اسلام آباد (ویب نیوز)

سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے سینیٹر اعظم سواتی سے متعلق مبینہ ویڈیو کی تفتیش مکمل کرنے کے لیے وزارت دفاع سمیت تمام اداروں سے مدد لینے کا فیصلہ کر لیا جب کہ سینیٹر اعظم سواتی کو یقین دہانی کرائی گئی  ہے کہ سینیٹ انکی ہر طرح سے مدد کو تیار ہے، وڈیو کے حوالے سے  وٹس ایپ کا نمبر سینیٹ کو شیئر نہیں کر سکتے تو چیف جسٹس آف پاکستان کو ہی آگاہ کر دیں، اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ  نے کہا کہ وٹس ایپ تک کسی کی رسائی ہوتی ہے نہ ہم اسکی نگرانی کرتے ہیں ،سوشل میڈیا کے لئے پاکستان کھلا میدان بن کر رہ گیا ہے ،کوئی معاہدے شرائط ضابطہ کار نہیں ہے ، سینیٹر اعظم سواتی سے متعلق مبینہ ویڈیو فیک ہے ،وزارت داخلہ کی ہدایت پر اس کی ابتدائی تحقیقات کی گئیں تاحال تفصیلی تحقیقات نہیں کی گئی،ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ مومن آغا نے کہا کہ  سینیٹر اعظم سواتی نے شکایت نہیں کی تھی خود ہی حکومت نے میڈیا رپورٹس پر مبینہ ویڈیوکا نوٹس لیا ۔ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا دوسرا اجلاس کنوئینر مولانا عبد الغفورحیدری کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔اجلاس کی نصف کاروائی اوپن نصف کو ان کیمرہ منعقدکیا گیا۔اپوزیشن لیڈر سمیت پی ٹی آئی مسلم لیگ(ق) اور دیگر اتحادی جماعتوں نے بائیکاٹ کیا۔ اپوزیشن لیڈر نے وفد سے ملنے سے بھی انکار کردیا ہے اور پیغام دیا ہے کہ ہم کمیٹی کو مستردکرچکے ہیں ۔ مولانا عبد الغفورحیدری  نے کہا اعظم سواتی کو انتہائی دلخراش اور شرمناک واقعہ کا سامنا کرنا پڑا۔اداروں اور چیئرمین سینٹ پر الزامات لگائے گئے ۔کمیٹی اعظم سواتی کی مددکو تیار ہے ۔وہ ثبوت کے ساتھ کمیٹی میں موقف پیش کریں ۔تمام جماعتیں موجود ہیں ۔مدعی تو کچھ آگاہ کرے ۔،ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ انتہائی بہیودہ اور دلخراش واقعہ ہے ۔فوری طور پر میڈیا رپورٹس پر ایف آئی اے کو خط لکھ دیا گیا ۔ابتدائی تجزیاتی رپورٹ تیار کی گئی اور وڈیو فیک ثابت ہوئی ۔ڈی جی ایف آئی نے کہا کہ وڈیو میں اعظم سواتی کا ہیڈ لگایا گیا یہ خفیہ کمیرے سے نہیں بلکہ ہاتھ سے بنائی گئی وڈیو ہے ۔سوشل میڈیا سے اس وڈیو کو لیا وڈیو سے مقام کا پتہ نہیں چلتا کیونکہ مقام سے زیادہ افراد پر فوکس کیا گیا ہے ۔ارکان نے کہا کیا تمام متنازعہ وڈیوز کا ایف آئی اے نوٹس لیتی ہے  ؟حکام اس حوالے سے تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ اور کہا کہ کوئی شکایت آئی نہ ہم نے اعظم سواتی سے کوئی رابطہ کیا۔ جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمدخان نے کہا  ایک سینٹر کے تو گھر پہنچ گئے تھے پھر  ایک ٹوئٹ پرایک  سینیٹر  کو گرفتار کرنے اس کے گھرچلے گئے دوبارہ خود ان سے رابطہ کرلیتے۔ڈی جی ایف آئی نے کہا کہ ایسا سسٹم نہیں ہے جس سے نامعلوم نمبرزکی شناخت ہوسکے۔سینیٹر فیصل  سبز واری نے رائے دی کہ اعظم سواتی کو جس  وٹس ایپ سے وڈیو آئی اگر سینٹ کو آگاہ نہیں کرنا چاہتے ہیں تو چیف جسٹس کوآگاہ کردیں کیونکہ اس معاملے میں ریاست اور اداروں کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے ۔ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ وڈیو کی ابتدائی اور تفصیلی تحقیقات میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مدعی تعاون کے لئے تیار نہیں ہے ۔ہمارا بیٹھنا عجیب لگ رہا ہے ۔یہ پہلی وڈیو نہیں ہے ڈارک ویب سائٹس  سے وڈیو آتی رہیں ۔ادارے کہاں تھے ۔سینیٹر مشتاق احمدخان کی تجویز پر کمیٹی نے اعظم سواتی کی سوشل میڈیا پر آنے والی وڈیو کا سورس آئی پی ایڈریس ای میل کا پتہ لگانے کی ہدایت کردی۔ ڈی جی ایف آئی  اے نے کہا کہ سوشل میڈیا  کے لئے پاکستان کھلا میدان بن کررہ گیا ہے ۔  ہمارے ساتھ ان کے کوئی  معاہدات نہیں ہیں قانون سازی کا فقدان ہے ،کوئی شرائط ضابطہ نہیں ہے ۔ارکان نے کہا یورپ اور مغرب میں کسی بہیودہ متنازعہ وڈیوز اس لئے جاری نہیں ہوتی کیونکہ ان ممالک کے فیس بک ٹوئٹر دیگر سے شرائط نامے طے ہیں ۔ فیس بک ٹوئٹر نے ان ممالک میں لوگوں کو غلط وڈیو ز آنے پر بھاری جرمانے اداکئے ہیں۔حکام نے کہا کہ پاکستان سے ایسے معاہدوں سے گریز کیا جارہا ہے ۔اس پیلٹ فارم کو کنٹرول مشکل ہوگیا ہے ۔ سٹریٹ کرائم کرنے والے اور نوسربازوں نے بھی سوشل میڈیا کا استعمال شروع کردیا ہے  اس وبا کا قانونی ضابطہ کار سے تدارک ممکن ہے۔سینٹر ہدایت اللہ خان نے ارکان کو آگاہ کیا کہ انھوں نے پی ٹی آئی کے ارکان سے اجلاس میں آنے کے لئے رابطہ کیا مگر انھوں نے ملنے سے انکار کردیا ۔سرکاری ادروں کی بریفنگ کے بعد اجلاس کو ان کیمرہ کردیا گیا ۔ذرائع کے مطابق اعظم سواتی سے متعلق مبینہ وڈیو کے معاملے کی تہہ تک پہنچنے اور تفتیقش کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے وزارت دفاع اور دیگر متعلقہ اداروں سے مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت  کرتے ہوئے کہا کہ مولانا عبد الغفورحیدری نے کہا کہ آئندہ اجلاس منگل کو ہوگا   سپریم کورٹ کو اس معاملے تحقیقات کی سفارش کرنے کا بھی جائزہ لیا گیا اور اعظم سواتی اس بارے میں فیصلہ کرسکتے کیونکہ انھوں نے وڈیو دینے اور نمبر سے آگاہی سے صاف انکارکردیا ہے ۔کچھ چیزیں میں میڈیا سے شئیر نہیں کرسکتا ۔