فیصل آباد( ویب  نیوز  )

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام ہونے والی پاکستان اکنامک کانفرنس کے عملی ثمرات ملنا شروع ہو گئے اور اس سلسلہ میں 21 جون کو ملائیشیا جبکہ 24 جون کو سعودی عرب کے 35تاجروں کا وفد فیصل آباد آرہا ہے۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر کے صدر عاطف منیر شیخ نے سعودی وفد کے دورہ کو نتیجہ خیز بنانے کے سلسلہ میں شہر کی اہم صنعتی، تجارتی اور کاروباری تنظیموں کے عہدیداران سے ایک ملاقات کے دوران بتائی۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں ہونے والی اکنامک کانفرنس کے ذریعے دنیا بھر میں فیصل آباد ایک اہم صنعتی اور تجارتی مرکز کے طور پر نمایاں ہوا اور اب عالمی سطح پر اس کو ایک پوٹینشل سٹی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وفد 23جون کو فیصل آباد پہنچے گا اور مختلف صنعتی اور تجارتی اداروں کا دورہ کرے گا۔ اگلے روز یہ وفد فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری آئے گا جہان ان کو فیصل آباد میں پیدا ہونے والے صنعتی اور تجارتی مواقعوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ اس کے بعد سعودی تاجروں کی ان کے متعلقہ سیکٹر میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے خواہاں چیمبر کے ممبروں سے ملاقات کرائی جائے گی جس کے دوران مترجم کی سہولت بھی مہیا کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی وفد میں رئیل اسٹیٹ، تعمیرات، لاجسٹکس اور دیگر شعبوں سے متعلقہ لوگ بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وفد کی آمد میں ابھی ایک ہفتہ ہے۔ آپ اپنے متعلقہ سیکٹر کے حوالے سے تیاری کرلیں تاکہ اس دورہ کو حقیقی معنوں میں بامقصد اور نتیجہ خیز بنایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوسٹ میٹنگ سیشن بھی ہوگا تاکہ باضابطہ میٹنگ میں ہونے والے معاملات کو آگے بڑھایا جا سکے۔ عاطف منیر شیخ نے بتایا کہ مختلف ممالک میں تعینات ہونے والے انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ افسرز بھی فیصل آباد آئے تھے۔ وہ بہت جلد متعلقہ ملکوں میں اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے جس کے ساتھ ہی فیصل آباد چیمبر کے ممبر، ان ملکوں سے بھی تجارت کا سلسلہ شروع کرسکیں گے۔ تاہم صدر چیمبر نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح درآمدی اشیاء کی مقامی طور پر تیاری کی صنعتوں کے سلسلہ میں مشترکہ منصوبوں کا قیام ہونا چاہئے۔ ایگزیکٹو ممبر اظہر چوہدری نے کہا کہ سعودی تاجروں کے دورہ کو کامیاب بنا کے دیر پا تجارتی تعلقات کی شروعات کی جائیں گی جبکہ اس موقع پر سروسز سیکٹر کو خصوصی طور پر مدعو کیا جائے گا تاکہ سعودی مہمان، پاکستانی انجینئرز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، وکلاء، فوڈ پروسیسنگ، ڈیری اور تعلیم سمیت دیگر ماہرین کی خدمات بھی حاصل کرسکیں۔ سابق صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری انجینئر احتشام جاوید نے کہا کہ ہم پاکستان کے ڈاکٹروں اور انجینئروں کے علاوہ اعلیٰ ہنر مند افرادی قوت بھی برآمد کر سکتے ہیں جن کے ذریعے پاکستان بڑی مقدار میں زرمبادلہ کما سکتا ہے۔ غیر ملکیوں کی سیکورٹی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت 500 کے لگ بھگ غیر ملکی فیصل آباد میں کام کررہے ہیں جن کیلئے ایم تھری میں الگ فارنر بلاک قائم کیا جاسکتا ہے۔ ایک اور سابق صدر چوہدری محمد نواز نے کہا کہ پاکستان آرگینک فوڈ کی تیاری اور اس کی سعودی عرب کو برآمد کرسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت بعض پارٹیاں 25۔ایکٹر سے شملہ مرچ کی 400 اور ٹماٹر کی 700 بوری کی پیداوار لے رہی ہیں جبکہ ان کی وسیع رقبے پر کاشت کی جاسکتی ہے۔ شیخ فاضل نے خام مال کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو 5فیصد اور تیار مال کی برآمد پر 35فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی تاکہ ملکی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔ چوہدری طلعت نے حلال فوڈ کے ماہرین کو بھی اس تقریب میں مدعو کرنے پر زور دیا اور کہا کہ عالمی حلال ماکیٹ میں اس وقت پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سوال جواب کی نشست میں خرم شہزاد، میاں عبدالوحید، شیخ ذوالفقار، سیف القہار، انجینئر احمد حسن نے بھی حصہ لیا جبکہ آخر میں پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ریجنل چیئرمین کاشف ضیاء نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔