اسلام آباد (ویب نیوز)

وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ (این ایف ایس آر) طارق بشیر چیمہ کی متحرک قیادت اور وزارت ایم این ایف ایس آر کے سیکرٹری ظفر حسن کی علمی رہنمائی میں ڈیپارٹمنٹ آ ف پلانٹ پروڈکشن( ڈی پی پی) نے روس کو چاول برآمد کرنے کے لیے چاول کے مزید 15 اداروں کی منظوری حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔روس کی فیڈرل سروس برائے ویٹرنری اینڈ فائٹوسینٹری سرویلنس نے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن( ڈی پی پی) وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ پاکستان کو اس امرکی تصدیق کی ہے کہ مزید 15 رائس ملیں جن کی ڈی پی پی کے ٹیکنیکل آڈٹ کے بعد سفارش کی گئی تھی، اب روس کو چاول برآمد کر سکتی ہیں۔ یہ برآمدات اور ریاست کی مجموعی معیشت کو فروغ دینے کی طرف بڑی کامیابی ہے۔چاول کی برآمدات اور برآمدات کے معیار کو عالمی معیار کے برابر لانے میں وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ ظفر حسن کی علمی رہنمائی اور نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے وزیر طارق بشیر چیمہ کی توجہ تھی جبکہ اس کامیابی کے پیچھے اہم عوامل ان کی بصیرت انگیز قیادت ہے اور روس کو برآمدات کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے پرعزم کوششوں نے روس کو چاول کی برآمدات میں اضافہ کیا۔روس نے چند سال پہلے چاول میں کیڑے مار ادویات اور کیڑوں کی وجہ سے پاکستانی چاول کی برآمدات پر پابندی لگا دی تھی تاہم اسے 2021 میں اٹھا لیا گیا اور صرف 4 رائس ملوں کو پاکستان سے روس کو چاول برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔محکمہ پلانٹ پروٹیکشن نے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان( آ ر سی اے پی) کے تعاون سے چاول کی برآمدات کے لیے ایس پی ایس کی شرائط کی تعمیل کے لیے روسی فیڈریشن کی طرف سے تجویز کردہ گائیڈنس دستاویز کے مطابق مزید 15 ملوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے ۔ اس ضمن میں انتھک کوششیں کی گئیں تاکہ ان اداروں کو روس کی ایس پی ایس ضروریات کے مطابق بنایا جا سکے اور چاول کے معیار اور مقدار میں بہتری کے ذریعے چاول برآمد کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ اب پاکستان سے چاول کے 19 ادارے روسی فیڈریشن کو چاول برآمد کر سکتے ہیں۔ یہ حکومت پاکستان کی بلاشبہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔وزارت این ایف ایس آ ر کے تحت پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ وزارت تجارت کے قریبی تعاون سے روسی فیڈریشن کو چاول کی برآمدات میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ یہ خاص طور پر پنجاب اور سندھ کے چاول کے کسانوں کے لیے خوشخبری ہے کیونکہ وہی اس سے مستفید ہوں گے۔ مزید برآں پاکستان ایک زرعی معیشت ہونے کے ناطے دیگر شعبوں میں بھی برآمدات کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ عالمی منڈیوں کے مطابق کوالٹی کے معیار کو بہتر بنا کر بھی دیکھ سکتا ہے۔ یہ معاہدہ بین الاقوامی منڈیوں میں مزید برآمدات کے لیے راہیں کھولتا ہے بشرطیکہ کوالٹی کے معیارات درست رہیں۔مزید، چاول کی پروسیسنگ کی مزید سہولیات کی اپ گریڈیشن ڈی پی پی کے ساتھ عمل کے مرحلے میں ہے تاکہ انہیں بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا جا سکے اور اس طرح پاکستان ایشیا، یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا کی اعلی منڈیوں میں چاول کی بر آمدات میں اپنا حصہ لے سکے۔