ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے ،نقصان پر قابو پانا محض حکومت کے بس سے باہر ہے، ورلڈ بنک کے نائب صدر سے ملاقا ت میں گفتگو

ورلڈ بنک کی جانب سے زمینی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ اس کی روشنی میں پاکستان کی مدد کی جا سکے،نائب صدرورلڈ بنک

واشنگٹن  (ویب نیوز)

امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہاہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے  پیشگی تیاری اور اپنی اصل حالت پر واپس آنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی حکمت عملی اختیار کرنا ضروری ہے، سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں پاکستان کو مدد دینے کے لئے ورلڈ بنک ملک میں جاری سرگرمیوں اور اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کو ازسر نو مرتب کرے گا۔ اس حوالے سے بنک تین سو ملین ڈالر کی رقوم کے استعمال کو بھی دوبارہ سے ترتیب دے گا تاکہ یہ رقم سیلاب زدگان کی مدد کے لئے برے کار لائی جا سکے۔واشنگٹن میں سفیر پاکستان مسعود خان کی ورلڈ بنک کے نا ئب صدر مارٹن ریزر سے ملاقات ہوئی جس میں سفیر پاکستان نے ورلڈ بنک کے نائب صدر اور انکی ٹیم کو پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کی شدت سے آگاہ کیا۔ سفیر پاکستان نے وفد کو بتایا کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان میں 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے۔ورلڈ بنک پاکستان کا مضبوط ترقیاتی شراکت دار رہا ہے۔ پاکستان 1950 سے ورلڈ بنک کا رکن رہا ہے۔ اس وقت سے لیکر اب تک ورلڈ بنک کی جانب سے پاکستان کو چالیس ارب ڈالر فراہم کئے جا چکے ہیں۔ورلڈ بنک کے نائب صدر مارٹن ریزر سے ملاقات کے دوران پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی میں1 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، حالیہ آفت کے بعد سے قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی پر از سر نو نظرثانی کی ضرورت ہے ۔ ہمیں اپنی حکمت عملی ”تخفیف اور موافقت”سے تبدیل کر کے پیشگی تیاری اور اپنی اصل حالت پر واپس آنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی طرف کرنا ہوگی۔سفیر پاکستان نے وفد کو بتایا کہ سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 1355 سے تجاوز کر گئی جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں اور انفراسٹرکچر بھی تباہ ہوا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 6500 کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں اور 246 پلوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 750,000 سے زیادہ مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔ سفیر پاکستان نے مزید کہا کہ ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے، ایک زرعی ملک میں کپاس اور گنے کی کھڑی فصلیں تباہ ہو نے سے کسانوں کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔نقصان پر قابو پانا محض حکومت کے بس سے باہر ہے۔اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم اپنے دوست ممالک، بین الاقوامی برادری اور ترقیاتی عمل میں شراکت داروں کی معاونت کے خواہاں ہیں۔ورلڈ بنک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے جانی و دیگر نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ بنک کی جانب سے زمینی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ اس کی روشنی میں پاکستان کی مدد کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے تاکہ وہ مجموعی نقصانات کے حوالے سے صورتحال کا تعین کرسکیں اور دیکھ سکیں کہ کیسے پاکستان کی بہتر طور پر مدد کی جا سکتی ہے۔پاکستانی سفیر نے اپنے ٹویٹ میں ورلڈ بنک کے نائب صدر سے ملاقات کو بہترین قرار دیا اور انہوں نے ورلڈ بنک کی جانب سے پاکستان کی معاونت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ورلڈ بنک سے مضبوط پارٹنر شپ کے قیام کے لئے کام کرے گا۔