سعودی عرب۔امریکا مشترکہ اعلامیہ، تزویراتی شراکت داری پر زور

دہشت گردی کے خلاف افغانستان کی مدد کرنے، توانائی،موسمیاتی تبدیلیوں کے میدان میں تعاون اور ایران کو نکیل ڈالنے پر اتفاق

سیاحتی اور ورک ویزا کی مدت میں 10 سال کی توسیع کا بھی فیصلہ

سعودی عرب امریکا قیادت کا تنازع فلسطین کے دیر پاحل کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ

 فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کو دو ریاستی حل کی صورت میں دیکھا جائے گا

امریکی صدرجو بائیڈن کے دورہ سعودی عرب اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری

جدہ (ویب  نیوز)

سعودی عرب اورامریکا نے تزویراتی شراکت داری پر زور دیتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف افغانستان کی مدد کرنے اور ایران کو نکیل ڈالنے پر اتفاق کیا ہے ،عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدرجو بائیڈن کے جدہ کے دورے اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد مملکت سعودی عرب اور امریکا کے درمیان ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔

اعلامیے کی تفصیل میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی دعوت پر امریکا کے صدر جوزف بائیڈن نے 15 اور 16 جولائی کو مملکت کا سرکاری دورہ شروع کیا ۔اپنے اس دورے کے آغاز پرامریکی صدر نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے اعلی عہدیداربھی موجود تھے۔ملاقاتوں میں امریکا اور سعودی عرب کے مفاد اور دو طرفہ شراکت داری کے حوالے سے دونوں رہنماوں نے ان مشترکہ ترجیحات کا تفصیل سے جائزہ لیا تاکہ دونوں دوست ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید تقویت دی جا سکے۔ملاقات کے اختتام پر یہ بیان جاری کیا جس میں آنے والی دہائیوں کے دوران مملکت سعودی عرب اور ریاستہائے متحدہ امریکا کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کے پہلووں پر زور دیا گیا۔اس کا مقصد مشرق وسطی کی جانب اپنے مشترکہ مفادات اور وژن کو بڑھانا ہے۔ استحکام، خوشحالی، سلامتی اور مشرق وسطی میں پائیدار امن کے قیام کے لیے اقدامات کرنا ہے۔دونوں فریقوں نے مملکت سعودی عرب اور امریکا کے درمیان تاریخی تعلقات اور شراکت داری کا جائزہ لیا، جو تقریبا آٹھ دہائیاں قبل شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود کی اس وقت کے امریکی صدر فرینکلن کے ساتھ۔ جنگی جہاز یو ایس ایس روز ویلٹ کوئنسی پر ہوئی تھی۔امریکی صدر اور سعودی قیادت نے دو طرفہ مفادات، حکومتوں اور عوام کے مفادات کی خدمت کے لیے اس اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے خطے میں خوشحالی اور استحکام کو فروغ دینے میں اس تاریخی شراکت داری کے اہم کردار پر بھی زور دیا۔ دونوں رہ نماں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی امریکا شراکت داری گزذشتہ دہائیوں کے دوران علاقائی سلامتی کی بنیاد رہی ہے۔ اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک سلامتی، استحکام اور خوشحالی کی دنیا کے ساتھ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے خطے کے حوالے سے یکساں نظریہ رکھتے ہیں۔دونوں فریقوں نے بین الاقوامی تنازعات کو سفارتی اور پرامن طریقوں سے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ خطے کے سب سے زیادہ ضرورت مند ممالک کو اقتصادی اور مالی مدد فراہم کر کے انسانی بحرانوں کے خاتمے کے لیے خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصول کی اہمیت پر زور دیا۔ علاقائی حکومتوں کی حمایت کرنے کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ دہشت گردوں یا بیرونی طاقتوں کی حمایت یافتہ گروہوں کے خطرے کا سامنا کرنے والے ملکوں کی مدد پر بھی زور دیا گیا۔دونوں ملکوں کی قیادت نے سعودی عرب اور امریکا کے عوام کو جوڑنے والے تاریخی تعلقات پر توجہ دیتے ہوئے اس سلسلے میں سیاحتی اور ورک ویزا کی مدت میں 10 سال کی توسیع کا بھی فیصلہ کیا۔دونوں ملکوں نے جن  شعبوں میں تعاون اور کامیابیوں کے پہلووں کا جائزہ لیا اس کی تفصیل کے مطابق دونوں ملکوں کی قیادت نے اپنے اسٹریٹجک اقتصادی اور سرمایہ کاری کے تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے توانائی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے میدان میں تعاون پر اتفاق کیا۔ اس ضمن میں یوکرین کے موجودہ بحران اور اس کے اثرات کی روشنی میں، توانائی کی عالمی منڈیوں کے استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ امریکا نے پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے متوازن عالمی تیل مارکیٹ کی حمایت کے لیے سعودی عرب کے عزم کا خیر مقدم کیا۔ دونوں فریقوں نے توانائی کے مستقبل میں سعودی عرب کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے، قلیل اور طویل مدتی میں توانائی کی عالمی منڈیوں پر باقاعدگی سے مشاورت کرنے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی اور توانائی کی منتقلی کے اقدامات میں اسٹریٹجک شراکت داروں کے طور پر مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔امریکی حکام نے سبز سعودی اقدامات اور سبز مشرق وسطی کی تعریف کی اور موسمیاتی اور توانائی کے لیے بڑی معیشتوں کے فورم میں مملکت کی حالیہ شرکت، عالمی میتھین کے عہد میں اس کی شمولیت، زیرو نیوٹرلٹی فورم کے بانی رکن کے طور پر اس کی پوزیشن کا خیرمقدم کیا۔امریکا اور سعودی عرب کی قیادت کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سعودی عرب اور امریکا دونوں کی توانائی کی منتقلی اور قومی سلامتی کے تحفظات کے لیے مستحکم اور متنوع سپلائی چین کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں امریکا نے عالمی انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری کے اقدام کے لیے شراکت داری کے لیے سعودی عرب کی حمایت کا خیرمقدم کیا، جس کا اعلان صدر بائیڈن نے 26 جون 2022 کو گروپ آف سیون کے سربراہی اجلاس میں کیا تھا۔صدر بائیڈن نے مملکت سعودی عرب کی سلامتی اور دفاع کی حمایت اور بیرونی خطرات سیسعودی عوام اور سرزمین کے دفاع کے لیے تمام ضروری صلاحیتوں کے حصول کے لیے مملکت کی ہرممکن مدد کرنے پر زور دیا۔دونوں فریقوں نے ملکوں کے اندرونی معاملات میں ایرانی مداخلت، اپنے مسلح گروپوں کے ذریعے دہشت گردی کی حمایت اور خطے کی سلامتی اور استحکام کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کو روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں ملکوں نے تزویراتی بین الاقوامی سمندری راستوں بالخصوص باب المندب اور آبنائے ہرمز کے ذریعے تجارت کی آزادانہ نقل و حرکت کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور باب المندب کی سلامتی پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے نئی قائم کردہ مشترکہ ٹاسک فورس 153 کا خیرمقدم کیا۔ بحیرہ احمر میں آبنائے مندب، اور یمن میں غیر قانونی اسمگلنگ کو مزید روکنے کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا اور اس مقصد کے لیے سعودی عرب کی طرف سے مشترکہ ٹاسک فورس 150 کی کمان سنبھالنے کا بھی خیرمقدم کیا، جو خلیج عمان اور شمالی بحیرہ عرب میں مشترکہ میری ٹائم سکیورٹی کے اہداف کو آگے بڑھانے کی ذمہ دار ہے۔میری ٹائم سکیورٹی کے شعبے میں معلومات کے تبادلے کو بہتر بنانے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے رائل سعودی نیول فورسز اور جوائنٹ ٹاسک فورس 153 کے درمیان باہمی ربط والے علاقائی رابطہ مرکز کے ذریعے تعاون کو بڑھایا جائے گا۔دونوں فریقوں نے سعودی عرب اور امریکا میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کو جوڑنے والے تعاون کی ایک نئی یادداشت پر دستخط کا خیرمقدم کیا، تاکہ کھلے ریڈیو نیٹ ورکس کا استعمال کرتے ہوئے پانچویں نسل کی ٹیکنالوجی (5G) کے اطلاق کو بڑھایا جا سکے۔ اسی طرح کی ٹیکنالوجیز کے ذریعے چھٹی نسل (6G) کی ترقی اور انفراسٹرکچر کلاڈ اور متعلقہ ٹیکنالوجیز کے میدان میں شراکت کو مضبوط کرنا۔ مفاہمت کی یادداشت کے فریم ورک کے اندر شراکت داری ففتھ جنریشن (5G) ٹیکنالوجیز اورسیکستھ جنریشن (6G) ٹیکنالوجیز کی مستقبل کی پیشرفت کے لیے ایک علاقائی انکیوبیٹر کے طور پر مملکت کی سرکردہ پوزیشن کی تصدیق کرتی ہے۔اعلامیے میں دونوں ممالک کے بنیادی مفادات اور ان کی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے سائبر سکیورٹی کے شعبے میں مشترکہ تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں فریقوں نے سائبر سکیورٹی کے شعبے میں تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشتوں پر حالیہ دستخطوں کا خیرمقدم کیا اور دونوں فریقوں نے معلومات کے فوری تبادلے، انسانی اور تکنیکی صلاحیتوں کی تعمیر، اور سائبر سکیورٹی کی صنعتوں کو فروغ دینے کا بھی فیصلہ کیا۔دونوں ملکوں نے خلائی تحقیق کے تمام شعبوں میں تعاون کی مضبوطی کا خیرمقدم کیا۔ خاص طور پر خلابازوں کی پروازوں، زمین کا مشاہدہ، تجارتی ترقی، نظام اور طریقہ کار، اور بیرونی خلا میں ذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ صدر بائیڈن نے سعودی عرب کی جانب سے آرٹیمس معاہدے پر دستخط کا خیرمقدم کیا اور ذمہ دارانہ، پرامن اور پائیدار خلائی تحقیق کے لیے مملکت کے عزم کی تعریف کی۔صدر بائیڈن نے جزیرہ ثیران سے کثیر القومی فورس اور مبصرین (MFO) کے اخراج کے لیے سعودی عرب کے انتظامات کا خیرمقدم کیا، جس میں اس علاقے میں موجود تمام وعدوں اور طریقہ کار کو برقرار رکھنے اور جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ فورس کے مشن کے حصے کے طور پر وہاں سے امریکی افواج کا انخلا بھی شامل ہے۔ بحیرہ احمر کے اس علاقے کو سیاحت اور اقتصادی مقاصد کے لیے تیار کیا جائے گا۔ اس طرح خطے کے امن، خوشحالی اور سلامتی میں مدد ملے گی۔امریکی وفد نے مملکت کے وژن 2030 کا خیرمقدم کیا، جو معاشی تبدیلی اور سماجی اصلاحات کے لیے سعودی عرب کے اسٹریٹجک پلان، خواتین کی معاشی شراکت میں اضافہ اور بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے کے لیے مملکت کی کوششوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ مملکت نے اندرون ملک امریکی نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافے کے ساتھ ساتھ امریکی نجی شعبے میں سعودی سرمایہ کاری میں اس طرح اضافے کا بھی خیرمقدم کیا جو دونوں ممالک کے مفادات کو پورا کرتا ہے۔امریکی فریق نے 2030 میں ورلڈ ایکسپو کی میزبانی کے لیے مملکت سعودی عرب کی امیدواری کا خیرمقدم کیا اور دیگر تقریبات جو کہ 2030 کے دوران منعقد ہوں گی ان کا بھی خیر مقدم کیا۔ یہ ایک اہم سال ہے جو کہ سعودی عرب کے اصلاحاتی پروگرام کے اختتام کے طور پر آئے گا،سعودی عرب امریکا کی قیادت نے تنازع فلسطین کے دیر پاحل کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں ملکوں نے اعلامیے میں اتفاق کیا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کو دو ریاستی حل کی صورت میں دیکھا جائے گا۔ دونوں ملک ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کیقیام کے ساتھ اسرائیل کی سلامتی اور خود مختاری پر بھی متفق ہیں۔تنازع فلسطین کے دیر پا حل کے لیے عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ امن اقدام کو ایک اہم پروگرام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دونوں ملکوں نے تنازع فلسطین کے حل کے لیے مذاکرات کی کوششیں جاری رکھنے اور بامقصد اور تعمیری مذاکرات کا شروع کرنے کے لیے فریقین کوقائل کرنے پر بھی زور دیا گیا۔اعلامیے میں یمن، شام ، عراق، افغانستان ، دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اور دیگر اہم امور پر متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔۔

سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان، وزیر برائے سرمایہ کاری، مواصلات اور صحت نے اپنے امریکی ہم منصوبوں کی موجودگی میں مشترکہ تعاون کے 18 معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے ،سعودی پریس ایجنسی "ایس پی اے” کی طرف سے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق یہ معاہدے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں "مملکت کے ویژن 2030” کی روشنی میں سامنے آئے ہیں۔ ان معاہدوں سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ہاں دونوں اقوام کے مفادات کی خاطر سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کریں گے۔دونوں فریقوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں میں سے 13 پر وزارت توانائی، وزارت سرمایہ کاری، رائل کمیشن برائے جبیل اور ینبع اور نجی شعبے کی متعدد کمپنیوں نے بوئنگ جیسی معروف امریکی کمپنیوں کے ایک گروپ کے ساتھ دستخط کیے تھے۔ اس کے علاوہ ایرو اسپیس انڈسٹریز، ریتھیون ڈیفنس انڈسٹریز، میڈٹرونک اور ڈیجیٹل ڈائیگناسٹک اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں IKVIA اور توانائی، سیاحت، تعلیم، مینوفیکچرنگ اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں تعاون کے شعبوں پر دستخط کیے گئے ۔