اسلام آباد  (ویب نیوز)

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ حکومت کے تمام وزراء، مشیر، معاونین خصوصی تنخواہیں اور مراعات نہیں لیں گے۔

یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اپنے خطاب میں انہوں نے حکومتی اخراجات میں 200 ارب روپے کا بچت پروگرام بھی پیش کردیا، انہوں نے کہا کہ تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کے علاوہ تمام وزراء گیس، پانی و بجلی کے بل بھی ذاتی جیب سے ادا کریں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تمام کابینہ ارکان سے لگژری گاڑیاں واپس لی جارہی ہیں جنہیں نیلام کیا جائے گا، جہاں ضرورت ہوگی وہاں وزراء کو سیکیورٹی کی صرف ایک گاڑی دی جائے گی، معاون عملے کو بیرون ملک ساتھ جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ تمام حکومتی ارکان اندرون ملک اکانومی کلاس میں سفرکریں گے، وزراء بیرون ملک فائیو اسٹارہوٹلز میں قیام نہیں کریں گے، اس کے علاوہ سرکاری افسران کو صرف ناگزیر قسم کے بیرون ملک دوروں کی اجازت ہوگی۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جون2024تک ہر قسم کی نئی گاڑیوں کی خریداری پر مکمل طورپر پابندی ہوگی، تمام وزارتوں ، محکوں، ذیلی اداروں کے اخراجات میں15فیصد کٹوتی کی جائے گی۔

کابینہ ارکان کو سیکیورٹی سے متعلق ایک خصوصی کمیٹی فیصلہ کرے گی، کابینہ کا کوئی رکن لگژری گاڑی استعمال نہیں کرے گا۔ سفری اخراجات سےبچنےکیلئےویڈیوکالنگ کی سہولت کوسپورٹ کیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گرمیوں میں بجلی اور گیس کی بچت کیلئے سرکاری دفاترصبح ساڑھے7بجے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین یا حکومتی اہلکاروں کو ایک سے زائد پلاٹ الاٹ نہیں ہوگا، جون2024تک تمام پرتعیش اشیاء پرمکمل طور پر پابندی ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا کہ بڑے سرکاری گھروں کو شفاف طریقے سے نیلام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیرقانون کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس سلسلے میں منصوبہ بندی کرے گی، ایسے کئی سرکاری بنگلے شہروں میں ہیں جس سے کھربوں روپے کما سکتے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عام انتخابات ایک آئینی ضرورت ہے، کے پی اور پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے اپنا مؤقف پیش کرنا ہے۔ آئینی ادارہ ہمیں جو تجویز کرے گا ہم اس پرعمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان کو خط لکھوں گا جو حرکت انہوں نے کی وہ غیرآئینی ہے، صدرکو صوبوں کے انتخابات کی تاریخ دینے کا کوئی حق نہیں ہے، صدر نے آج سے9ماہ پہلے بھی غیر آئینی حرکت کی تھی، کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ صدر کو خط لکھ کر ان کی حرکت پر مذمت کی جائے گی،

توشہ خانہ سے متعلق یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کرنے جارہے ہیں، قوم دیکھ لے گی کہ توشہ خانہ میں کیا تحائف آئے اور ان کی کیا تفصیل ہے۔ آج کے بعد300ڈالر تک کا تحفہ رکھ سکیں گے، توشہ خانہ میں300ڈالر سے اوپر کا تحفہ ہوگا تو کوئی رکن اس کو اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا، توشہ خانہ میں تحائف کی قیمت تیسری پارٹی لگائے گی جو شفاف ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی بچت سے متعلق جوپروگرام بنایا گیا تھا اس پرعمل درآمد نہیں ہوا، اس لیے آج سے توانائی بچت کے پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کرنے جارہے ہیں، اب ساڑھے8بجے تک جو مارکیٹیں بند نہیں کی جائیں گی تو از خود وہاں کی بجلی منقطع کردی جائے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ وفاقی حکومت میں آئندہ دو سال تک کوئی بھی نیا شعبہ نہیں بنایا جائے گا، اس کے علاوہ سنگل

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سنگل ڈش کی پابندی اختیارکی جارہی ہے، کابینہ اجلاس ہوں یا کمیٹی اجلاس ان تقریبات میں سنگل ڈش کی پابندی ہوگی، کابینہ ہو یا کمیٹی اجلاس ان میں چائے کی پالیسی بھی اپناسکتے ہیں تاہم سنگل ڈش کی پابندی غیرملکی مہمانوں کیلئے نہیں ہوگی۔ آئندہ سال بجٹ کی تیاری کے موقع پر بھی کچھ مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بےنظیر انکم سپورٹ فنڈ میں25فیصد اضافہ کرنے جارہے ہیں، قوم اور اپنے اکابرین کے تعاون سے قوم کو مشکلات سے نکالیں گے۔ گزشتہ 75سال میں حکومتوں اور اشرافیہ نے ملک کیلئے اپنا فرض ادا نہیں کیا، ان کے بچوں کا بیرون ملک مہنگا علاج ہوتا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدلیہ سمیت صوبائی حکومتیں بھی وفاقی حکومت کی پالیسی جیسے اقدامات کریں میری چیف جسٹس پاکستان سمیت چاروں صوبائی چیف جسٹسز اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ سے بھی درخواست ہے کہ آپ بھی اسی نوعیت کے فیصلےکریں، یہ اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں، بچت ایک پائی کیوں نہ ہو عوام کا حق ہے۔