چھپا کر پیسے نہیں لیے سای رقم بینکنگ چینل کے ذریعے آئی،عمران خان

عارف نقوی نے2012  میں پی ٹی آئی کیلئے فنڈڈ ڈنر کروائے، ان پر کیس 2019 میں سامنے آیا عدم

شہباز حکومت پر آئی ایم ایف سمیت کسی کو اعتماد نہیں،مجھے یہی لگتا ہے کہ اب آرمی چیف نے ذمہ داری لی ہے

جنرل باجوہ امریکیوں کو فون کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہم کمزور ہوتے جارہے ہیں،کیا امریکا جب ہماری مدد کرے گا تو ہم سے کوئی مطالبہ نہیں کرے گا؟

پی پی ، ن لیگ سے  پوچھیں کہ کیسے پیسے جمع کرتے ہیں؟ تینوں جماعتوں کا فنڈنگ کیس ایک ساتھ سنا جائے،چیئرمین پی ٹی آئی کا انٹرویو

اسلام آباد( ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ 2012 میں عارف نقوی پاکستان کا ابھرتا ہوا ستارہ تھا جو ملک کی خدمت کر رہا تھا  اور دنیا بھر میں پاکستانیوں کو نوکریاں دے رہا تھا، عارف نقوی نے 2012  میں پی ٹی آئی کیلئے فنڈڈ ڈنر کروائے، ان پر کیس 2019 میں سامنے آیا،چھپا کر پیسے نہیں لیے بلکہ سای رقم بینکنگ چینل کے ذریعے آئی،پی پی ، ن لیگ سے  پوچھیں کہ کیسے پیسے جمع کرتے ہیں؟  تینوں جماعتوں کا فنڈنگ کیس ایک ساتھ سنا جائے،حکومت پر نہ دیگر ممالک کو اعتماد ہے نہ آئی ایم ایف کو، مجھے یہی لگتا ہے کہ اب آرمی چیف نے ذمہ داری لی۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں برطانوی اخبار میں چھپنے والی خبر کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ فنانشل ٹائمز میں تو شریف خاندان کے خلاف 20 کروڑ ڈالر کی سٹوری چھپی تھی، اخبار نے کہا تھا کہ شریف برادران کو رشوت دی گئی  ہے لیکن اس پر خاموشی ہے۔عارف نقوی کو 20، 25 سال سے جانتا ہوں، فنانشل ورلڈ میں عارف نقوی اوپر جانے والا ٹیلنٹ تھا وہ پاکستان کا بہت فائدہ کروارہا تھا، اس نے کینسر ہسپتال کیلئے ہمیں بڑا پیسہ دیا، انہوں نے 2012 میں پی ٹی آئی کیلئے دو فنڈڈ ڈنرز کا اہتمام کیا۔ لندن میں عارف نقوی نے میچ آرگنائز کیا، دبئی میں ٹاپ بزنس مین بلوائے، ساری دنیا میں ایسے ہی پیسے اکٹھے کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عارف نقوی کو اپنے ادارے کیلئے ابھی عدالت میں جانا ہے، خوشی تھی کہ دنیا میں عارف نقوی جیسا کوئی پاکستانی اوپر جا رہا ہے، ان پر 2012 میں کوئی کیس نہیں تھا، ان پر کیس 2019 میں سامنے آیا، 2012 میں تو وہ پاکستان کا ابھرتا ہوا ستارہ تھا جو ملک کی خدمت کر رہا تھا، انہوں نے دنیا بھر میں پاکستانیوں  کو نوکریاں دیں اور پاکستان کا نام روشن کیا۔ عمران خان کا فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے کہنا تھا کہ  ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرز کا ڈیٹا بیس ہے، ہسپتال کیلئے ہر سال نو ارب روپے جمع ہوتے تھے، میں نے پہلی دفعہ سیاسی فنڈ ریزنگ شروع کی،پی پی پی اور ن لیگ کے پاس ڈیٹا بیس ہی نہیں ہے ، ان سے پوچھیں کہ کیسے پیسے جمع کرتے ہیں؟ ہم نے چھپا کر پیسے نہیں لیے بلکہ سارے پیسے بینکنگ چینل کے ذریعے آئے، شوکت خانم اور پی ٹی آئی کیلئے سب سے زیادہ فنڈنگ اوور سیز پاکستانیوں نے کی،  ہمارا مطالبہ ہے کہ تینوں جماعتوں کا فنڈنگ کیس ایک ساتھ سنا جائے۔ سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر یہ بات ٹھیک ہے کہ جنرل باجوہ امریکیوں کو ٹیلی فون کر رہے ہیں کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ذریعے مدد کریں، اس کا مطلب تو ہم کمزور ہوتے جارہے ہیں۔ یہ آرمی چیف کا تو کام نہیں، کیا امریکا جب ہماری مدد کرے گا تو ہم سے کوئی مطالبہ نہیں کرے گا؟ مجھے خطرہ ہے کہ ملک کی سکیورٹی کمزور ہوگی جو امریکا کی کئی دفعہ ڈیمانڈ آتی رہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ سیاسی استحکام تب آسکتا ہے جب صاف شفاف انتخابات کرائے جائیں، اوپر جو لوگ بیٹھے ہوئے  ہیں یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، میری حکومت ختم ہوئی تو میں نے اور کچھ نہیں کیا عوام میں گیا، الیکشن اس وقت ہوجاتے تو آج ملک اس تباہی سے بچ جاتا، معیشت کی تباہی اس لیے بھی ہوئی کہ ان کا کوئی روڈ میپ ہی نہیں تھا۔ حکومت پر نہ دیگر ممالک کو اعتماد ہے نہ آئی ایم ایف کو، مجھے یہی لگتا ہے کہ اب آرمی چیف نے ذمہ داری لی۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور بیٹی تو کہ رہی تھیں کی الیکشن کرائیں اب یہ ڈرے ہوئے ہیں، جب انہوں نے سازش کی تو میں نے انتخابات کا اعلان کیا ، جب پرویز الہی کی جیت کا نتیجہ آیا تو قوم سڑکوں پر نکلی، 14سال لوگوں نے میری سیاست کا مذاق اڑایا، طعنے دیتے رہے، اس وقت سب سے خطرناک چیز مارکیٹ کا اعتماد ختم ہونا ہے، موجودہ صورت حال کا ذمہ دار کوئی تو ہوگا۔میری ان سے ذاتی لڑائی نہیں، میرے تو نواز شریف اور بے نظیر بھٹو سے اچھے تعلقات تھے۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں کوئی ضرورت نہیں کہ اپنے ملک میں اڈے دیں، ہمارا غریب ملک ہے کسی کی جنگ میں شرکت نہ کریں،  میرا مسئلہ تو کرپشن ہے جو  یہ اقتدار میں آکر  پیسہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے سمجھتا ہوں کہ پاکستان کیلئے مضبوط فوج کا ہونا ضروری ہے۔