پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ہیلی کاپٹر کیس کے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 1800 نادہندگان کی فہرست پیش

فیصل جاوید،زلفی بخاری، شہریار آفریدی، اسد قیصر، عون چوہدری،عمران ریاض، ریحام خان، جاوید چوہدری، شاہد مسعودبھی ہیلی کاپٹر استعمال کرنے والوں میں شامل

کیس میں قومی خزانے کو چھ ارب تین کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا،پی اے سی نے فوری طور پر نیب کو ریکوری کی ہدایت کر دی

پی اے سی نے پی آئی اے میں 840 جعلی ڈگریاں رکھنے والے ملازمین کے سہولت کاروں، ان کو تعینات کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی

  ایئرپورٹ سیکورٹی فورس میں خلاف قانون ہتھیاروں کی خریداری کیلئے اے جی پی آر کو جعلی دستاویزات بھیج دی گئیں۔ اجلاس میں انکشاف

دو فوجی افسران سمیت پانچ ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے افسران کے نام جی ایچ کیو کو بھیج دیئے گئے ہیںاے ایس ایف حکام

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ہیلی کاپٹر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 1800 نادہندگان کی فہرست پیش کر دی گئی۔ اس کیس میں قومی خزانے کو چھ ارب تین کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔ پی اے سی نے فوری طور پر نیب کو ریکوری کی ہدایت کر دی۔ پی اے سی نے پی آئی اے میں 840 جعلی ڈگریاں رکھنے والے ملازمین کے سہولت کاروں، ان کو تعینات کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی ہے جبکہ اجلاس کی کارروائی کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ایئرپورٹ سیکورٹی فورس میں خلاف قانون ہتھیاروں کی خریداری کیلئے اے جی پی آر کو جعلی دستاویزات بھیج دی گئیں۔ اے ایس ایف کے حکام نے بتایا ہے کہ دو فوجی افسران سمیت پانچ ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے افسران کے نام جی ایچ کیو کو بھیج دیئے گئے ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا۔ نیب کی جانب سے ہیلی کاپٹر کیس میں نادہندگان، سیاسی رہنماؤں، اہم شخصیات اور دیگر افراد کے ناموں پر مشتمل فہرست پیش کر دی گئی۔ فہرست میںسابق وزیراعظم عمران خان، سابق وفاقی وزیر علی امین خان گنڈا پور، صوبائی وزیر امجد خان آفریدی، سابق سپیکر اسد قیصر، عون چوہدری، فیصل جاوید، ریحام خان، شہریار آفریدی،ابرار الحق، داوڑ کنڈی، اور دیگر شامل ہیں ۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے  خیبرپختونخوا کے ہیلی کاپٹر کو غیر معمولی طورپر 137 بار استعمال کیا اور وہ 7 کروڑ روپے سے زائد کے نادہندہ ہیں ۔ جہانگیر ترین نے تین بار ہیلی کاپٹر استعمال کیا۔ مشتاق غنی کے علاوہ سابق وزیراعظم کی سابقہ زوجہ ریحام خان نے دو بار، شاہ فرمان نے 32 بار، شوکت یوسفزئی نے 9 بار ،سکندر حیات خان شیرپائو 7 بار، سرکاری ہیلی کاپٹر کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔امین اسلم نے 10بارصحافی ارشد شریف نے 2بار،ایاز احمد دو بار،حسن خان دوبار، تحریک انصاف کے رہنما استخار درانی  نے 9 بار،ٹی وی اینکر عمران ریاض نے 5 بار سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کیا اس طرح و ہ بھی نادہندہ ہیں۔ جاوید چوہدری نے دو بار، کامران علی شاہ نے بھی دو بار،سابق وفاقی وزیر شفقت محمود نے بھی خیبرپختونخوا کے ہیلی کاپٹر کو دو بار استعمال کیا اور وہ بھی نادہندہ میں شامل ہیں۔ ایک نجی ٹی وی سے تعلق رکھنے والے صحافی شاہد احمد نے بھی سرکاری ہیلی کاپٹر دو بار استعمال کیا۔سابق مشیرزلفی بخاری کیلئے 7 بار  خیبرپختونخوا کا سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کیا گیا۔سرکاری ہیلی کاپٹر تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں اور صوبے کے اعلیٰ افسران کا اسٹاف بھی استعمال کرتا رہا ۔سینئر اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے بھی خیبرپختونخواہ کے سرکاری ہیلی کاپٹر کو تین بار استعمال کیا۔ صحافی عمران ریاض بھی سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرنے والوں میں شامل ہیں۔ پی اے سی میں  پیش کی گئی  دستاویزات کے مطابق یہ انکوائری  نیب خیبرپختونخواہ کی جانب سے کی گئی تھی متعدد سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی شامل ہیں جنہوں نے  خلاف ضابطہ خیبرپختونخواہ کے  سرکاری ہیلی کاپٹر کو استعمال کیا اور نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے نادہندگان سے واجبات کی وصولی کیلئے  یہ کیس خیبرپختونخوا حکومت کو بجھوا دیا تھا مگرتاحال اس حوالے سے کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔ پبلک  اکائونٹس کمیٹی نے  نادہندگان کی فہرست  الیکشن کمیشن  آف پاکستان کو بھیج دی۔ پی اے سی کے اجلاس میں مجموعی طورپر128افراد کے ناموںسے آگاہ کیاگیا۔ متعدد افراد کے ساتھ  دیگر بھی  ہیلی کاپٹر استعمال کرنے والوں میں شامل تھے مگر ان کے ناموں سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ مجموعی طورپر غیر مجاز افراد نے  خیبرپختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کو 577 بار استعمال کیا۔ گورنمنٹ  ریٹ کے مطابق 5ارب8کروڑ75 لاکھ سے زائد جبکہ کمرشل حساب سے 6ارب تین کروڑ 17 لاکھ روپے سے زائد کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے   فوری طورپر نادہندگان سے  وصولی کی ہدایت کردی ہے۔ اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والے نادہندگان سے  فوری طورپر وصولی کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران  ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ پی آئی اے  میں840 ملازمین کی ڈگریاں جعلی پائی گئیں ۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ متعلقہ یونیورسٹیوں اور بورڈز نے بھی ان جعلی ڈگریوں و اسناد کی تصدیق کردی۔ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ پی اے سی  نے سہولت کاروں کیخلاف بھی  مقدمات کے اندراج کی ہدایت کی ہے کمیٹی نے  ہوائی اڈوں پر ایف آئی اے اور سول ایوی ایشن کو  اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خصوصی ڈیسک قائم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 10دنوں  میں رپورٹ طلب کرلی اور سرکاری اداروں کو ہدایت کی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو وی وی آئی پی پروٹوکول ملنا چاہیے۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران اے ایس ایف  میں 2017-18 میں ہتھیاروں کی خریداری کیلئے خلاف قانون اے  جی پی آر سے  رقم نکلوانے سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔ آڈیٹر جنرل نے  بتایا کہ  بیرون ملک سے  یہ ہتھیار خریدے جانے تھے اور خریداری کرنے کی بجائے  پیشگی رقوم نکلوانے کیلئے  اے جی پی آر کو فیک دستاویزات بھیج دی گئیں۔ اے ایس ایف نے آج تک اس اسلحے کی تصدیق بھی نہیں کی ہے۔ چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ  اے ایس ایف میں جنہوں نے فیک دستاویزات تیار کی ہیں کیا ان کیخلاف کارروائی کی گئی۔ اے ایس حکام نے بتایا کہ تحقیقات کی گئیں ۔ پانچ افسران ملوث پائے گئے جن میں  دو کا تعلق فوج سے ہے  جو ڈیپوٹیشن پر اے ایس ایف میں تعینات تھے ان کو واپس جی ایچ کیو بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اے ایس ایف کی افرادی قوت15ہزار کے قریب ہے اور تمام آرمی ایکٹ کے تحت کام کرتے  ہیں۔ آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ نہ صرف فیک دستاویزات بجھوائی گئی بلکہ اسلحہ کی  تاخیر سے خریداری پر دو کروڑ روپے کا ہرجانہ بھی متعلقہ کمپنی کو ادا کیا گیا جس کی ریکوری ہونا باقی ہے مجموعی طورپر2880 مختلف نوعیت کا اسلحہ خریدا گیا۔ آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ ڈی اے سی میں تفصیلی جائزہ لے چکے ہیں سیکرٹری ایوی ایشن نے بھی تصدیق کی کہ گزشتہ روز  تمام معاملات کا  تفصیل  سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے  وزا رت کو ایک بار پھر اس معاملے پر اے ایس ایف حکام کے ڈی اے سی اجلاس کی سفارش کی ہے۔

#/S