اگر بجٹ میں رکھا تھا تو الگ سے اعلان اور پریس کانفرنس کی کیا ضرورت تھی؟،چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ

وزیر اعلی پنجاب نے جوسکیم متعارف کرائی وہ الیکشن کے بعد بھی ہوسکتی تھی،ڈی جی لاء الیکشن کمیشن

 ضمنی الیکشن کے بعد بے شک پروگرام شروع کردیا جائے،چیف الیکشن کمشنر

اسلام آباد (ویب نیوز)

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا پنجاب میں روشن گھرانہ پروگرام 17جولائی تک معطل کر دیا اور کہا وزیر اعلیٰ پنجاب نے جو سکیم متعارف کرائی وہ الیکشن کے بعد بھی ہوسکتی تھی۔جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ضمنی انتخابات کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر حمزہ شہباز کو بھیجے گئے نوٹس پر سماعت کی جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے وکیل خالد اسحاق الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا گیا، وکیل خالد اسحاق نے کہا کہ جس پروگرام کا اعلان ہوا اس کا تعلق صرف ان حلقوں سے نہیں، پنجاب کے 90 لاکھ لوگ پروگرام سے مستفید ہوں گے، یہ 100 بلین روپے بجٹ میں مختص ہوئے ہیں، سیاسی فائدہ لینا ہمارا مقصد نہیں  ۔لیکشن کمیشن کے رکن سندھ نے کہا کہ جب   الیکشن مہم کے اندر ایسے اعلانات کئے جائینگے تو اسے اثر انداز ہونے کی کوشش ہی سمجھا جائے گا۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے بتایا کہ اگر ہم نے الیکشن پر اثر انداز ہونا ہوتا تو کبھی بھی پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھاتے، جس پر رکن الیکشن کمیشن نے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھانا تو صوبائی حکومت کا اختیار ہی نہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر بجٹ میں رکھا تھا تو الگ سے اعلان اور پریس کانفرنس کی کیا ضرورت تھی؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے جوسکیم متعارف کرائی وہ الیکشن کے بعد بھی ہوسکتی تھی۔حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ پنجاب حکومت کے پروگرام کا فائدہ کنزیومرز کو اگست میں ملے گا۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ضمنی الیکشن کے بعد بے شک یہ پروگرام شروع کردیا جائے، ہم نے آپ کو سن لیا، یہ انتخابات شفاف ہوں گے، الیکشن کمیشن کو آرمی، رینجرز اور پولیس کی معاونت حاصل ہے، پنجاب کے 20 حلقوں کے ضمنی انتخابات نہایت اہمیت کے حامل ہیں، ان نتائج کا براہ راست پنجاب حکومت سے تعلق ہے۔ الیکشن کمیشن نے 17 جولائی کو ضمنی الیکشن تک پنجاب حکومت کا روشن گھرانہ پروگرام معطل کردیا۔