- انتہائی کٹھن وقت سے گزر رہے،آئی ایم ایف کو نواں جائزہ مکمل کرنے کا پیغام دے دیا، شہباز شریف
- پاکستان کو بچانا ہے تو سیاست کو قربان کرنا ہو گا ۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا
- پاکستان کو بچانے کی جو ذمہ داری لی ہے وہ آخری دم تک نبھاوں گا ، بہت جلد ہم پاکستان کو طوفانی لہروں سے نکال لیں گے
- نوجوانوں کو 75 لاکھ روپے تک قرض، ایک لاکھ لیپ ٹاپ دیں گے
- ہمارے نوجوان باصلاحیت ہیں، اگر وسائل فراہم کیے جائیں تو ہمارے نوجوان ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں
- وزیراعظم کاپرائم منسٹر یوتھ بزنس اینڈ ایگری لونز کی افتتاحی تقریب سے خطاب
اسلا م آباد (ویب نیوز)
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم انتہائی کٹھن وقت سے گزر رہے ہیں، ہم نے عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کو آج ہی یہ پیغام دیا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ نواں جائزہ مکمل کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں دائیں اور بائیں سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں اور پاکستان کے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا پروگرام مکمل کریں۔ اگر ہمیں پاکستان کو بچانا ہے تو سیاست کو قربان کرنا ہو گا یا سیاسی قیمت ادا کرنی ہو گی، مسلم لیگ(ن) اور ہماری مخلوط حکومت اپنی ساری سیاسی کمائی پاکستان کو بچانے کے لیے قربان کردے گی۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا،وزیر اعظم نے اسلام آباد میں نوجوانوں کے لیے کاروباری اور زرعی قرضوں کے پروگرام کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب میں پنجاب میں خادم اعلی کی ذمہ داریاں انجام دے رہا تھا تو پنجاب کے اپنے وسائل سے نوجوانوں اور بچیوں کو بلاسود قرضے مہیا کیے جا رہے تھے اور لاکھوں لیپ ٹاپ صرف میرٹ پر پنجاب سمیت ملک بھر میں تقسیم کیے جا رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کو ان کے کاروبار کے آغاز کے لیے 40ارب روپے کے قرضے دیے اور اس کی ریکوری 99 فیصد تھی، اس کے مقابلے میں بینکوں سے جو قرض لیے جاتے ہیں ان میں سے اربوں روپے کے قرضے معاف کرائے جاتے ہیں اور قرض معاف کرانے کے ساتھ ان افراد کے گھروں کے اخراجات، محل اور گاڑیاں اپنی جگہ برقرار رہتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ ہماری نوجوان نسل کو اگر وسائل مہیا کیے جائیں تو وہ یقینا پاکستان کو اقوام عالم میں کھویا ہوا مقام دلوانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کی قیادت میں بینکوں اور مائیکرو فنانس کمپنیوں کے ذریعے اس منصوبے کو شروع کیا ہے اور وزیراعظم یوتھ پروگرام کے لیے وسائل مہیا کیے ہیں جس کے تحت 5 لاکھ سے 75 لاکھ تک کی اسکیمیں نوجوانوں کے لیے ہوں گی جس میں پانچ لاکھ تک قرض سود سے پاک ہو گا اور تین سال میں اسے واپس لوٹانا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ پانچ سے 15 لاکھ قرض پر 5 فیصد سود ہو گا اور اس کی واپسی کی مدت سات سال ہو گی اور 15 لاکھ سے 75 لاکھ پر 7فیصد سود لاگو ہو گا اور یہ قرض 8سال میں واپس کرنا ہو گا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کرونا کے دوران نوجوانوں نے لیپ ٹاپ کے ذریعے باعزت روزگار کمایا، نوجوانوں کو وسائل کی فراہمی کے عمل کو کچھ لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ بڑی مشکل سے وسائل اکٹھا کر کے نوجوانوں کے لیے ایک لاکھ لیپ ٹاپ کا بھی پروگرام بنایا ہے جو پورے پاکستان کے بچے اور بچیوں میں میرٹ کی بنیاد پر تقسیم ہوں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم انتہائی کٹھن وقت سے گزر رہے ہیں اور ہم نے آئی ایم ایف کو آج ہی یہ پیغام دیا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ نواں جائزہ مکمل کرنا چاہتے ہیں، ہم تیار ہیں اور آپ کی شرائط کو آپ کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کے بعد طے کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان آگے بڑھے کیونکہ ہمیں دائیں اور بائیں سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں اور پاکستان کے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا پروگرام مکمل کریں۔انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ انتہائی مشکل حالات میں ہم نے یہ ذمہ داری سنبھالی، تیل کی امپورٹ پر 27 ارب ڈالر خرچ ہو گئے، کچھ اقدامات کر کے ہم چند ارب ڈالر بچا سکتے تھے، ہماری حکومت نے توانائی بچت پروگرام کا فیصلہ کیا ہے۔ دو ہفتے قبل ہم نے بجلی کی بچت کا جو اعلان کیا تھا، اس کے اوپر ایک صوبے کی حکومت ہائی کورٹ چلی گئی اور ہم نے جو رات میں دکانیں 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا اس پر حکم امتناع لے لیا، اسی طرح شمال میں ایک اور حکومت نے بھی ہمارے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیری حربوں سے کام لیا تاکہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کر سکیں۔شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہمیں پاکستان کو بچانا ہے تو سیاست کو قربان کرنا ہو گا یا سیاسی قیمت ادا کرنی ہو گی، میں ڈنکے کی چوٹ پر اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ(ن) اور ہماری مخلوط حکومت اپنی ساری سیاسی کمائی پاکستان کو بچانے کے لیے قربان کردے گی۔ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 75سال میں ہم نے جو کچھ کیا اس کے نقصانات سب کے سامنے ہیں، میری حکومت، مارشل لا حکومتوں سمیت تمام حکومتوں کے ساتھ ساتھ اس حمام میں سب ننگے ہیں، سب کو اس کی ذمہ داری قبول کرنی ہو گی لیکن اب ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا، آج ہم بڑی مشکلات میں ہیں، پاکستان کیلئے جان دے دوں گا، ہر قدم اٹھاوں گا، ملک کو اس صورتحال سے نکالیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اب بھی کہتا ہے شرح سود کو بڑھانا ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ سیاست، ریاست کو ایک ساتھ بچالیں، پاکستان کو بچانے کی جو ذمہ داری لی ہے وہ آخری دم تک نبھاوں گا،انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں سب سے بڑی ذمہ داری حکومت وقت کی ہوتی ہے، بہت جلد ہم پاکستان کو طوفانی لہروں سے نکال لیں گے، ہم ایک ایک پائی بچا کر آپ کے قدموں میں نچھاور کریں گے، ہم اپنے اقدامات پر 50 فیصد بھی عمل کر لیں تو قوم کی حالت بدل جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی خاطر امیر طبقے اور اشرافیہ کو قربانیاں دینا ہوں گی، پھر میں عوام سے کہوں گے کہ آپ بھی اس میں حصہ ڈالیں، پھر میں سمجھتا ہوں کہ پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائے گی، پھر سب اس میں شریک ہوں گے لیکن یہ ممکن نہیںکہ غریب آدمی کے اوپر تو ہم مہنگائی کا بوجھ لاد دیں اورامرائ، اشرافیہ اور حکومت قرضوںکے اوپر عیاشیاں کریں، یہ ناممکن ہے، نہ اس کی اجازت ہے اور نہ اس کی کوئی گنجائش ہے۔ ماضی میں رہنے کی بجائے ماضی سے سبق سیکھ کر آگے برھیں۔