آصف زرداری پر سنگین الزامات: شیخ رشید ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر مری پولیس کے حوالے

آج جمعرات کودوپہر 2 بجے تک متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

میں گھبرانے والے دن پیدا نہیں ہوا ، موت میری محبوبہ، ہتھکڑی میرا زیور اور جیل میرا سسرال ہے۔ شیخ رشید

اسلام آباد(ویب  نیوز)

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق صدر آصف زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کے الزام سے متعلق کیس میں سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر مری پولیس کے حوالے کردیا۔شیخ رشید کو 2 فروری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا، گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔وفاقی پولیس نے شیخ شید کو اسلام آباد کچہری میں ہتھکڑی لگا کر پیش کیا جہاں اس دوران جج نے استفسار کیا  کہ کیا مری پولیس کی جانب سے پہلے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی جس پر تفتیشی افسر تھانہ مری نے جواب دیا کہ پہلی بار استدعا کر رہے ہیں، اس سے پہلے نہیں کی۔دوران سماعت شیخ رشید کے وکیل علی بخاری نے موقف اپنایا کہ شیخ رشید اس وقت حراست میں ہیں، راہداری ریمانڈ اور سفری ریمانڈ دو مختلف چیزیں ہیں، مری پولیس کی جانب سے راہداری ریمانڈ کی استدعا پہلے ہی مسترد ہوچکی ہے۔انہوں نے استدلال کیا کہ شیخ رشید کہیں بھاگے نہیں جارہے، حراست میں ہیں، جوڈیشل مجسٹریٹ نے حال ہی میں شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کو مسترد کیا تھا، شیخ رشید جیل میں ہیں، کہیں باہر نہیں جا سکتے۔تھانہ مری کے تفتیشی افسر نے کہا کہ راہداری ریمانڈ پہلے طریقہ کار مکمل نہ ہونے پر مسترد ہوا تھا، وکیل علی بخاری نے کہا کہ مری پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا، جس کی مدعیت میں مقدمہ درج ہو، وہ تفتیش نہیں کرسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کے گھر پر دھاوا بولا گیا، آئین انسانی حقوق فراہم کرتاہے، شیخ رشید کی جانب سے سولہ بار وزیر رہنے کے بیان سے کس کو خطرہ ہوگیا ؟ متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ چھٹی پر ہیں، مری پولیس کل بھی راہداری ریمانڈ کی استدعا کر سکتی تھی۔علی بخاری نے استدلال کیا کہ کیا ہوم سیکریٹری لاہور، ڈی سی راولپنڈی یا متعلقہ انتظامیہ کو گرفتاری سے آگاہ کیاگیا؟ شیخ رشید کے گھر سے سب کچھ برآمد کرلیا، پھر راہداری ریمانڈ کیوں چاہیے؟ شیخ رشید کا اسلحہ لے گئے جس کا لائسنس موجود تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد ہوچکی تو دوبارہ نہیں مل سکتا ؟ مری پولیس نے راہداری ریمانڈ مسترد ہونے پر اپیل دائر نہیں کی، عدالت سے استدعا ہے کہ میری ضمانت لے، پہلے ریمانڈ مانگا جو مسترد ہو چکا بطور ڈیوٹی جج آپ بھی راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کریں۔اس موقع پر جج نے استفسار کیا کہ راہداری ریمانڈ مسترد ہونے کے فیصلے کی کاپی ہے؟ مری پولیس نے کہا کہ کوئی فیصلہ جاری نہیں ہوا، زبانی کلامی بات ہوئی۔دوران سماعت شیخ رشید نے کہا کہ میری تھانہ مری میں درج مقدمے میں پیشی ہو چکی ہے، مجھ سے جیل میں تھانہ مری میں درج مقدمے میں تفتیش ہو چکی ہے۔پراسیکیوٹر عدنان نے شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ سے متعلق دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی عدالت سے صرف راہداری ریمانڈ کے حوالے سے معاملہ آیا ہے، شیخ رشید جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، شیخ رشید کو مری کی عدالت میں پیش کرناہے۔پراسیکیوٹر عدنان نے جج سے مکالمہ کیا کہ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ آپ راہداری ریمانڈ کی درخواست پر دلائل نہیں سن سکتیں، شیخ رشید کے وکیل علی بخاری نے وضاحت کی کہ میں نے کہاکہ شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ پر فیصلہ متعلقہ عدالت پہلے ہی سنا چکی ہے۔شیخ رشید کے وکیل انتظار پنجوتھا نے راہداری ریمانڈ سے متعلق دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ شیخ رشید کی حاضری کے بغیر بھی تفتیش کی جاسکتی ہے، شیخ رشید پر مقدمہ غیرقانونی بنا گیا،شیخ رشید شریف آدمی ہے، مقدمہ ایک مذاق ہے۔سماعت کے دوران شیخ رشید نے روسٹرم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر جھوٹا مقدمہ بنایاگیاہے۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس والے میرے بھائی ہیں، میں سولہ بار وزیر رہاہوں، میری سیاسی ہمدردیاں بدلنا چاہتے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ میں نے دونوں فونز کے پاس ورڈ پولیس کو دے دیے ہیں، میں نے کبھی فوج سے لڑائی نہیں لڑی، میں فوج کا ہوں، میں عمر کے اس حصے میں اپنی ہمدردیاں نہیں بدلوں گا۔انہوں نے بتایا کہ رات مجھے ایک اہم شخصیت سے ملنے کا کہا گیا، میں نے انکار کردیا، انہوں نے الزام لگایا کہ ایس ایچ او وڑائچ اسلام آباد میں شراب کا کاروبار کرتاہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے کسی پولیس والے پر گن نہیں تانی، میرے موبائل میں صحافیوں کے نمبر ہیں، اپنی جان دے دوں گا، ہمدردیاں نہیں بدلوں گا۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ مری پولیس نے گھنٹوں مجھ سے تفتیش کی ہے، تمام کام آبپارہ پولیس نے کیا، میرے پیسے، موبائل اور گھڑیاں پولیس نے نکال لیں، مری، لسبیلہ اور کراچی کی پولیس تو معصوم ہے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میرے موبائل میں کسی بھارتی یا را کے ایجنٹ کا نمبر نہیں ہے۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ایک روز کے راہداری ریمانڈ پر شیخ رشید کو مری پولیس کے حوالے کرتے ہوئے  آج جمعرات کودوپہر 2 بجے تک شیخ رشید کو متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد کچہری سے واپس جیل منتقلی کے دوران شیخ رشید نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے  کہا میں گھبرانے والے دن پیدا نہیں ہوا ، موت میری محبوبہ، ہتھکڑی میرا زیور اور جیل میرا سسرال ہے۔وفاقی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے انہوں نے کہا اس حکومت کو نست و نابود کر دوں گا۔شیخ رشید نے اس موقع پر انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جیل سے لڑوں یا باہر سے، الیکشن لڑوں گا اور عمران خان کے ساتھ مل کر لڑوں گا۔انہوں نے کہا مجھے امید ہے کہ راشد شفیق نے میرے کاغذات نامزدگی جمع کراد ئیے ہوں گے، میں درخواست کروں گاکہ جانچ پڑتال کے دوران مجھے طلب کیا جائے، یہ میری ہمدردیاں بدلنا چاہتے ہیں۔سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر 2 فروری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا۔