عام انتخابات زیادہ سے زیادہ اکتوبر تک جائیں گے، حکومت پر اپنا پورا دبائو رکھیں گے،عمران خان

پرویز الہی کے ساتھ بڑے ٹھیک ٹھاک تعلقات ہیں، اتحادی حکومت کے ساتھ ایجنڈا پورا کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا،کچھ لو کچھ دو کی پالیسی اپنانا پڑتی ہے

پنڈی میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، سپہ سالار جو بھی ہو گا وہ اپنے ادارے کے مفاد کے خلاف نہیں جاسکتا،چیئرمین پی ٹی آئی کی نجی ٹی وی سے گفتگو

لاہور(  ویب نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پرویز الہی کے ساتھ بڑے ٹھیک ٹھاک تعلقات ہیں، وزیراعلی پنجاب ، مونس الہی نے وزیر آباد حملے کا مقدمہ درج کرنے کی پوری کوشش کی۔ الیکشن زیادہ سے زیادہ اکتوبرتک چلے جائیں گے، ہم ان پرپورا دبائو رکھیں گے۔ کچھ لوگ چاہتے ہیں میری اورفوج کی لڑائی ہوجائے۔ اگر ہم دو، تین لوگوں کے خلاف ہیں تو مطلب پورے ادارے کے خلاف نہیں، سپہ سالار جو بھی ہو گا وہ اپنے ادارے کے مفاد کے خلاف نہیں جاسکتا۔راولپنڈی میں ہونے والے پی ٹی آئی کے پاور شو سے ایک روز قبل نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قوم کے لیے راولپنڈی جا رہا ہوں، میری قوم میرے لیے پنڈی آئے گی، 26سال سے انصاف کے لیے کوشش کر رہا ہوں، میری تمام سیاسی جدوجہد میں قوم کوبتارہا ہوں قوم انصاف سے آزاد ہوتی ہے، ہم چاہتے ہیں پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہو، ہم نہیں چاہتے کوئی ہمیں ڈکٹیٹشن دے، فلاں سے تیل لینا ہے یا نہیں، سوشل میڈیا کی وجہ سے آج عوام کے اندرشعورآگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج جاگی ہوئی قوم پاکستان کو آزاد کرے گی،   مجمع تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، بار بار کہتا ہوں ملک اور فوج بھی میری ہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں میری اورفوج کی لڑائی ہوجائے، ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہو گا، اداروں کے اندردو، تین کالی بھیڑوں کے ساتھ ہمیں مسئلہ تھا، اگر ہم دو، تین لوگوں کے خلاف ہیں تو مطلب پورے ادارے کے خلاف نہیں، اچھے اور برے لوگ ہرجگہ موجود ہوتے ہیں، اگر میں اپنی پارٹی سے کسی برے شخص کو نکالوں گا تو پارٹی میں بہتری ہو گی، اداروں میں میرٹ ہو گا توادارہ مضبوط ہوگا، دوپارٹیوں نے جرائم پیشہ لوگوں کواداروں میں لگا کر تباہ کیا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ایک ادارہ فوج ہے جو ان سے ابھی بچا ہوا ہے، انہوں نے آرمی چیف کی تقرری کومتنازع بنایا، شہبازشریف کو تو سزا ہونے والی تھی، کیا شہباز شریف میں آرمی چیف کو سلیکٹ کرنے کی اہلیت ہے، نواز شریف ملک سے بھاگا ہوا ہے، سپہ سالار جوبھی ہو گا وہ اپنے ادارے کے مفاد کے خلاف نہیں جاسکتا، سات ماہ ہمارے خلاف ظلم کیا گیا، اداروں کی عزت ان کے اعمال کی وجہ سے بنتی ہے، جنہوں نے ظلم کیا نئی بگنگ میں پہلے ظلم کرنے والوں کو تو فارغ کریں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر کسی سے بات ہو گی تو صرف الیکشن کے حوالے سے ہو گی، اگر الیکشن نہیں کرانا تو ان سے کیا بات ہو گی؟ 7 ماہ میں ہرطبقہ رو رہا ہے، نیب ترمیم کی وجہ سے ان کے باری باری کیسز ختم ہو رہے ہیں، جرائم پیشہ افراد سے کیا بات کرینگے؟ ان کو پتا ہے جب بھی الیکشن کرائیں گے ان کی سیاست ختم ہو جائے گی، اس وقت ملک کی ضرورت الیکشن ہے، ملک میں استحکام صرف الیکشن سے ہی آئے گا، مجھے تو خوف ہے یہ جس طرح ملک کو لیکرجارہے ہیں ہر چیز پھر ہاتھ سے نکل جائے گی، میں نے پیشگوئی کی تھی یہ لوگ ملک کا بیڑہ غرق کردیں گے، جب معیشت نیچے جائے گی تو نیشنل سکیورٹی بھی نیچے جاتی ہے، سوویت یونین اکانومی نیچے جانے کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا، جوان کو لیکر آئے یا ان کا راستہ نہیں روکا وہ تو آج اپنے آپ سے سوال کریں، انہوں نے ملک کے ساتھ کیا کیا؟سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج تک اپنی مرضی کا جج، آئی جی یا کسی ادارے کا ہیڈ لگانے کی کوشش نہیں کی، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا میرا کوئی آرمی چیف ہو، سب اداروں پر میرٹ پر لوگ لگنے چاہئیں، میں چاہتا ہوں تعیناتیاں میرٹ پر ہوں، چاہتا ہوں ادارے مضبوط ہوں، ادارے مضبوط ہونگے تو ملک مضبوط ہو گا۔ کیا یہ اہلیت رکھتے ہیں، اتنے بڑے عہدوں کا فیصلہ کریں، آئین و قانون نے ان کو حق دیا ہوا ہے تو انہوں نے انتخاب کر لیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے دو گولیاں اوپر لگیں یہ زخم ٹھیک ہو رہا ہے، جو تیسری گولی نیچے لگی اس وجہ سے چلنے کا مسئلہ آ رہا ہے، پچھلے اتوار کو بھی راولپنڈی جانے کا سوچا تھا لیکن ڈاکٹر نے منع کر دیا تھا، یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن وقت ہے، رانا ثنا جیسے بدمعاشوں کو وزیر داخلہ بنا دیا ہے، شریف خاندان پہلے چوری پھر لندن چلے جاتے ہیں، زرداری مافیا نے سندھ میں بہت ظلم کیا، سندھ کے لوگوں کو اس وقت آزادی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، یہ وقت ہے قوم اپنی حقیقی آزادی کے لیے کھڑی ہو جائے، ان لوگوں نے ہمیں بھکاری بنادیا ہے، دنیا میں جا کر ہم بھیک مانگ رہے ہیں، برطانیہ میں عراق جنگ کے خلاف 20 لاکھ لوگ سڑکوں پرنکلے، برطانیہ میں 20 لاکھ لوگوں نے باہر نکل کر احتجاج کیا، یہ ناانصافی ہے، مخالفین جو مرضی کر لیں الیکشن تو اب ہونگے، جب بھی الیکشن ہونگے یہ ہاریں گے، کیا یہ اکتوبر میں الیکشن جیت جائیں گے، آج سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی، بے روزگاری ہے، آج ملکی انڈسٹریزنیچے کی طرف جارہی ہے۔ یہ جتنی دیر اقتدار میں رہیں گے، ملک نیچے کی طرف جائے گا، الیکشن زیادہ سے زیادہ اکتوبرتک چلے جائیں گے ہم ان پرپورا پریشررکھیں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے برطانیہ کی جمہوریت کو اپنایا ہے، جمہوریت اخلاقیات پر کھڑی ہوتی ہے، برطانوی وزیراعظم کو کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر استعفی دینا پڑا، نواز شریف پہلے اب دوسری دفعہ جھوٹ بول کر باہر بھاگ گیا، ملک کے اندر ساری اخلاقیات کو تباہ کر دیا گیا ہے، نواز شریف اگر اب الیکشن لڑے گا تو اسے پتا چل جائے گا قوم بدل گئی ہے، انہوں نے چوروں کو اسمبلیوں میں بٹھا کر اخلاقیات کو ختم کر دیا ہے، جب اخلاقیات ختم ہو جائے تو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہوتی، چوروں کے سردار کو اگر معاف کرنا ہے تو پھر ساری جیلوں کوکھول دیا جائے۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ پرویز الہی کے ساتھ بڑے ٹھیک ٹھاک تعلقات ہیں، اتحادی حکومت کے ساتھ ایجنڈا پورا کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا، اتحادی کے ساتھ کچھ لے اور کچھ دینا پڑتا ہے، پرویز الہی، مونس الہی نے مقدمہ درج کرنے کی پوری کوشش کی، پولیس والوں میں اتنا خوف تھا، کہہ رہے تھے مقدمہ درج نہیں کریں گے، چاہیں استعفی لے لیں، اگر مجھے انصاف نہیں ملتا تو پھرعام آدمی کے ساتھ کیا ہوگا؟   راولپنڈی کے لیے سکیورٹی کا بندوبست کر رہے ہیں، موت کو بڑی قریب سے دیکھا ہے، اگر پی ٹی آئی کارکن ابتسام مجرم نوید کا ہاتھ نہ پکڑتا تو مجھے گولیاں سیدھی ہی لگنا تھیں، میرا ایمان ہے جب تک اللہ نہ چاہے کچھ نہیں ہو سکتا، یہ چورعوام کے باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں، بارہ جماعتوں کے چوروں کا ٹولہ مل کر بھی مینار پاکستان کے آدھے حصے کو نہیں بھر سکتا، فیملیز کے لیے کوئی مسئلہ نہیں، ٹارگٹ تو میں ہوں، انشااللہ احتیاط کرونگا، ہمارا کلمہ ہمیں ہر چیز سے آزاد کر دیتا ہے، 3 سال بعد میرے بچے پاکستان آئے، کورونا کی وجہ سے بھی بچے پاکستان نہیں آسکے تھے، میرے خلاف کیسزبھی تھیاس لیے انہیں پاکستان نہیں بلارہا تھا، بچوں کے ساتھ بڑا اچھا وقت گزارا۔

#/S