Federal Minister for Information and Broadcasting, Chaudhary Fawad Hussain, briefing media persons, about the decisions taken in Federal Cabinet Meeting in Islamabad on December, 28. 2021.

الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی، خلاف ضابطہ اور  دائرہ اختیار سے ماورا ہے،سکندر سلطان راجہ کو عہدے سے برطرف کیا جائے،متن ریفرنس

چیف الیکشن کمشنرکے خلاف ریفرنس کو روکا ہے، مزید شواہد ساتھ لگا رہے ہیں، فواد چوہدری کی صحافیوں سے گفتگو

اسلام آباد(ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر  کے خلاف ریفرنس جوڈیشل کمیشن کو بھجوا دیا تھا، تاہم ریفرنس فوری واپس لے لیا۔ مزید قانونی پہلووں کو اجاگر کرنے کیلئے سپریم جوڈیشل کمیشن میں ارسال ریفرنسرجسٹرار آفس پہنچا ہی تھاکہ واپس لے لیا گیا،ریفرنس کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی، خلاف ضابطہ اور اس کے دائرہ اختیار سے ماورا ہے،سکندر سلطان راجہ کو عہدے سے برطرف کیا جائے،تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنرکے خلاف ریفرنس کو روکا ہے، مزید شواہد ساتھ لگا رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف جمعرات 4 اگست کو سپریم جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس ارسال کیا گیا۔ بھیجے گئے ریفرنس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سکندر سلطان راجہ بطور چیف الیکشن کمشنر جان بوجھ کر بد انتظامی کررہے ہیں۔ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں درست طریقے سے ادا نہیں کر رہے۔ریفرنس میں 29 جولائی کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)  کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ ریفرنس میں کہا گیا کہ گزشتہ ماہ پی ڈی ایم کے وفد نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی اور پی ٹی آئی کی فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنانے کے لیے دباو ڈالا۔ ملاقات کے چند روز بعد ہی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ ریفرنس میں استدعا کی گئی ہے کہ سکندر سلطان راجہ کو عہدے سے برطرف کیا جائے۔ریفرنس میں پی ٹی آئی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی، خلاف ضابطہ اور اس کے دائرہ اختیار سے ماورا ہے۔دائر ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔ ریفرنس میں مزید استدلال کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی اور وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں بخوبی سر انجام دینے میں ناکام رہے ہیں۔ اپنی درخواست میں پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اعلی عدلیہ کے ججوں کے لیے طے شدہ ضابطہ اخلاق کا اطلاق چیف الیکشن کمشنر پر بھی ہوتا ہے۔پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ کا جج کبھی کسی شخص یا ادارے کے ساتھ زیر التوا کیسز سے متعلق تبادلہ خیال نہیں کرتا۔ ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم)کو متعارف کرانے کی مخالفت اس لیے کر رہے ہیں تاکہ پی ٹی آئی کے مخالفین انتخابات کے دوران دھاندلی کر سکیں۔ریفرنس میں موجود زمینی حقائق سے متعلق شق کے 7 ویں پوائنٹ میں یہ دعوی بھی دہرایا گیا کہ وفاق میں پی ٹی آئی کی زیرقیادت حکومت کو 8 مارچ کو امریکی ڈپٹی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو کی جانب سے جاری کردہ سائفر کی بنیاد پر شروع کی گئی سازش کے تحت گرایا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کے توسط سے دائر کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے ریفرنس دائر کرتے ہی کچھ دیر بعد واپس لے لیا۔ریفرنس رجسٹرار آفس پہنچا ہی تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کیخلاف ریفرنس واپس لے لیا۔پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفرنس مزید قانونی پہلووں کو اجاگر کرنے کیلئے واپس لیا گیا ہے، قانونی ٹیم کی جانب سے ریفرنس میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ تبدیل ہونے کے نکات شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے میں ردو بدل کیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں ردو بدل کے نکات ڈال کر دوبارہ ریفرنس دائر کریں گے۔