•  خاندان کی جانب سے موت کی تحقیقات کرانے اور مقامی جیل کو بند کرنے یا اس کی حالت بہتر بنانے کا مطالبہ

اٹلانٹا (ویب نیوز)

امریکی شہر اٹلانٹا کی ایک جیل کے قیدی کو کھٹملوں نے زندہ کھا لیا جس کے نتیجے میں وہ چل بسا۔ یہ الزام قیدی کے خاندان کے وکیل نے عائد کیا ہے۔ 35 سالہ لاسن تھامسن نامی قیدی کے خاندان کی جانب سے موت کی تحقیقات کرانے اور مقامی جیل کو بند کرنے یا اس کی حالت بہتر بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قیدی کے خاندان کا الزام ہے کہ لاسن تھامسن کی موت جیل کے ایک خستہ حال اور غلیظ کمرے میں کھٹملوں کے باعث ہوئی۔ لاسن تھامسن کو ایک معمولی جرم کے باعث اٹلانٹا کی فولٹن کانٹی جیل کے نفسیاتی یونٹ میں رکھا گیا تھا کیونکہ اس کی ذہنی صحت خراب بتائی گئی تھی، مگر وہ جسمانی طور پر صحت مند تھا۔ گرفتاری کے 3 ماہ بعد 13 ستمبر 2022 کو لاوسن تھامسن کو ایک خستہ حال کمرے کے اندر مردہ دریافت کیا گیا، جس کا جسم کھٹملوں سے بھرا ہو اتھا۔ اس کمرے میں صفائی کی حالت اتنی خرابی تھی کہ جیل کا ایک ملازم حفاظتی لباس پہن کر اس میں داخل ہوا۔ لاسن تھامسن کے خاندان کے وکیل مائیکل ہارپر نے بتایا کہ جیل کا عملہ اسے میڈیکل یونٹ میں لے جانے کا منصوبہ بنا رہا تھا مگر ایسا کبھی ہوا ہی نہیں، کیونکہ وہ مردہ پایا گیا، اسے ان کھٹملوں نے زندہ کھا لیا تھا’۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست الاباما میں مقیم قیدی کے خاندان کو اسے قید کیے جانے کا علم ہی اس وقت ہوا جب حکام کی جانب سے موت کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ پوسٹمارٹم کی رپورٹ میں موت کی وجہ کا تعین نہیں ہوا مگر یہ بتایا گیا کہ قیدی کے جسم میں چھوٹے کیڑوں کے کاٹنے کے بہت زیادہ نشانات تھے جبکہ اس کے کمرے میں کھٹملوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی تصدیق کی گئی کہ قیدی کے پورے جسم میں خراشیں اور زخم موجود تھے جو کہ کھجانے یا کھال نوچنے کا نتیجہ ہیں۔ وکیل نے تو ایسی تصاویر بھی جاری کیں جس میں قیدی کی لاش کا منہ اور پیٹ کھٹملوں سے ڈھکا ہوا تھا جبکہ کمرے کی خوفناک حالت بھی ظاہر ہوتی ہے۔ جیل کے حکام نے کہا ہے کہ قیدی کے موت کے معاملے پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اور جیل کی حالت بہتر بنانے کے لیے 5 لاکھ ڈالرز خرچ کیے جائیں گے۔