پاکستان کو جلد ساتویں اورآٹھویں جائزے کے ایک ارب 17کروڑ ڈالرز موصول ہوجائیں گے، وزیرخزانہ

صوبوں نے بجٹ خسارے کو محدود رکھنے کیلئے یقین دہانی کرائی ،ایکسپورٹ ری فنانس اسکیمیں شرح سود سے منسلک رہیں گی، آئی ایم ایف اعلامیہ

کرپشن کنٹرول کرنے کے لیے پاکستان میں الیکٹرانک طور پر اثاثے ظاہر کرنے پر کام ہو رہا ہے

حکومت پاکستان نیب سمیت اینٹی کرپشن اداروں کی اثر انگیزی بہتر کرنے کے لیے کام کرے گی

آئی ایم ایف کے مطابق عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو اضافی اقدامات کے لیے بھی تیار رہنا ہو گا

رواں مالی سال بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 364 ارب رقم رکھی گئی ہے، ایکسٹینڈڈ فنڈز فیسیلٹی پروگرام جون 2023 تک بڑھانے پر غور کریں گے

آئی ایم ایف سے معاہدے کے سلسلے میں تعاون اورمدد پروزیراعظم سمیت تمام ساتھیوں کا شکرگزارہوں،مفتاح اسماعیل

 

اسلام آباد (ویب نیوز)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے تصدیق کی کہ 6 ارب ڈالر کے قرض کی سہولت کے لیے پاکستان کے ساتھ ساتویں اور آٹھویں جائزے پر عملے کی سطح پر معاہدہ طے پا گیا ہے، قرض بحالی پروگرام معاہدے کے تحت ایک ارب 17 کروڑ ڈالر ملیں گے، بحالی پروگرام سے پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے میں مدد ملے گی۔ دوسری جانب وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان اورعالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے ،جبکہ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ٹوئٹر پربیان میں کہا کہ پاکستان کو جلد ساتویں اورآٹھویں جائزے کے ایک ارب 17کروڑ ڈالرز موصول ہوجائیں گے۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایف ایم سے معاہدے کے سلسلے میں مدد اورتعاون فراہم کرنے پرمیں وزیراعظم، ساتھی وزرائ، سیکریٹریز اورخصوصا فنانس ڈویژن کا شکرگزارہوں۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ساتویں اورآٹھویں جائزے کے معاملات طے پا گئے ہیں تاہم آئی ایم ایف بورڈ معاہدے کی حتمی منظوری دے گا۔ پاکستان کو طلب ورسد پرمبنی ایکسچینج ریٹ کا تسلسل برقراررکھنا ہوگا ساتھ ہی مستعد مانیٹری پالیسی اورسرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی۔آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق عالمی مہنگائی اوراہم فیصلوں میں تاخیر سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے۔ زائد طلب کے سبب معیشت اتنی تیز تر ہوئی کہ بیرونی ادائیگیوں میں بڑا خسارہ ہوا۔پاکستان کو ایک ارب سترہ کروڑ ڈالردستیاب ہوں گے تاہم پاکستان کوحالیہ بجٹ پرسختی سے عمل کرنا ہوگا۔اپنے اعلان میں آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر کی قیادت میں ایک ٹیم نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو حتمی شکل دی۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ بات چیت کے دوران اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ وہ اپنی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف)کو جون 2023 کے آخر تک بڑھانے پر غور کرے گا، جس کی مالیت اس وقت 6 ارب ڈالر ہے اور اس کے حجم کو 7 ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے اسے 70 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک بڑھانا پڑے گا۔ بیان میں وضاحت کی گئی کہ یہ فیصلہ پروگرام کے نفاذ میں معاونت، مالی سال 2022-23 میں پاکستان کی اعلی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے اور اضافی فنانسنگ کو متحرک کرنے کے لیے لیا گیا۔آئی ایم ایف کا مزید کہنا ہے کہ صوبوں نے بجٹ خسارے کو محدود رکھنے کیلئے یقین دہانی کرائی ہے۔ایکسپورٹ ری فنانس اسکیمیں شرح سود سے منسلک رہیں گی۔ کرپشن کنٹرول کرنے کے لیے پاکستان میں الیکٹرانک طور پر اثاثے ظاہر کرنے پر کام ہو رہا ہے۔حکومت پاکستان نیب سمیت اینٹی کرپشن اداروں کی اثر انگیزی بہتر کرنے کے لیے کام کرے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو اضافی اقدامات کے لیے بھی تیار رہنا ہو گا۔رواں مالی سال بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 364 ارب رقم رکھی گئی ہے۔ ایکسٹینڈڈ فنڈز فیسیلٹی پروگرام جون 2023 تک بڑھانے پر غور کریں گے۔