اگر اعظم سواتی کو خوار کرنا ہی تھا تو ایک ایف آئی آر کردیتے ،جسٹس ہاشم کاکڑ

دوران سماعت تفتیشی نے اعظم سواتی کے مزید آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی

 ایسی کون سی بات ہے آٹھ روزہ ریمانڈ کے بعد بھی اعظم سواتی سے پوچھنی ہے،جسٹس ہاشم کاکڑ

ہم نے اعظم سواتی کا موبائل ریکور کرنا ہے،تفتیشی افسر، کیا آپ کسی کا پرائیویٹ موبائل لے سکتے ہیں،جسٹس ہاشم کاکڑ

کوئٹہ (ویب نیوز)

بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنمااور سابق وفاقی وزیر سینیٹر اعظم خان سواتی کے خلاف بلوچستان میں قائم تمام مقدمات ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔جبکہ عدالت نے پولیس کو اعظم سواتی کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اعظم سواتی کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پانچ مقدمات درج کئے گئے تھے۔ اعظم سواتی کے وکلاء نے مقدمات کے اندراج کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جمعہ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اعظم سواتی کے خلاف صوبے میں درج تمام ایف آئی آرز ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ دوران سماعت اعظم سواتی کے وکیل نصیب اللہ ترین اور ایڈووکیٹ اقبال شاہ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن اسد ناصر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے کہا کہ پولیس ایک مقدمہ کے علاوہ کیسے اتنے مقدمات درج کرسکتی ہے۔ عدالت نے اس معاملہ پر محکمہ پولیس کی سرزنش بھی کی۔جسٹس محمد ہاشم خان کا کہنا تھا کہ کیا اس بات کا علم آئی جی پولیس بلوچستان کو ہے، وہ خود بیرسٹر رہ چکے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ایک ایف آئی آر نہیں کٹی، بلوچستان کے اندر پانچ ایف آئی آر درج ہوتی ہیں وہ بھی کوئٹہ شہر سے باہر دوردراز علاقوں میں، اگر اعظم سواتی کو خوار کرنا ہی تھا تو ایک ایف آئی آر کردیتے ، پانچ ایف آئی آرزکی ضرورت کیوں تھی۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مجسٹریٹ کو کس نے اختیار دیا تھا کہ وہ ریمانڈ دیتے، نہ یہ ریمانڈ ہوتا اور نہ آج عدالت میں یہ تماشا لگتا، بلوچستان میں یہ سب کیا ہورہا ہے جبکہ دوران سماعت تفتیشی نے اعظم سواتی کے مزید آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ایسی کون سی بات ہے آٹھ روزہ ریمانڈ کے بعد بھی اعظم سواتی سے پوچھنی ہے۔اس پر تفتیشی کا کہنا تھا کہ ہم نے اعظم سواتی کا موبائل ریکور کرنا ہے۔اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ کسی کا پرائیویٹ موبائل لے سکتے ہیں، سینیٹر اعظم سواتی نے جو کہنا تھا وہ توکہہ چکے اور جو انہوں نے ٹویٹ کی ہے وہ توسب کے سامنے ہے تصدیق شدہ اکائونٹ ہے، اس کے علاوہ بھی کوئی تفتیش بچتی ہے ۔ واضح رہے کہ اعظم سواتی کے خلاف کچلاک، ژوب، خضدار، پسنی اور حب میں کیسز درج کئے گئے تھے۔