کیا ایجنسیزکا کام فون ٹیپ کرنا یا ڈرانا، دھمکانا ہے، تحریک انصاف کے چیئر مین کا ورکرز کنونشن سے خطاب

راولپنڈی (ویب نیوز)

تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چوروں، اور ہینڈلرز سن لو قوم تمہاری بات نہیں سننے والی۔ہمارا مارچ پاکستان کا سب سے بڑا احتجاجی مارچ ہو گا، ہم اسلام آباد کی طرف آئیں گے، شہبازشریف، رانا ثنا تم الٹے بھی لٹک جاؤگے توکچھ نہیں کرسکوگے، کیا ایجنسیزکا کام فون ٹیپ کرنا یا ڈرانا، دھمکانا ہے۔پیر کو  ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ دوسری جماعتوں کو جلسے میں لوگوں کوبلانے کے لیے قیمے والے نان کھلانے پڑتے ہیں، اب میری اسلام آباد مارچ کی تیاری ہے،ہر چیز کو سوچ سمجھ کر پلان کر رہا ہوں،شہباز شریف، رانا ثنا اللہ کی پلاننگ کو جانتا ہوں، جوجتنا بزدل آدمی اتنا ہی ظالم ہوتا ہے، چار دفعہ ہمارے دور میں انہوں نے لانگ مارچ کیے، ایک دفعہ مریم بی بی نے لانگ مارچ کیا جو راستے میں ہی ختم ہو گیا تھا، مریم کے راستے میں ہی قیمے والے نان ختم ہو گئے تھے، کانپیں ٹانگنے والے کا لانگ مارچ ہوا کوئی کینیٹنرنہیں لگایا تھا،ڈیزل کے پرمٹ پرپلنے والے نے دودفعہ لانگ مارچ کیا، میں نے توڈیزل صاحب کو لانگ مارچ میں اس وقت کھانے کی بھی آفر کی تھی، ہمیں کوئی خوف نہیں تھا لیکن ان کو ہم سے ڈر ہے، جب بھی لانگ مارچ کا نام لیتا ہوں ان کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو جاتی ہے، ہرجگہ فون ٹیپ ہو رہے ہیں، انہوں نے نوکروں کوبھی خریدنے کی کوشش کی،اپنی پلاننگ بارے کسی کوبھی نہیں بتایا۔ پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ کیا ایجنسیزکا کام فون ٹیپ کرنا یا ڈرانا، دھمکانا ہے، سوشل میڈیا کے لوگوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں، انسانی حقوق والے آج کدھر چھپ گئے ہیں،ہمارے دورمیں توبڑا شورمچ جاتا تھا، چور تیس سال سے ملک لوٹ رہے ہیں، چوروں، ڈاکوں اور ان کے ہینڈلرز سن لو قوم تمہاری بات نہیں سننے والی، ہینڈلرز کو بتا رہا ہوں جتنی مرضی کوشش کر لیں قوم ڈاکوں کو تسلیم نہیں کرے گی، قوم ان ڈاکوں کا مقابلہ کرے گی، کپتان کا مارچ کا پلان بنا ہوا ہے،ہمیں پتا ہے انہوں نے کیا کرنا ہے لیکن ان کونہیں پتا ہم نے کیا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار وزیراعظم کے جہازمیں بیٹھ کر بھاگ گیا تھا، جوبھی بھاگتا ہے لندن بھاگ جاتا ہے، کیا ان کی برطانیہ کی ملکہ سے کوئی رشتے داری تو نہیں، مریم بھی لندن بھاگ گئی ہیں، یہ تو گوالمنڈی میں پیدا ہوئے تھے کیا ملکہ سے کوئی رشتے داری تو نہیں، باپ، بیٹی کہتے ہیں ناجائز کیسز کیے بڑا ظلم ہوا، سوال یہ ہے کیا عدلیہ نے غلط کیسز کیے تھے، جب ان کے خلاف کیسز بنے تو اس وقت تو ہماری حکومت نہیں تھی، کیا یہ عدلیہ،اسٹیبلشمنٹ پر الزام لگا رہے ہیں، یہ آج تک لندن فلیٹس کی منی ٹریل نہیں دے سکے، میں نے تواپنے چالیس سال کا حساب دیا تھا۔ اگر کرکٹرجواب دے سکتا تھا تو نوازشریف تین دفعہ ملک کا وزیراعظم رہا جواب کیوں نہیں دے سکتا، مریم بی بی کہتی ہیں عدالت نے بری کر دیا، مریم بی بی اب آصف علی زرداری نے بھی بری ہو جانا ہے، قانون تو آپ لوگوں نے بنائے ہیں، پاکستان میں قانون ایسا ہے طاقتور ڈاکو کو نہیں پکڑا جاسکتا، نیب ترامیم کے بعد انہیں کوئی نہیں پکڑ سکے گا، دنیا میں ایسا کبھی نہیں ہوا انہوں نے اپنے کیسز کو معاف کرانے کے لیے قانون بنائے، اب ملک میں صرف غریب ہی جیل جائے گا، اگریہ نظام چل گیا توپھرآپ کے بچوں کا کوئی مستقبل نہیں، جوقومیں بڑے ڈاکوں کونہ پکڑے تباہ ہوجاتی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ طاقتورڈاکولندن میں بیٹھ کرعیاشیاں کرتے ہیں۔ آئین وقانون کے دائرے میں پرامن احتجاج ہوگا، ہم اسلام آباد کی طرف آئیں گے۔ حقیقی آزادی کے پمفلٹ ڈور ٹو ڈور پہنچانے ہیں، ہم سیاست نہیں ملک کوآزاد کرنے کے لیے جہاد کر رہے ہیں۔ خواتین نے بھی گھروں تک حقیقی آزادی کا پیغام پہنچانا ہے، قوم تیاربیٹھی ہے، ایم این ایز،ایم پی ایزنے صرف راولپنڈی میں رہنا ہے اور لیڈ کرنا ہے، اپنے آفس سے ہر چیز کو خود مانیٹر کرونگا، جو پرفارم کرے گا وہی پارٹی میں اوپر آئے گا، جوپرفارم نہیں کرے گا ٹکٹ لیتے وقت نہ کہنا زیادتی ہو گئی، عامر کیانی سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ لوں گا، صرف محنت کرنی ہے۔ورکرز کنونشن کے دوران سینیٹر شبلی فراز نے کارکنوں سے حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کے لیے حلف لیا۔پی ٹی آئی چیئر مین کا مزید کہنا تھا کہ آپ لوگوں نے مجھے مایوس نہیں کرنا، اب میری آپ کے ساتھ مارچ کے دوران ملاقات ہو گی۔ قوم تیار بیٹھی ہے آپ کی منتظرہے، لوگ تیار بیٹھے ہیں، پارٹی نے لیڈرشپ دینی ہے۔ وقت قریب ہے مارچ کی کال کا اعلان کرنے والا ہوں، لانگ مارچ کے لیے میں اپنی قوم کو تیار کر رہا ہوں، یہ لانگ مارچ تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہو گا۔اس سے قبل  عمران خان نے آڈیو لیکس کی اصلیت کے تعین اور تحقیقات کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے لکھا کہ آڈیو لیکس قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہیں کیونکہ وہ وزیراعظم کے دفتر اور گھر کی پوری سیکورٹی پر سوالیہ نشان ہیں۔ بحیثیت وزیر اعظم میری رہائش گاہ پر میری محفوظ لائن بھی بگ ہوگئی۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین نے لکھا کہ ہم لیکس کی سچائی کو ثابت کرنے کے لیے عدالت جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور پھر اس کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیں گے کہ کون سی انٹیلیجنس ایجنسی بگنگ کی ذمہ دار ہے اور کون آڈیو کو لیک کر رہا ہے جن میں سے بہت سی آڈیو لیکس کو کاٹا پیٹا گیا اور اس میں تبدیلی کی گئی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ اس لیے اہم ہے سکیورٹی کے حساس مسائل غیر قانونی طور پر ریکارڈ کیے گئے اور بعد میں ہیک کیے گئے، جس سے ملکی قومی سلامتی کی رازداری کو عالمی سطح پربے نقاب ہو کر رہ گئی ہے۔درمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ جب پی ٹی آئی حکومت ہٹائی گئی تو عمران خان فرسٹریٹ ہوگئے اور اسمبلی میں نہ جانے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی تھا مجھ سے پوچھتے توکوئی اورمشورہ دیتا۔