آئی ایم ایف کی قسط اگست کے آخری ہفتے میں آئے گی، مفتاح اسماعیل

آئی ایم ایف معاہدے میں ایسی کوئی چیز نہیں اگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوں توہم اس کو عوام کو پاس آن نہیں کرسکتے

این ایف سی ایوارڈ پر سیاسی طور پر نظرثانی کرنا بڑا مشکل اگر آپ وفاق کو کھوکھلا اور صوبوں کو مضبوط کریں گے تو یہ ملک کے لئے بہتر نہیں،وزیر خزانہ کا انٹرویو

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

وفاقی وزیر برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر مفتاح اسماعیل احمد نے کہاہے کہ اگر دنیا میں پیٹرول 50یا60ڈالر فی بیرل ہو جائے گا توہم پاکستان میں 145روپے فی لیٹر کردیں گے۔ اگر دنیا میں دوبارہ140یا150ڈالر فی بیرل پیٹرول ہوجاتا ہے توایسا تو نہیں کہ ہم اس کی قیمت نہیں بڑھائیں گے۔ آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس بڑھے گا لیکن معاہدے میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے کہ اگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوں توہم اس کو عوام کو پاس آن نہیں کرسکتے۔ اگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو ہم بھی کم کردیں گے۔این ایف سی ایوارڈ پر سیاسی طور پر نظرثانی کرنا بڑا مشکل ہے تاہم میں اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی اور حکومت میں ہوتے ہوئے بھی آن ریکارڈ ہوں کہ اگر آپ وفاق کو کھوکھلا کردیں گے اور صوبوں کو مضبوط کریں گے تو یہ ملک کے لئے بہتر نہیں ہے، لہذا اس حوالہ سے آپ کو تھوڑا ساسوچنا پڑے گا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)نے ہمیشہ اپنی سیاست پر ملکی مفاد کو ترجیح دی ہے۔ ان خیالات کااظہار ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی قسط اگست کے آخری ہفتے میں آئے گی، 25یا26اگست کو آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ ہے اس کے ایک یا دو دن بعد قسط آجائے گی۔ اسٹاف کی سطح کے معاہدے اور بورڈ سے منظوری میں چار سے پانچ ہفتے لگتے ہیں۔ ہم عجلت میں تھے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے لیکن آئی ایم ایف نے کہا کہ جب تک بجٹ نہیں آئے گا اس وقت تک ہم معاہدہ نہیں کریں گے، آئی ایم ایف کامعاہدے سے پہلے ایک ایکشن بجٹ پاس کروانابھی تھا۔ آئی ایم ایف والے اس وقت تک بات بھی نہیں کررہے تھے جب تک ہم پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرتے۔ میاں محمد نواز شریف اور محمد اسحق ڈار نے آئی ایم ایف سے جو پروگرام کیا تھا وہ ہم نے پورا کیا اس کے علاوہ ہم نے کبھی بھی آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام پورانہیں کیا۔ ہم نے 22یا23مرتبہ آئی ایم ایف کا پروگرام کیا ہے جس کا مطلب ہے ہم عادی قرض لینے والے ہیں۔ پہلے دنیا ہمارے ساتھ نرمی کررہی تھی اور ہمارے پاس غلطی کی گنجائش بھی تھی لیکن اب ہمارے پاس غلطی کی گنجائش بالکل نہیںہے اور ہم آخری لائف لائن پر آگئے ہیں اگر ہم نے غلطی کی اور صراط مستقیم سے ہٹے تو پھر ہم پُل صراط پار نہیں کرسکیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15روز کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اور وہ ہم نے عوام کو پاس آن کی ہیں۔ میں پیٹرول پر 10روپے اور ڈیزل پر پانچ روپے فی لیٹر ٹیکس لے رہا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ریٹائرمنٹ کی عمر62،63یا65سال کردینی چاہیئے کیونکہ جب سرکاری افسر سیکرٹری بنتا ہے تواس کی عمر 57یا58سال ہو چکی ہوتی ہے اوراس سطح پر پہنچ کر اگر اس کے تجربہ سے فائدہ نہیں اٹھایا جاتا تویہ پاگل پن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم گیس اور بجلی کے شعبہ میں سالانہ 2100ارب روپے سبڈی دے رہے ہیں جو کہ بہت زیادہ خرچہ ہے۔ اس وقت ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی تکنینکی طور پر دیوالیہ ہیں،پی ایس اولوگوں سے 500ارب روپے مانگتی ہے جو ملنا مشکل ہے۔ پی ایس اوکا رواں سال کا منافع تقریباًاس کی شیئر پرائس کے برابر ہے۔ پاکستان صرف 29فروری کو عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑنے اور پیٹرول میں 120ارب روپے کی سبسڈی دینے وجہ سے دیوالیہ ہونے کی نہج پر نہیں آیا بلکہ یہ پی ٹی آئی حکومت کی چار سالہ بری کارکردگی کا نتیجہ سے آیا ہے۔ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ایکسپورٹس رواں سال 31.7ارب ڈالرز رہی ہیں تاہم امپورٹس بھی 80ارب ڈالرز سے تجاوز کرگئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے دوران ملکی ایکسپورٹس 35ارب ڈالرز پر لے کر جائیں گے ، یہ مسلم لیگ (ن)پر قوم کا ادھار ہے کہ ہم نے کبھی ایکسپورٹس کا اتنا نمبر نہیں دیا اورانشاء اللہ اس سال یہ ادھار بھی چکائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے لئے ڈالر اہمیت کا حامل ہے چاہے وہ لیدر بیلٹ، جوتے ، تولیہ،نائٹ سوٹ یا بیڈشیٹ کی ایکسپورٹ سے حاصل ہو ، جس چیز کی ایکسپورٹ لوگ کرسکتے ہیں کریں ۔80فیصد جو چیزیں مینوفیکچر ہوتی ہیں وہ پاکستان میں بیچی جاتی ہیں اورصرف20فیصد ایکسپورٹ ہوتی ہیں۔ توانائی کے شعبہ کی امپورٹس جون کے مہینہ میں 120فیصد بڑھی ہیں جبکہ دیگر شعبوں کی امپورٹس گزشتہ برس کے مقابلہ میں 15فیصد کم کر لی ہیں، یہ کافی ہے اوراس سے زیادہ کم کرنے کا مجھے شوق بھی نہیں ہے۔ روس سے گندم خریدنے کے حوالہ سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ میں نے کہا ہے کہ اگر20جولائی تک روس سے گندم ملتی ہے تو لے لیں نہیں ملتی تونہ لیں، لمبی چوڑی بات چیت مجھ سے نہیں ہوتی، روس بہت ساری ایسی شرائط لگارہا ہے جو ہمارے لئے ماننا مشکل ہورہا ہے۔ ZS