• ان لینڈ ریونیوکے حوالے سے 2384ارب روپے 75ہزار سے زائد مقدمات زیرالتواء ہیں، کمیٹی کو بریفنگ
  • بلوچستان میں کسٹم کے ڈیلی ویجز ملازمین کے بدنام زمانہ اسمگلرز سے رابطوں پر ان کو برطرف کیا گیا
  • سٹیٹ بنک کی اجازت کے بغیر کراچی بندرگاہ پر دوہزار کنٹینرز اتارنے پر ان کو روک لیا گیا تاہم ایک ہزار کنٹینرزکو کلئیرکردیا گیا
  • ایف بی آر کے اہم افسر کی جانب سے سینیٹرافنان اللہ کوہراساں کرنے کا معاملہ قائمہ کمیٹی استحقاق کے سپردکرنے کا فیصلہ
  • چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس،  تمام ٹیکس سرکلز میں افسران و اہلکاروں سے تمام شکایات کی تفصیلات طلب

اسلام آباد  (ویب نیوز)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سمیت مختلف عدالتوں میں 229ارب سے زائد کے 13296ٹیکس مقدمات زیرالتوا ہیں جبکہ ان لینڈ ریونیوکے حوالے سے 2384ارب روپے 75ہزار سے زائد مقدمات زیرالتواء ہیں، بلوچستان میں کسٹم کے ڈیلی ویجز ملازمین کے بدنام زمانہ اسمگلرز سے رابطوں پر ان کو برطرف کیا گیا یہ اہلکار گاڑیوں کو روک بھی ان سے سامان اتار لیتے تھے، کمیٹی نے ایف بی آر کے ایک اہم افسر کی جانب سے مسلم لیگ(ن) کے سینیٹرافنان اللہ کوہراساں کرنے کا معاملہ قائمہ کمیٹی استحقاق کے سپردکرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تما م ٹیکس سرکلز میں افسران و اہلکاروں سے تمام شکایات کی تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں ۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا۔ کمیٹی  نے وینٹج کار کے خریداروں کو ایف بی آر کی جانب سے نشانہ بنانے پر اظہارتشویش کیا گیا ہے ۔ وزیرمملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ متعلقہ سمری کو کابینہ نے مستردکردیا تھا ارکان نے تجویز دی کہ جس وقت کاریں درآمد کی جارہی تھیں اس وقت اجازت تھی ۔وزیرمملکت نے کہا کہ کمیٹی اس معاملے پر تجاویز پیش کرے دوبارہ یہ معاملہ کابینہ میں لے کر جائیں گے۔کمیٹی نے ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرنے کا نوٹس بھی لیا ہے ۔سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ خالد سلطان نامی ٹیکس کمشنر مجھے ہراساں کررہا ہے۔ اس افسر کو معطل یا برطرف کیا جائے، اس افسر کا کہنا ہے کوئی اس کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتا ،چیئرمین کمیٹی نے یہ معاملہ سینیٹ کی استحقاق کمیٹی میں لے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس افسر کی معطلی کا کمیٹی سے مطالبہ کیا جائے گا ۔ارکان کے استفسار پر وزیرمملکت خزانہ نے کہا کہ انسداد منی لانڈرنگ کے ضابطوں پر علمدرآمد فیٹف کا مطالبہ ہے ۔اجلاس میں عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کے معاملے پر بھی بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی بھاری تعداد میں ٹیکس کیسز  پر اظہار تشویش کیا ہے۔ ارکان نے کہا کہ کیسز کے فعالیت سے پیروی نہ کرنے کے باعث قومی خزانہ کو نقصان ہورہا ہے ۔ایف بی آر سے اس بارے میں رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔ کمیٹی میں پیش دستاویزات کے مطابق  سپریم کورٹ میں گیارہ ارب سے زائد کے 1432،اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک ارب سے زائد کے 203،سندھ ہائی کورٹ میں 145ارب روپے سے زائد کے 5468،لاہور ہائی کورٹ میں دو ارب روپے کے 548،پشاور ہائی کورٹ میں دو ارب روپے کے 676،بلوچستان ہائی کورٹ میں ڈھائی ارب روپے کے58اسی طرح اپیلٹ ٹریبونل کسٹمزمیں 72ارب روپے سے زائد کے 13296ٹیکس مقدمات زیر التواء ہیں ۔اسی طرح ان لینڈ کے حوالے سے 2382ارب روپے کے 75021مقدمات زیرالتوا ہیں۔ وزیرمملکت نے کہا کہ کھربوں روپے یہ زیرالتواء مقدمات اہم معاملہ ہت ایف بی آر سے پندرہ دنوں میں رپورٹ مانگی ہے ۔حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بجلی کے بلز پر مختلف پانچ اقسام کے ٹیکس وصول کئے جارہے ہیں ۔بجلی کے بلز پر ٹیکس وصولی کی شرح 40سے50 فی صد ہے ۔صارفین سے سترہ فی صد جی ایس ٹی وصول کیا جارہا ہے ۔ایڈوانس انکم ٹیکس بارہ فی صد کی بنیاد پرعائد ہوتا ہے۔ وزیرمملکت نے کہا کہ اگر صارف ایکٹو ٹیکس لسٹ میں نہیں تو ٹیکس دگنا ہوجاتا ہے ۔بجلی بل کم کرنے کے لئے صارفین انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروائیں۔سینیٹر کامل عملی آغا نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکس پر ٹیکس لاگوکررہا ہے ۔لوگوں کو ہراساں کیا جاتاہے۔وزیرمملکت نے کہا کہ لوگوں کو معطل کیا گیا ہے معاملات کی نگرانی کی جارہی ہے۔ٹیکس دہندگان کی حراسگی کو روکا جائے گا ۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان میں ڈیلی ویجز کسٹم اہلکار شہریوں کو ہراساں کرتے تھے گاڑیا ں روک کر لوٹ مار کرتے تھے ان کے بدنام زمانہ اسمگلرز سے رابطے تھے جس پر ان کو برطرف کردیا گیا ۔کمیٹی کو یہ بھی آگاہی دی گئی کہ باہر جانے والوں کو دوہزار سے زائد ڈالرز چیک کی صورت میں حاصل کرنے کا اختیار ہے۔ سٹیٹ بنک کی اجازت کے بغیر کراچی بندرگاہ پر دوہزار کنٹینرز اتارنے پر ان کو روک لیا گیا تاہم ایک ہزار کنٹینرزکو کلئیرکردیا گیا ہے۔