وزیر اعظم کا لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کرنے کا فیصلہ،سمری صدر مملکت کو ارسال
ایڈوائس صدر علوی کے پاس چلی گئی ، اب عمران خان کا امتحان ہے وہ دفاع وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتا ہے یا متنازعہ،خواجہ آصف
صدر علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی ایڈوائس پہ عمل کریں گے یاآئینی وقانونی ایڈوائس پر، وزیر دفاع
اسلام آباد ( ویب نیوز)
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر احمد شاہ کو آرمی چیف اورلیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعینات کر نے کا فیصلہ کر لیا، منظوری کے لئے سمری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کردی۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ایڈوائس صدر علوی کے پاس چلی گئی ہے۔ اب عمران خان کا امتحان ہے وہ دفاع وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتا ہے یا متنازعہ۔ صدر علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی ایڈوائس پہ عمل کریں گے یاآئینی وقانونی ایڈوائس پہ۔ بحیثیت افواج کے سپریم کمانڈرادارے کو سیاسی تنازعات سے محفوظ رکھنا انکا فرض ہے۔جبکہ وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹنٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف اور لیفٹنٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی سٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بابت سمری صدر پاکستان کو ارسال کر دی گئی ہے۔ZS
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور چیف آف دی آرمی اسٹاف کی تعیناتی کے لئے وزیر اعظم میاں محمد شہبازشریف نے ایڈوائس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوادی ہے۔ قانون اورآئین کے مطابق سارے معاملات طے پائے ہیں اورپوری امید ہے کہ صدر مملکت بھی کوئی تنازعہ کھڑا نہیں کریں گے اوران تعیناتیوں کو سیاسی نقطہ نظر سے نہیں دیکھیں گے۔ آئین اور قانون کو دیکھنا صدر مملکت کا حق بنتا ہے وہ ضروردیکھیں تاہم کوئی کام سیاسی دبائو کے تحت نہ کریں کیونکہ وزیر اعظم کی ایڈوائس بائنڈنگ ہے کسی اور ایڈوائس کے تحت کوئی کام نہ کریں۔ ان خیالات کااظہار خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ صدر مملکت پاک افواج کے ادارے کے سپریم کمانڈر ہیں اورانہیں اس اداروے کے ماتحت اداروں پاک فوج، پاکستان نیوی اور پاکستان ایئر فورس کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیئے، یہ ایک مقدس فریضہ ہے اور اس فریضہ کو تقدس کے ساتھ نمٹائیں اس کے علاوہ کوئی اوربات نہیں ہونی چاہیئے۔ خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ میڈیا کو اس بات کی حمایت کرنی چاہیئے کہ پہلے اور دوسرے نمبر پر موجود لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آئین اور قانون کے مطابق جوسارے تھری اسٹار جنرل ہوتے ہیں ان کا میرٹ بنتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ صدر مملکت اس چیز کو متنازعہ نہیں بنائیں گے اور آئین اور قانون کے مطابق وزیر اعظم کی ایڈوائس کی منظوری دیں گے تاکہ یہ ہیجانی کیفیت جلد ختم ہوجائے۔ میں نے اپنی رائے کااظہار کیا ہے کہ صدر مملکت منظوری دیں تاکہ خدانہ خواستہ کوئی تنازعہ نہ کھڑا ہو اوراس کے بعد طے پا جائے کہ ہمارا ملک اور ہماری معیشت ایک سمت پر چلے۔اس وقت ہر چیز رکی ہوئی ہے۔ ایک سوال پر جنرل عاصم منیر کا دو روزکا گیپ آرہا ہے، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہر چیز کو آئین اور قانون کے مطابق دیکھا گیا ہے۔