توشہ خانہ ریفرنس ، چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

توشہ خانے سے متعلق تمام معاملہ اسلام آباد کی حدود میں ہوا، یہاں الیکشن کمیشن کے وکیل موجود ہیں، آفس بھی یہیں ہے،ڈی جی لاء الیکشن کمیشن

 اگر کوئی تحریری دلائل دینا چاہیں تو دے دیں، ایک چھوٹا سا معاملہ ہے، بحث کریں اور معاملہ ختم کریں ،چیف جسٹس عامرفاروق

یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایک اور عدالت میں درخواست دائر کی گئی ، آپ نے جواب دینا ہے کہ ایک عدالت میں درخواست ہو تو دوسری عدالت میں دائر ہو سکتی ہے؟،چیف جسٹس

 سندھ ہائی کورٹ کا اس معاملے پر فیصلہ موجود ہے، فیصلے کے مطابق تکنیکی خامیاں دور کرنے کے لیے درخواست واپس لی جا سکتی ہے،وکیل الیکشن کمیشن

اس پر بحث بنتی ہی نہیں، ہم نے صرف درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے، عدالت نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ کر دے،وکیل علی ظفر

درخواست گزار اپنی رضا مندی سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر چکے ہیں، دائر درخواست پر جزوی دلائل بھی ہو چکے ہیں،وکیل الیکشن کمیشن

اسلام آباد (ویب  نیوز)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے 21 اکتوبر 2022 کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے بعد میں اپیل واپس لینے کی درخواست دائر کی تھی۔دورانِ سماعت الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا ء نے اپیل واپس لینے کی مخالفت کی اور کہا کہ توشہ خانے سے متعلق تمام معاملہ اسلام آباد کی حدود میں ہوا، یہاں الیکشن کمیشن کے وکیل موجود ہیں، آفس بھی یہیں ہے ۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ اگر کوئی تحریری دلائل دینا چاہیں تو دے دیں، ایک چھوٹا سا معاملہ ہے، بحث کریں اور معاملہ ختم کریں، جو پٹیشن آتی ہے وہ واپس بھی ہو سکتی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم تو یہ اپیل واپس لینا چاہتے ہیں، ہم تو اس میں بحث بھی نہیں کر رہے، بس یہی کہہ رہے ہیں کہ اپیل واپس لینے کی استدعا منظور کی جائے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایک اور عدالت میں درخواست دائر کی گئی ، آپ نے اس قانونی سوال کا جواب دینا ہے کہ ایک عدالت میں درخواست ہو تو دوسری عدالت میں دائر ہو سکتی ہے؟۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کا اس معاملے پر فیصلہ موجود ہے، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق تکنیکی خامیاں دور کرنے کے لیے درخواست واپس لی جا سکتی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ اس پر بحث بنتی ہی نہیں، ہم نے صرف درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے، عدالت نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ کر دے۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ درخواست گزار اپنی رضا مندی سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر چکے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر جزوی دلائل بھی ہو چکے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں پہلی درخواست ہماری نہیں بلکہ تھرڈ پارٹی کی تھی، ہم نے الیکشن کمیشن کے پارٹی چیئرمین سے ہٹانے کے نوٹس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، اسی درخواست میں ہم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا، لاہور ہائی کورٹ نے آبزرویشن دی کہ ہم نے ایک چوائس کرنی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ وہ اختیارِ سماعت کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر رہے، عدالت نے درخواست گزار کو آپشن دیا کہ وہ کہاں کیس کو آگے بڑھانا چاہتا ہے، لاہور ہائی کورٹ میں 5 رکنی لارجر بینچ بنایا گیا ، عدالت کی آبزرویشن کے بعد ہم نے یہاں درخواست واپس لینے کی استدعا کی، یہ کہنا درست نہیں کہ ہم نے لاہور ہائی کورٹ کی درخواست کے بارے میں یہاں ڈکلیئر نہیں کیا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جی بالکل وہ آپ نے ہمیں بتایا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں 5 رکنی بینچ ہے، یہاں  ایک رکنی ہے، چوائس میری ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔