزار روپے کی بندوق ظاہر کی،انھوں نے 10 کروڑ روپے زمین بیچنے کے عوض ایڈوانس لے رکھے ہیں۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی 4 پراپرٹیز ہیں جن کی مالیت 37 لاکھ روپے ہے جبکہ ان کی ملکیت میں 2 گاڑیاں بھی ہیں،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی ناروال اور رحیم یار خان میں مجموعی طور پر تین جائیدادیں ہیں،ان کے پاس 15 تولہ وراثتی سونا اور بینک میں 3 لاکھ 24 ہزار روپے ہیں جبکہ ان کے پاس 2 لاکھ 65 ہزار روپے کیش بھی ہے،تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کے اثاثوں کی مالیت 2 کروڑ 45 لاکھ روپے جبکہ حماد اظہر کے اثاثوں کی مالیت 40 کروڑ 20 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق ملک کے چاروں وزرائے اعلی میں کے پی کے محمود خان کا 2 ارب اثاثوں کے ساتھ پہلا نمبر ہے، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کروڑوں کی جائیداد اور نقدی کے مالک ہیں، جبکہ وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی مالی حالت اپنے صوبے کی طرح پتلی ہے۔ الیکشن کمیشن دستاویز کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی محمود خان نے اندرون ملک اثاثوں کی مالیت 2 ارب 33 کروڑسے زائد ظاہرکی ، ان کے بینک اکانٹس میں 19 کروڑ سے زائد رقم ، زمین کی فروخت کے عوض 8 کروڑ 79 لاکھ روپے ملے، وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے گھرکی مالیت 20 لاکھ ، مائننگ کمپنی بند ہو چکی ، ان کے پاس ایک لاکھ روپے نقد ، اکانٹ میں 15 لاکھ سے زائد رقم ہے،وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا ڈی ایچ اے کراچی میں 1 کروڑ15 لاکھ روپے کا گھر ، بیٹی کے نام ڈی ایچ اے کراچی میں 3 کروڑ مالیت کے2 پلاٹ ہیں ۔ مراد علی شاہ دو گاڑیوں کے بھی مالک ، بینک اکانٹس میں کروڑوں روپے ، اہلیہ کے پاس 100 تولے سونا ہے۔