• مارگلہ ہلز کا وہ علاقہ خیبرپختونخوا میں آتا ہے، حکومتی وکیل راجہ شفقت
  • عدالت نے جنگلات کی زمینوں پر قبضے کے خلاف کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی

اسلام آباد (ویب نیوز)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے جنگلات کی زمینوں پر قبضے کے خلاف کیس میں جنگلات کی زمینوں کو واگزارکرنے کے حوالے سے تفصیلات طلب کر لیں ۔ پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔چیف جسٹس  عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کی طرف والے مارگلہ کے پہاڑوں پر درخت نظر آتے ہیں، مارگلہ ہلز کی دوسری طرف مائننگ ہو رہی ہے۔حکومتی وکیل راجہ شفقت نے عدالت کو بتایا کہ مارگلہ ہلز کا وہ علاقہ خیبرپختونخوا میں آتا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ جنگلات کی زمینوں پر تجاوزات قائم کی جا رہی ہیں، حکومتیں درخت لگانے کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہیں، صوبائی حکومتیں بتائیں اب تک کتنے درخت لگائے گئے، کیا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت محکمہ جنگلات کی زمین لیز پر دی جا رہی ہے۔صوبائی حکومتوں کے وکلا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں تمام لیز منسوخ کر دی گئی ہیں۔عدالت نے چاروں صوبوں سے جنگلات کی زمینوں کو واگزار کرنے کے بارے میں تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ جنگلات کی زمینوں کو واگزار کروا کر کتنے درخت لگائے گئے۔سپریم کورٹ نے مارگلہ کے پہاڑوں پر مائننگ کے بارے میں بھی تفصیلات طلب کر لیں، بعدازاں عدالت نے جنگلات کی زمینوں پر قبضے کے خلاف کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔