فوج نے بڑی سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی

اس فیصلے کا خیرمقدم کرنے کے بجائے فوج پر تنقید کی گئی، ایک جعلی اورجھوٹا بیانیہ بنا کر ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی

جمہوریت حوصلہ، برداشت اور عوام کے رائے عامہ کے احترام کا نام ہے

اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو ہمیں عدم برداشت اور میں نہ مانوں کہ رویے کو ترک کرنا ہوگا

شہدا کے لواحقین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، پاک فوج نے ہمیشہ اپنی استطاعت اور مینڈیٹ سے بڑھ کر اپنی قوم کی خدمت کی اور انشااللہ کرتی رہے گی

تمام غازیوں اور شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور پیش کرتا رہوں گا،جنرل قمر جاوید باجوہ کا خطاب

راولپنڈی (ویب نیوز)

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ شہدا کے لواحقین کوکبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ جعلی اور جھوٹا بیانیہ بنا کر ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی۔ غیرملکی سازش ہو اور فوج خاموش رہے یہ گناہ کبیرہ ہے، فوج نے فیصلہ کیا ہے سیاسی معالات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ پاک فوج کی سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہے۔آرمی چیف راولپنڈی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز(جی ایچ کیو) میں  ہونے والی یوم دفاع و شہدا کی پروقار تقریب سے خطاب کررہے تھے ، تقریب میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران، شہدا کے لواحقین اورغازیوں نے شرکت کی۔ تقریب سے قبل سپہ سالار نے یادگار شہدا پر حاضری دی اور اس دوران یادگار شہدا پر پھول بھی چڑھائے۔  شہدا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ  یوم شہدا پاکستان کے موقع پر بطورآرمی چیف آخری بارخطاب کررہا ہوں، سیلاب کی وجہ سے یوم شہدا دیر سے منعقد کیا گیا، شہدا کے لواحقین ہمارا فخر ہے، شہدا کے لواحقین کوکبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ چھ سالہ مدت میں شہدا کے لواحقین کوہمیشہ بلند پایا، شہدا کی قربانیوں کا صلہ نہیں دے سکتے لیکن آپ کے پیاروں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔  انہوں نے کہا کہ مجھے فخرہے عظیم فوج کا سپہ سالار رہا ہوں، فوج کا بنیادی فریضہ قوم ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے، آج ہمارے شہروں اوردیہاتوں میں امن ہے، اس کے پیچھے شہدا کی قربانیاں ہے، فوج نے بے مثال قربانیاں دیں۔ شہدا ہمارے ہیرو اور قوم کوان پرفخرہے، دنیا میں سب سے زیادہ بھارتی فوج انسانی حقوق کی پامالی کرتی ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ کچھ باتیں سیاسی صورتحال کے حوالے سے کرنا چاہوں گا، میں کافی سالوں سے اس بات پر غور کر رہا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہندوستانی فوج کرتی ہے لیکن ان کی عوام کم و بیش ہی ان کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے، اس کے برعکس ہماری فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے گاہے  بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔ میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو کہ غیر آئینی ہے، اس لیے پچھلے سال فروری میں فوج نے بڑی سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ اس فیصلے کا خیرمقدم کرنے کے بجائے فوج پر تنقید کی گئی، ایک جعلی اورجھوٹا بیانیا بنا کر ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی،اور اب اسی جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس پر سختی سے کاربند ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے تاہم اس آئینی عمل کا خیر مقدم کرنے کے بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر بہت غیر مناسب اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا، فوج پر تنقید عوام اور سیاسی پارٹیوں کا حق ہے لیکن الفاظ کے چنا واور استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے۔ جنرل قمر جاورید باجوہ نے کہا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں ملک میں بیرونی سازش ہو اور فوج ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہے ؟یہ ناممکن ہے بلکہ گناہ کبیرہ ہے،  اپنے اور فوج کے خلاف جارحانہ رویے کو درگزر کر کے آگے بڑھنا چاہتا ہوں، مجھے امید ہے سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویوں پرنظرثانی کریں گی، ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے، آج پاکستان سنگین معاشی بحران کا شکار ہے کوئی ایک پارٹی اس مسائل سے نہیں نکال سکتی، وقت آگیا ہے سٹیک ہولڈرز ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھیں، پاکستان میں ایک سچا جمہوری کلچراپنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی حدود کی حفاظت کرنا ہے لیکن پاک فوج ہمیشہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر اپنی قوم کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے، ریکوڈک کا معاملہ ہو یا کارکے کا جرمانہ، فیٹف کے نقصان ہوں یا ملک کو وائٹ لسٹ سے ملانا یا فاٹا کا انضمام کرنا، بارڈر پر باڑ لگانا ہو یا قطر سے سستی گیس مہیا کرانایا دوست ملکوں سے قرض کا اجرا کرانا ہو، کووڈ کا مقابلہ یا ٹڈی دل کا خاتمہ، سیلاب کے دوران امدادی کارروائی ہو، فوج  نے ہمیشہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر قوم کی خدمت کی ہے اور انشااللہ کرتی رہے گی۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کاموں کے باوجود فوج اپنے بنیادی کام اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی، آپ جانتے ہیں کہ آج ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں جو امن ہے، اس کے پیچھے ہمارے ہزاروں شہدا کی قربانیاں ہیں جن کو کبھی نہیں بھلایا جاسکتا کیوں کہ جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ قومیں مٹ جایا کرتی ہیں۔آرمی چیف نے کہا کہ میں آج ایک ایسے موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں جس پر عموما لوگ بات کرنے سے گریز کرتے ہیں اور یہ بات 1971 میں ہماری فوج کی سابقہ مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں پرکچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں۔سب سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں بلکہ ایک سیاسی ناکامی تھی۔ لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف گورنمنٹس کے ڈپارٹمنٹس کے تھے اور ان 34 ہزار لوگوں کا مقابلہ ڈھائی لاکھ انڈین آرمی، دو لاکھ تربیت یافتہ مکتی باہنی سے تھا لیکن اس کے باوجود ہماری فوج بہت بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں جس کا اعتراف خود سابق بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانیکشا نے بھی کیا۔ان بہادر غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کا آج تک قوم نے اعتراف نہیں کیا جو کہ ایک بہت بڑی زیادتی ہے۔جنرل باجوہ نے کہا کہ میں آج اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان تمام غازیوں اور شہیددوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور پیش کرتا رہوں گا۔ وہ ہمارے ہیرو ہیں اور قوم کو ان پر فخر ہونا چاہیے۔پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فوج اور عوام میں دراڑ ڈال دیں گے، وہ بھی ہمیشہ ناکام ہوں گے، فوج کی قیادت کے پاس اس نا مناسب یلغار کا جواب دینے کے لیے بہت سے مواقع اور وسائل موجود تھے لیکن فوج نے ملک کے وسیع تر مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا اور کوئی بھی منفی بیان دینے سے اجتناب کیا لیکن یہ بات سب کو ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اس صبر کی بھی ایک حد ہے، میں اپنے اور فوج کے خلاف اس نامناسب اور جارحانہ رویے کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں کیونکہ پاکستان ہم سب سے افضل ہے، افراد اور پارٹیاں تو آتی جاتی رہتی ہیں لیکن پاکستان نے انشا اللہ ہمیشہ قائم رہنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں جمہوریت کی روح کو سمجھتے ہوئے عدم برداشت کی فضا کو ختم کرتے ہوئے پاکستان میں سچا جمہوری کلچر اپنانا ہے، 2018 کے انتخابات میں بعض پارٹیوں نے آر ٹی ایس کے بیٹھنے کو بہانہ بنا کر جیتی ہوئی پارٹی کو سلیکٹڈ کا لقب دیا، اور 2022 میں اعتماد کا ووٹ کھونے کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو امپورٹڈ کا لقب دیا، ہمیں اس رویے کو رد کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہار جیت سیاست کا حصہ ہے اور ہر جماعت کو اپنی فتح اور شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا تاکہ اگلے انتخابات میں ایک امپورٹڈ یا سیلکٹڈ حکومت کے بجائے منتخب حکومت آئے، جمہوریت حوصلہ، برداشت اور عوام کے رائے عامہ کے احترام کا نام ہے، اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو ہمیں عدم برداشت اور میں نہ مانوں کہ رویے کو ترک کرنا ہوگا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ معزز حاضرین ہمارے لیے پاکستان نعمت خداوندی ہے، ہمارا وجود اس کی سلامتی اور بقا سے وابستہ ہے، اس کی آزادی اوراستحکام کے لیے شہدا نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ہمیں ان پر فخر ہے، میں شہدا کے لواحقین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے اس تقریب میں آ کر اس تقریب کو رونق بخشی، آپ سب پوری قوم کا سرمایہ افتخار ہیں، یہ تجدید عہد کا دن ہے، آئیے مل کر یہ عہد کریں کہ ہم اپنے شہدا اور غازیوں کی تابندہ تاریخ کو زندہ رکھیں گے، اور مل کر پاکستان کی بہتری اور ترقی میں اپنا کردا ادا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مادر وطن کی حفاظت اور سالمیت ہمارا اولین فرض ہے اور رہے گا، جس کو نبھانے کے لیے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، اللہ تعالی ہمارا حامی و ناصر ہو، پاک فوج زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔خیال رہے کہ یہ تقریب ہر سال 6 ستمبر کو  جی ایچ کیو  راولپنڈی میں 1965 کی جنگ کے شہید ہونے والے ہیروز کی قربانیوں کی یاد میں منعقد کی جاتی ہے، تاہم اس سال ملک بھر کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، اس کے بعد حالیہ تباہ کن سیلاب اور اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی چلائی گئی، جس میں سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا، اس ویڈیو میں پاک فوج کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی کوششوں کو بھی دکھایا گیا۔ایک دوسری فوٹیج چلائی گئی، جس میں پاک فوج کی جانب سے ملک بھر میں جاری تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔تقریب میں معروف گلوکار ساحر علی بگا نے ملی نغمہ دل اور قریب آ جائیں گے سنایا۔پاک فوج کے ارتقائی سفر پر خصوصی ڈاکومینٹری عظم و ہمت کے 75 سال بھی دکھائی گئی۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے دنیا بھر میں امن کے حوالے سے کوششوں پر پاک فوج کو سراہنے کے بیان کو بھی خصوصی ویڈیو میں شامل کیا گیا۔ویڈیو میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے پاکستان پر تقریبا 11 ارب ڈالر کا جرمانہ کیا گیا تاہم افواج پاکستان نے کوششیں کرکے تنازعے کو حل کروایا اور مملکت خداد کو جرمانہ ادا نہ کرنا پڑا۔خصوصی ڈاکومینٹری میں بتایا گیا کہ 2009 میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے پاکستان میں دہشت گردی کے عذاب سے چھٹکارا پانے کے لیے آپریشن راہ نجات اور بعد ازاں ضرب عضب شروع کیا گیا، اس کے بعد موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2017 میں ردالفساد کا آغاز کیا گیا۔یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے 6 برس بعد اس مہینے کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں، نومبر 2016 میں ان کا تقرر بطور آرمی چیف کیا گیا تھا، جس بعد ازاں 2019 میں پارلیمان میں آرمی چیفس کی مدت کے حوالے سے عدالتی حکم پر قانون سازی کے بعد تین سال کی توسیع دی گئی تھی۔