ٹرانس جینڈرز سے متعلق بل کے تحت غیر مساویانہ سلوک کو روکا گیا

ڈس انفارمیشن ایسے پھیلائی گئی جیسے یہ سارا بل ہی غلط ہے

اسلام آباد (ویب  نیوز)

وفاقی وزیر قانون  اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ ٹرانس جینڈر بل میں جنسی ہراسانی کو جرم بنایا گیا ہے،ٹرانس جینڈرز سے متعلق بل کے تحت غیر مساویانہ سلوک کو روکا گیا، ڈس انفارمیشن ایسے پھیلائی گئی جیسے یہ سارا بل ہی غلط ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  وزیر قانون  نے کہا کہ  ٹرانس جینڈر بل میں خواجہ سراوں کے ملازمت کے حق کو محفوظ اور علاج معالجے کے معاملے کو تحفظ دیا گیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ ٹرانس جینڈر بل میں خواجہ سراوں سے بھیک منگوانے کو بھی جرم قرار دیا گیا، ہر قانون جو پاس ہوتا ہے اس میں کوئی نہ کوئی سقم ہوسکتا ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ٹرانس جینڈر بل میں خواجہ سراوں کے وراثتی حقوق کا تحفظ کیا گیا، خواجہ سرا بھی انسان ہیں، ان کے بھی حقوق ہیں، پارلیمنٹ میں ٹرانس جینڈر بل پیش ہونے کے 2 سال بعد کچھ شکایات سامنے آئی ہیں، شکایت میں کہا گیا کہ اس بل کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے ٹرانس جینڈر بل کی ایک شق پر اعتراض اٹھایا ہے، خواجہ سراوں کو حق دینا ریاست کی ذمے داری ہے، ٹرانس جینڈر بل میں خواجہ سراوں سے ہونے والے غیر منصفانہ سلوک کو روکا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سال 2018 سے قبل ٹرانس جینڈر قانون نہیں تھا، سپریم کورٹ نے 2013 میں تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ٹرانس جینڈر بھی ملک کے شہری ہیں، انہیں حقوق دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ٹرانس جینڈر قانون پاس کرنے سے قبل چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لی، سال 2018 کے تحت یہ معاملہ پرائیویٹ ممبر بل کے ذریعے سامنے آیا، اطلاعات تک رسائی ہر ایک کا حق ہے لیکن رائٹ ٹو ڈس انفارمیشن نہیں ہونا چاہیے۔وزیر قانون نے کہا کہ سینیٹر مشتاق نے شک پر سوال اٹھایا خواجہ سرا کی جنس کی بنیاد میڈیکل رپورٹ سے منسلک کریں، پارلیمان میں بل پاس ہونے کے  2 سال بعد کچھ شکایات سامنے آئیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کہتا ہے کسی شخص کے ساتھ اس کی جنس پر امتیازی سلوک نہیں ہوگا، پارلیمنٹ شریعت کے منافی قانون سازی نہیں کر سکتی، خواجہ سراوں کے لیے تعلیم حاصل کرنے کا ماحول بنانا ہے، خواجہ سراوں کو اسپتال میں سہولیات نہیں ملتی تھیں، ان کے لیے اسپتالوں میں الگ کمرے بنا دیے گئے ہیں، خواجہ سرواں کے لیے الگ جیل بھی بنائی گئیں۔  اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ٹرانس جینڈرز کے حقوق دینا ریاست کی ذمہ داری ہے، بل کے تحت ٹرانس جینڈرز کے ساتھ غیر مساویانہ سلوک کو روکا گیا، بل کے تحت جائیداد میں شرعی حصہ ملنے کو یقینی بنایا گیا۔ وزیراعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ 2018 کا پاس قانون ہے کوئی نیا قانون نہیں ہے۔