ممنوعہ فنڈنگ کیس، عمران خان نے تفتیش میں شامل ہونے کیلیے ایف آئی اے کو خط لکھ دیا

بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ آج (ہفتہ کو) ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کریں گی

ہائیکورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت سے متعلق بنکنگ کورٹ کو 28 فروری تک فیصلے سے روک رکھا ہے

توشہ خانہ کیس: نیب کا نوٹس وصول کر لیا..عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو نیب اسلام آباد نے 9 مارچ کو طلب کر رکھا ہے

اسلام آباد(ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں فارن ایکسچئنج ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو خط لکھ دیا۔عمران خان نے ایف آئی اے کو خط اپنے وکیل سلمان صفدر کے ذریعے ا رسال کیا جس کے ساتھ تحریری بیان بھی منسلک کیا گیا ہے اور اس میں ایف آئی اے سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج ممنوعہ فنڈنگ کیس میں شامل تفتیش کریں۔خط میں عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ آخری بار شامل تفتیش ہونے کی درخواست کر رہا ہوں، ایف آئی اے کو تین بار پہلے بھی شامل تفتیش ہونے کا لکھا اور ویڈیو لنک پر دستیابی ظاہر کی اور یہ بھی کہا ٹیم آکر تفتیش کر لے۔عمران خان نے خط میں لکھا کہ ایف آئی اے جہاں چاہیے مقدمے کے حوالے سے سوالنامہ بھیج دے، بظاہر لگتا ہے ایف آئی اے موجودہ حکومت کے زیر اثر ہے۔ علاوہ ازیں خط میں عمران خان نے تحریری بیان بھی جمع کرانے کی خواہش کا اظہار کیا۔اپنے خط میں عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ تحقیقات کے بغیر مقدمہ درج کیا گیا، اس دوران حقیقی آزادی مارچ میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور گولیاں لگیں جس کی وجہ سے جسم پر متعدد زخم آئے اور میں اسپتال میں زیر علاج رہا۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف وزیرآباد میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔خط میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے 3 دسمبر، 30جنوری اور 4 فروری کو ایف آئی اے کو خط لکھا اور ویڈیو لنک یا خط کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے ایف ائی ائے سے درخواست کی کہ تفتیش کیلیے وہ اپنی ٹیم لاہور بھیج دیں۔ ایف آئی اے نے بینکنگ کورٹ کو عمران خان کے ساتھ تعاون کرنے کی یقین دہانی کروائی تاہم  متعدد بار درخواست کے باوجود ایف ائی اے نے تعاون نہیں کیا۔عمران خان نے خط میں لکھا کہ بشمول اسلام آباد ہائیکورٹ متعدد عدالتوں نے عمران خان کی طبی رپورٹس کو بالکل ٹھیک قر ار دیا، بظاہر ایسامعلوم ہورہاکہ یف آئی اے حکومت کے اشاروں پر کام کر رہی ہے، ایف آئی اے کی نیت عمران خان سے تفتیش کرنے کی نہیں لگ رہی جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی مقدمے میں اپنا بیان داخل کروانا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ آج (ہفتہ کو) ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کریں گی۔  ہائیکورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت سے متعلق بنکنگ کورٹ کو 28 فروری تک فیصلے سے روک رکھا ہے جبکہ عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے بنکنگ کورٹ میں پیشی کی درخواست مسترد کر دی تھی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو 28 فروری کو بنکنگ کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔۔

 توشہ خانہ کیس کے معاملے میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے وکیل نے قومی احتساب بیورو(نیب) کا نوٹس وصول کر لیا۔ذرائع کے مطابق نیب کی ٹیم زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پر عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو طلبی کے نوٹس پر دستخط کروانے کے لیے آئی تھی، عمران خان کے وکیل نے نوٹس وصول کر لیا۔۔ اس سے قبل نیب طلبی کا نوٹس چیئرمین پی ٹی آئی کی زمان پارک والی رہائشگاہ کے باہر چسپاں کیا گیا تھا۔خیال رہے  کہ22 فروری کو نیب اسلام آباد کی جانب سے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا، جس کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو نیب اسلام آباد نے 9 مارچ دن ڈھائی بجے طلب کیا گیا ہے۔نیب کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ نے 5 قیمتی گھڑیاں اور ایک آئی فون رکھا، آئی فون قطر کے چیف آف اسٹاف نے 2018 میں دیا، سعودی پرنس شہزادہ محمد بن سلمان نے رولیکس گھڑی، کف لنکس کا ایک جوڑا اور ایک انگوٹھی بھی دی۔نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی شہزادے نے آپ کو بغیر سلا پینٹ کوٹ کا کپڑا بھی دیا، یہ تحائف آپ کو 18 ستمبر 2020 کو ملے، آپ کو 18 قیراط سونے اور ہیرے کا ایک قلم بھی ملا، نگوٹھی اور کف لنکس مکہ کی پینٹنگ بھی ملی، مکہ ٹائم پیس کے اسپیشل ایڈیشن کی گھڑی بھی دی، آپ ڈھائی بجے سوک سینٹر جی سکس کے دفتر سی آئی ٹی کے سامنے تحقیقات کیلئے پیش ہوں۔نیب کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کو بھی طلبی کے سمن جاری کئے گئے ہیں، جب کہ پی ٹی آئی کے رہنماں فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی کو بھی طلب کر لیا گیا ہے