• برسلزمیں کشمیر کونسل ای یو کے زیر اہتمام یورپی یونین کی وزارت خارجہ کے سامنے کشمیریوں کا حتجاجی کیمپ

سرینگر،مظفرآباد،اسلام آباد (ویب نیوز)

کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے جمعرات کو بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا ، تاکہ عالمی برادری پر زور دیا جاسکے کہ وہ بھارت کی طرف سے کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دینے سے مسلسل انکار کا نوٹس لے۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیرمیں ہڑتال سے روزمرہ زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی ،جبکہ آزاد کشمیر سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے ، یوم سیاہ منانے اور ہڑتال  کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی، قابض بھارتی انتظامیہ نے یوم جمہوریہ کے موقع پرمقبوضہ جموںوکشمیر میں حفاظتی اقدامات کے نام پر چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کا سلسلہ تیز کر دیا تھا۔ سری نگر کے کرکٹ اسٹیڈیم ،جہاں  نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب ہو ئی، کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تاروں سے سیل کر دیا گیا، بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے سرینگر اور مقبوضہ علاقے کے دیگر شہروں اور قصبوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر گاڑیوں ، مسافسروں اورراہگیروں کی تلاشی مہم بھی تیز کر دی تھی،بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے بھارتی یوم جمہوریہ کی سرکاری تقریبات سے قبل سیکورٹی کے نام نہاداقدامات کے نام پر لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت پرپابندی عائد کر دی تھی ۔بھارتی فوجیوں اور پیراملٹری فورسز کے اہلکارضلع سرینگر کے تمام علاقوں اور وادی کشمیر اور جموں خطے کے دیگر قصبوں میں گاڑیوں کی تلاشیوں میں مصروف رہے اور مسافروں اور راہگیروں کی بھی تلاشیوںکا سلسلہ بھی مسلسل جاری ہے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کاسامنا ہے۔  سرینگر سمیت وادی کے دیگر مقامات پر تمام کاروباری مراکز بند رہے جبکہ ٹریفک بھی متاثررہی جس ے عام زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی ، مقبوضہ جموں و کشمیر میں سری نگر اور دیگر علاقوں میں پوسٹرچسپاں کیے گئے تھے جن میں کہا گیا  تھا کہ بھارت کی حیثیت مقبوضہ علاقے میں ایک غاصب کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور وہ یہاں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں رکھتا۔پوسٹر وں کے ذریعے کشمیریوں سے اپیل کی گئی  تھی کہ کہ وہ  بھارت کے یوم جمہوریہ کو ”یوم سیاہ ” کے طور پر منائیں۔ ،یو م سیاہ کے موقع پر  آزادکشمیر، پاکستان اور دیگر ممالک کے دارالحکومتوں میں بھارت کیخلاف احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کئے   گئے  جن میں  کشمیری رہنماوں نے عالمی برادری کو یہ پیغام دیا کہ بھارت کشمیرپر غیر قانونی طورپر قابض ہے۔ یوم سیاہ پر مظفرآباد اور آزاد جموں و کشمیر کے دیگر شہروں میں بھی بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔مقررین نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے میں اپنا کردار ادا کریںاور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں۔ پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیراہتمام بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیاگیا اورریلی نکالی گئی ،اس موقع پر مظاہرے کی قیادت حریت کانفرنس کے کنوینئر محمود احمد ساغر نے کی، احتجاجی مظاہرے میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزا د جموں وکشمیر شاخ کے رہنماؤں کے علاوہ آزاد کشمیر کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے سیاہ جھنڈے اور بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت کے خلاف اور بھارتی قبضے سے کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔اس موقع پر مقررین نے کہا کہ جمہوریت عوامی رائے کے احترام کا نام ہے لیکن بھارت نے کبھی بھی رائے عامہ کا احترام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ جموں میں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ اس نے کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف جموںوکشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے ۔پاکستان کے دیگر علاقو ں میں بھی کشمیریوں نے مظاہرے کئے ، دنیا میں مقیم کشمیریوں نے بھی بھارتی سفاتخانوں اور ہائی کمیشنوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے ،برسلزمیںیورپی یونین کی وزارت خارجہ کے سامنے کشمیریوں کا حتجاجی کیمپ لگایا گیا۔ احتجاجی کیمپ ٹھیک دن دو بجے شروع ہوا۔اس موقع پر کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے   کہا  کہ بھارت ایک طرف جمہویت کا دعویدار ہے لیکن دوسری طرف کشمیریوں پر ظلم کررہا ہے اور ان کے جمہوری حقوق کو سات دہائیوں سے دبا رہا ہے۔ علی رضاسید نے کہاکہ کشمیریوں کوان کے حقوق ملنے چاہیں۔ ان پرناانصافیاں ختم ہونی چاہیں تاکہ کشمیری خوشحال زندگی بسر کرسکیں۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے مطالبہ کیاکہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکاجائے اور کشمیریوں کو ان کاحق دیاجائے۔