سفیر پاکستان کی امریکی تھنک ٹینک سٹیمسن سنٹر کے زیر اہتمام  پاک امریکہ تعلقات اور 2023 میں علاقائی عوامل کے موضوع پر منعقدہ  خصوصی گفتگو

واشنگٹن (ویب نیوز)

امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ، دیرینہ تزویراتی اتحادیوں کی طرح، انسداد دہشت گردی ، علاقائی استحکام کو فروغ دینے اور دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے مشترکہ ایجنڈے کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔ دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے سر اٹھانے اور پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی کے بزدلانہ دہشت گردانہ حملوں کے تناظر میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط سکیورٹی تعاون اور اس میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، ہم اقتصادی میدان ، تجارت، سرمایہ کاری اور کاروبار ، توانائی، صحت، تعلیم، موسمیاتی تبدیلی اور زراعت کے شعبوں میں تعاون مزید بڑھائیں گے۔سفیر مسعود خان نے یہ بات واشنگٹن میں معروف امریکی تھنک ٹینک سٹیمسن سنٹر کے زیر اہتمام  پاک امریکہ تعلقات اور 2023 میں علاقائی  عوامل کے موضوع پر منعقدہ خصوصی گفتگو کے دوران کہی۔ پاک امریکہ تعلقات میں معیشت کا مضبوط سکہ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2023 میں اس قسم کے تعاون کے لئے سیاسی ماحول نہایت موزوں ہے۔علاقائی اور بین الاقوامی حالات  پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ 2023میں جیو پولیٹیکل  صورتحال ، ایک دوسرے پر انحصار کو کمزور کیے بغیر پیچیدہ رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن  کے اندر اور اس کے ارد گرد ہونے والی پیش رفت نے نہ صرف ابہام میں اضافہ کیا ہے بلکہ یورپ میں معاملات کو پیچیدہ کیا ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ تمام اقوام مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے مسائل کو حل کرنے اور جیو اکنامک روابط  کو فروغ دینے کے لیے اسٹریٹجک عملیت پسندی کا استعمال کریں گی۔ موجودہ  دور میں بلاک سیاست عالمی امن کو خطرے میں ڈالے گی۔ہمیں عالمی  قانون اور انصاف کی حکمرانی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنی چاہیے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے باہمی تعاون اور ایک دوسرے سے صحتمندانہ مقابلہ جاری رکھتے ہوئے تنازعات سے اجتناب کریں گے۔امریکہ اور چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے بارے میں مسعود خان نے کہا کہ امریکہ اور چین کی جانب سے ایک دوسرے سے روابط رکھنے کے لئے جس سٹیٹ مین شپ کا مظاہرہ کیا گیا ہے ،پاکستان اسے سراہتا ہے ۔  انہوں نے کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان معاشی انحصار روایت بن چکی ہے ۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان دونوں ممالک میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کی بجائے ممکنہ حد تک ایک پل کا کردار ادا کرنا  چاہے گا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام مسائل کے جامع مذاکرات اور حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سفیر پاکستان  نے خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی قسم کی بات چیت یا روابط کی عدم موجودگی خطرناک ہے۔پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والی حالیہ آفت پر گفتگو کرتے ہوئے سفیر پاکستان  نے ریسکیو اور ریلیف کے ضمن میں امریکہ کی جانب سے97ملین ڈالر کی فراخدلانہ امداد پر  امریکہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم  امریکہ کی جانب سے اس یقین دہانی کہ وہ بعد از سیلاب موسمیاتی تغیر کا مقابلہ کرنے ، ہمہ جہتی اور عوامی بہتری  کی خاطر ترتیب دی جانے والی حکمت عملی  میں شراکت دار ہوگا کو بے حد سراہتے ہیں ۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان آئندہ ماہ جنیوا میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں بحالی اور تعمیر نو کے لیے عالمی  تعاون کو متحرک کرنے کے لیے امریکہ کے اثر ورسوخ کو برے کار لائے گا۔اپنے ریمارکس کے دوران سفیر پاکستان نے ملکی معیشت کی استعداد اور ان معاشی مواقعوں پر بھی روشنی ڈالی جنہوں نے پاکستان اور امریکہ کے مستقبل کے معاشی تعلقات کے لیے ٹھوس بنیاد فراہم کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 80امریکی کمپنیوں کے منافع بخش کاروبار، پاکستان کے لئے امریکہ کا سب سے بڑی برآمدی منڈی  ہونا اور پاکستان میں ٹیک سٹارٹ اپس کی تیزی سے ترقی 2023میں پاک امریکہ تعلقات کو بڑھانے کے لیے ٹھوس بنیادیں فراہم کرتے ہیں۔ہم2022میں ہونے والی پیش رفت کو مستحکم کریں گے۔ ہم تجارت اور سرمایہ کاری کے فریم ورک معاہدے کے وزارتی اجلاس کے جلد انعقاد، صحت کے شعبے میں مزید تعاون خاص طور پر بیماریوں کی دیکھ بھال کے شعبے میں تعاون ، گرین الائنس کے تحت موسم کے خلاف مزاحمت کرنے والے بیجوں کی تیاری اور قابل تجدید اور گرین ٹیکنالوجی کے ضمن میں جوائنٹ منصوبوں پر جلد از جلد عمل  کے منتظر ہیں ۔انہوںنے کہا کہ پاکستانی قوم کا مقدر روشن ہے، ملک کے مخصوص محل وقوع اور آبادی کے پیش نظر دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ  ورلڈ بینک اور گولڈمین سیک جیسے ادارے ملک کے سو سال مکمل ہونے پر پاکستان کو 2047تک دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کے طور پر دیکھتے ہیں ۔ ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق پاکستان 2030میں ساتویں بڑی معیشت ہوگا۔ گولڈمین سیک نے اپنی تازہ ترین تحقیقی رپورٹ میں2075تک پاکستان کی دنیا کی چھٹی بڑی معیشت ظاہر کیا ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے تعلقات کو صحیح تال اور تعدد دینے کے لئے بینڈوتھ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔