پاکستان میں ڈیجیٹل لیبرپلیٹ فارمز میں حالات کار مسلسل تنزلی کا شکار ہیں، نئی تحقیق

پاکستان میں ڈیجیٹل لیبرپلیٹ فارمز سے پانچ لاکھ سے زیادہ کارکن معا شی طور پر وابستہ ہیں

راولپنڈی اسلام آباد میں یہ ادارے کارکنوں کو بہتر سہولیات دینے کے بنیادی معیارات پر پورا نہیں اترتے

فیئر ورک فاونڈیشن، آکسفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ اور سینٹر فار لیبر ریسرچ کی رپورٹ جاری

اسلام آباد( ویب  نیوز)

پاکستان میں ڈیجیٹل لیبرپلیٹ فارمز سے  پانچ لاکھ سے زیادہ کارکن معا شی طور پر وابستہ ہیں تاہم  ان پلیٹ فارمزمیں حالات کار مسلسل تنزلی کا شکار ہیں۔  راولپنڈی اسلام آباد میں  ڈیجیٹل لیبرپلیٹ فارمز کے ادارے، کمپنیاں  کارکنوں کو بہتر سہولیات دینے کے بنیادی معیارات پر پورا نہیں اترتیں۔راولپنڈی اسلام آباد میں ڈیجیٹل لیبرپلیٹ فارمز، چیتے ، کریم ، بائیکیا اور دراز نے اپنے ورکرز کے حالات کار کو بہتر بنانے کی اس دوڑ میں شامل نہیں ہیں۔ یہ بات فیئر ورک فاونڈیشن، آکسفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ اور سینٹر فار لیبر ریسرچ،پاکستا ن کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں سامنے آئی  ہے ۔ جمعرات  کو جاری اس رپورٹ میں پاکستان میں موجود ڈیجیٹل  لیبرپلیٹ فارمز میں حالاتِ کار کا جائزہ لیا گیا ہے۔پاکستان کی لیبر فورس کا دو فی صد پلیٹ فارم اکانومی سے بذریعہ انٹرنیٹ اور متعین جگہوں پر موجود مختلف سہولیات دینے والے اداروں سے وابستہ ہے ایک اندازے کے مطابق ملک میں پانچ لاکھ ورکرز متعین جگہوں پر موجود اداروں سے معاشی طور پر وابستہ ہیںلیکن اس سب کے باوجودان پلیٹ فارمزمیں حالات کار مسلسل تنزلی کا شکار ہیں۔ یہ جائزہ فیئر ورک کے پانچ اصولوں کی  بنیاد پر لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے اجرا کے موقع پر۔ ڈاکٹر عالیہ ہاشمی خان (لیبر اکانومسٹ)،۔ مطاہر خان (کالم نگار، ڈان نیوز)، یاسین اسلم (صدر اے۔ ڈی۔ سی۔ یو، ظہور اعوان (رکن آئی۔ ایل۔ او گورننگ باڈی)،سید محمد علی( لیکچرر، جانز ہاپکنز یونیورسٹی، راجہ فیض الحسن فیض (سابقہ مشیرسینٹرل لیبر لا، اظہر ملک (ڈپٹی ڈائریکٹر، ایچ۔ آر۔ ڈی، وزارت اوورسیز پاکستانیزاور ہیومن ریسورس ڈیویلوپمینٹ، حکومت پاکستان موجود تھے ۔افتخار احمد، جو کہ سینٹر فار لیبر ریسرچ کے بانی اور فیئر ورک پاکستان کے کلیدی محقق ہیں، کے مطابق پاکستان میں پہلی مرتبہ عارضی دورانیے کا روزگار فراہم کرنے والے پلیٹ فارمز میں ورکرزکے حقوق اور حالات کار کا جائزہ لیا گیا ہے۔ پاکستان میں مخصوص دورانیے کے روزگار اور مزدوری کی فراہمی کے لئے بہت سارے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کام کر رہے ہیں۔ ان میں اوبر (Uber)، کریم Careem))، فوڈ پانڈا (Foodpanda)، بائیکیا (Bykea)، دراز (Daraz)، چیتے (Cheetay)، ان ڈرائیور (InDriver) اورگھر پر (GharPar) شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں ان پلیٹ فارمزمیں سے صرف سات کے حالات کار کو پرکھاگیا ہے۔ یہ رپورٹ اسلام آباد  اور راوالپنڈی کو فوکس کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں فیئر ورک قوانین سے تقابل کے بعد یہ صورت حال سامنے آئی کہ سات کمپنیوں میں سے زیادہ ترکمپنیاں بہتر سہولیات دینے کے بنیادی معیارات پر پورا نہیں اترتیں۔ تمام پلیٹ فارمز نے مجموعی طور پر بہت کم سکور حاصل کیا ہے۔ گھر پر (GharPar)، اوبر (Uber)، اور فوڈ پانڈا (Foodpanda)  نے ایک ایک سکور حاصل کیا ہے ۔ باقی چاروں کمپنیوں یعنی چیتے ، کریم ، بائیکیا اور دراز نے اپنے ورکرز کے حالات کار کو بہتر بنانے کی اس دوڑ میں کوئی سکور حاصل نہیں کیا۔ پاکستانی پلیٹ فارمز کی فیئر ورک اصولوں سے متعلق کارکردگی  کئی طریقوں سے  معلوم کی گئی ۔منصفانہ تنخواہ (Fair Pay)۔ سات میں سے صرف ایک پلیٹ فارم (گھر پر)نے اس چیز کا مظاہرہ کیا ہے کہ ان کے ملازمین کوضروری اخراجات کی کٹوتی کے بعد کم از کم اجرت سے زیادہ کمائی کرنے کا موقع ملتا ہے۔ منصفانہ اور سازگار حالات (Fair Conditions)۔ سات میں سے صرف ایک پلیٹ فارم (اوبر)اپنے ملازمین کو ان کے کاموں سے متعلق خطرات سے بچانے کے لئے واضح تحفظاتی اقدامات کرتا ہے۔ بہتر معاہدات(Fair Contracts)۔  محققین کو مشاہدے سے یہ پتہ چلا ہے کہ صرف ایک پلیٹ فارم(فوڈپانڈا) کے ملازمت سے متعلق معاہدے اور ان کے مندرجات شفاف، واضح اور ملازمین کے لیے قابل رسائی ہیں۔ منصفانہ معاہدے (Fair Management)۔  محققین کی طرف سے کئے گئے مشاہدے میں کوئی بھی ایسا پلیٹ فارم نہیں ملا جو باضابطہ طور پر اپنے ملازمین پر اثر اندار ہونے والے فیصلہ جات کے خلاف اپیل کی درخواست دینے کی سہولت مہیا کرتا ہو۔منصفانہ نمائندگی (Fair Representation)۔ کوئی بھی پلیٹ فارم ملازمین کو انجمن سازی اور اپنی متفقہ آوازکو پلیٹ فارم تک پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا۔ مندرجہ ذیل چار امثال اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ دنیا بھر میں مختلف پلیٹ فارمز پر ہونے والے کام کو کس طرح ریگولیٹ(regulate)کیا جاتا ہے۔ ۔ چائنا نے قوانین محنت کے تحت دیے گئے تحفظات کو پلیٹ فارم ورکرز تک بڑھانے کی ہدایات  جاری کی ہیں۔ (2021)۔ انڈیا پلیٹ فارم ورکرز کوسماجی تحفظ کے معاوضہ جات (social security benefits) دیتا ہے۔ (2020) ۔ تنزانیہ رائیڈ ہیلنگ کمپنیز سے یہ تقاضہ کرتا ہے کہ وہ اپنے کمیشن 25 فی صد سے کم کر کے 15فی صد تک لے آئیں۔ (2022)۔ پاکستان نے جنسی ہراسانی کے خلاف قوانینکا دائرہ کار پلیٹ فارم ورکرز سمیت تمام ورکرز اور ملازمت کی جگہوں تک بڑھا دیا ہے۔ (2022) اس موقع پر بتایا گیا کہ سینٹر فار لیبر ریسرچ نے آئین پاکستان کے تحت دیے گئے حقوق اور پاکستان میں موجود دیگر لیبر لاز کو سامنے رکھتے ہوئے پلیٹ فارم ورکرز کے لیے ایک مسودہ قانون تیار کیا ہے۔ اس قانونی مسودے میں ملازمین کے تمام حقوق جیسے کم از کم اجرت کا حصول، صحت اور حفاظت سے متعلق اقدامات، ملازمین کے ڈیٹا کی حفاظت اور بہتر استعمال، نوکری سے متعلق بہتر اور مفصل معاہدے تک رسائی، معاشرتی تحفظ، وغیرہ شامل ہیں۔ اس مسودے کو مزید ایکشن کیلیے نمائندہ وفاقی اور صوبائی حکومتی اداروں کے ساتھ شیئر کیا جارہا ہے جس سے قوی امید ہے کہ ان ورکرز کے حالات کار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔  ڈاکٹر عالیہ خان نے تفصیل سے صنفی عدم مساوات، پلیٹ فارم اکانومی سے متعلق کام، بالخصوص جنوبی ایشیا میں مرد وخواتین میں کام کاج سے متعلق وسیع خلیج سے متعلق اوران سے متعلق دیگر معلومات پر بات کی ۔ مطاہر خان صاحب نے منفی تنخواہ (جہاں اخراجات آمدن سے بڑھ جائیں) کے رجحانات اوران کے حل سے متعلق بات چیت کی۔ یاسین اسلم نے اوبر کمپنی سے متعلق برطانوی عدالت کے خاص فیصلے کے مضمرات اور ان کے پلیٹ فارماکانومی پر مثبت اثرات سے متعلق اپنی معلومات اور تجزیہ پیش کیا۔ ظہور اعوان، جو کہ آئی۔ ایل۔ او کی گورننگ باڈی کے مزدور رکن ہیں، نے ملازمین کے حقوق کی ٹریڈ یونین کے ذریعے فراہمی بر سیر حاصل گفتگو کی۔ سید محمد علی صاحب نے مزدوری اور ملازمت کے ترقی پذیر اور آسان بننیسے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اظہر ملک، ڈپٹی سیکرٹری، وفاقی حکومت نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ پلیٹ فارم ملازمین اور ڈجیٹل ورکرز سے متعلق قانونی مسودے کی بابت ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ راجہ فیض الحسن فیض نے پلیٹ فارم ملازمین کے لئے بنائے گئے قانونی مسودے کی ستائش کی اور اس بابت اپنے گزارشات پیش کیں۔ ان تمام مقررین نے سینٹر فار لیبر ریسرچ اور فیئر ورک فاونڈیشن کے درمیان تعاون کی پذیرائی کی اور اسے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔

#/S