ہم نے پٹری ہی اکھاڑ دی تو ملک کیسے چلے گا؟ نواز شریف

جس ملک میں آئے دن وزیر اعظم بدلتے ہوں، جھوٹے مقدمے بنتے ہوں، جھوٹی سزائیں ملتی ہوں تو وہ ملک کیسے چل سکتا ہے؟

 ہم بار بار غلطیاں کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہم نے پاکستان کو دوبارہ تعمیر کرنا ہے، آپ نے غلطی نہیں کرنی ،سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب

سیالکوٹ(ویب  نیوز)

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے خود اپنے ملک کو پٹری سے اکھاڑا پھینکا ہے بلکہ ہم نے پٹری ہی اکھاڑ دی تو ملک کیسے چلے گا؟ ہم بار بار غلطیاں کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہم نے پاکستان کو دوبارہ تعمیر کرنا ہے، آپ نے غلطی نہیں کرنی ،سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ 2017 میں ن لیگ کی اچھی خاصی چلتی ہوئی حکومت کو ختم کیا گیا، اس وقت پاکستان کی معاشی صورتحال ہمسایہ ممالک سے اچھی تھی، ملک خوشحال تھا، روپیہ مضبوط تھا اور مہنگائی نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔نواز شریف کا کہنا تھا ہمارے دور میں لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کا خاتمہ ہو چکا تھا، سی پیک پر کام تیزی سے جاری تھا اور ملک ترقی کر رہا تھا مگر اس وقت ہمارے خلاف سازش کرکے حکومت ختم کی گئی۔انہوں نے کہاکہ جس ملک میں آئے دن وزیر اعظم بدلتے ہوں، جیلوں میں جاتے ہوں، ملک بدری ہوتی ہو، جھوٹے مقدمات بنتے ہوں، جھوٹی سزائیں ملتی ہوں تو وہ ملک کیسے چل سکتا ہے؟ان کا کہنا تھا کہ اگرآپ میری وزارت عظمی کے سال گنیں اور اس کے مقابلے میں میری جیلوں، ملک بدری کے سال گنیں، تو شاید میری ملک بدری اور جیل کی مدت زیادہ لمبی ہو، مگر میں نے ہمت نہیں ہاری، آج تک مسلسل میرے خلاف اور میری پارٹی کے خلاف سزاں کا جو سلسلہ چلتا رہا ہے وہ کچھ ہی دن پہلے ختم ہوا اور یہ سب بلا وجہ ہوا، مجھے اس کی کوئی وجہ نہیں سمجھ آتی۔نواز شریف نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہمارے پاس کوئی اب کوئی غلطی کا موقع نہیں ہے، اگر اب بھی ہم نے سبق نہ سیکھا تو علامہ اقبال نے کہا تھا کہ تمہاری داستان تک نہ رہے گی داستانوں میں، ہم تو اپنی داستان کو پیچھے چھوڑ آئے ہیں، یہ ملک اس لیے 1947 میں بنایا تھا؟ اس لیے قربانیاں دی تھیں کہ ملک کا یہ حشر دیکھیں گے؟ان کا کہنا تھا کہ زیادہ دور نہیں جاتے 2017 میں آجائیں، ملک کتنا خوشحال تھا، روپیہ مضبوط تھا، پاکستان میں مہنگائی نام کی کوئی چیز نہیں تھی، ہر چیز آپ(عوام) کی پہنچ میں تھی، تیزی کے ساتھ پاک۔چین اقتصادی راہداری(سی پیک) پر کام ہو رہا تھا، لوڈ شیڈنگ، دہشتگردی کا خاتمہ کیا ہم نے اور پاکستان کی ترقی کی رفتار تیز ہوگئی تھی، ہماری اسٹاک ایکسچینج دنیا کی بہترین ایکسچینج میں شامل ہوگئی تھی، لوگوں کو روٹی مل رہی تھی، علاج معالجے کی سہولتیں تھی، غریبوں کو روٹی کی پریشانی نہیں تھی، بچے اسکول جاتے تھی، ان کی مستقبل روشن کی امیدیں بڑھ گئی تھی، یکایک کیا ہوتا ہے کسی کو، بالکل ایسے جیسے کلہاڑا چلا دیا، ہنستا بستا ملک اجاڑ دیا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ضرورت تھی ہمارے خلاف سازش کرنے کی؟ اور کیا ضرورت تھی اس وقت کے ججوں کو ہمارے خلاف فیصلہ دینے کی کہ نواز شریف نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی, لہذا چھٹی، جا گھر، کروڑوں لوگوں کے نمائندے وزیر اعظم کو پانچ بندوں نے اٹھا کر پھینکا، ایسا دنیا میں کہاں ہوتا ہے؟ پھر ہم پوچھتے ہیں کہ ہم کیوں پیچھے رہ گئے ہیں؟کیا وجہ ہے کہ دنیا کے پست ترین ممالک میں ہم شامل ہیں، کسی بھی لحاظ سے آپ گراف اٹھا کر دیکھیں پاکستان کا نام فہرست میں سب سے نیچے آتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اتنا خوبصورت ملک تھا اور ہے کہ ہم اس کو اپنی جنت بنا سکتے تھے، ہمارے اندر بہت صلاحیتیں ہیں لیکن ہم نے کلہاڑا چلاتے وقت ان چیزوں کو نہیں دیکھا اور اس کے بعد ہمیں تو آپ بغیر کسی وجہ کے نکالتے ہو ، آنکھیں بند کر لیتے ہو، ہمیں نکالتے وقت پر لاتے کس کو ہو، کس کو لائے نواز شریف کی جگہ پر ، آر ٹی ایس کو کیوں بند کیا؟ الیکشن میں ہیرا پھیری کیوں کی؟ ہمارے ڈبوں سے ووٹ نکال کر کسی اور کے ڈبوں میں کیوں ڈالے؟ اور ایسے بندے کو لے آتے ہیں جس کو سوائے گالی کے کچھ اور کرنا ہی نہیں آتا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے معاشرے، ہماری روایات کو تباہ و برباد کیا گیا ہے، ہماری قوم تو اچھی تھی ایسی نہیں تھی آج سارا وقت ہم یہ سوچتے رہتے ہیں کہ قوم کی اصلاح کیسے کریں، اور جو ملک کا حال ہوگیا ہے مجھ جیسا بندہ دس دفعہ سوچتا ہے کہ کیسے ملک کو دوبارہ ڈگر پر لایا جائے۔مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ ہم بار بار غلطیاں کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، لیکن میرا دل زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ اس بات پر افسردہ ہے، ہم کیا بنے جارہے تھے اور کیا بن گئے، لیکن اب جو کچھ بھاری نقصان ہوگیا ہے، گو بہت بھاری نقصان ہوگیا ہے لیکن اس نقصان کی بھرپائی کرنا آپ کی، میری، ہم سب کی ذمہ داری ہے، اس کو ہر قیمت پر ہم نے پورا کرنا ہے، اپنے ملک کو اس طرح کے لوگوں کے حوالے نہیں کرسکتے، جو ہمارے معاشرے، ہماری قدروں، ہماری روایات سب کو برباد کردیں۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ موٹروے بننے کے بعد پہلی دفعہ یہاں آیا ہوں، جب اس سے پہلے آیا تھا تو یہ تعمیر نہیں ہوئی تھی دیکھیں یہ موٹر وے بن گئی، میں نے اس پر پہلی دفعہ سفر کیا، مجھے سیالکوٹ کے ہوائی اڈے کو دیکھ کر خوشی ہوئی، ہم نے پاکستان کو دوبارہ تعمیر کرنا ہے، آپ نے غلطی نہیں کرنی اور کوئی غلطی کرے گا تو اس کو پکڑنا ہے، میں انتخابی مہم کے لیے پھر سیالکوٹ آوں گا،سابق وزیراعظم کا کہنا تھا بہت مشکل وقت دیکھا ہے، میں اپنی قوم کے ساتھ نبھارہا ہوں، جتنا عرصہ اقتدار میں رہا اس سے زیادہ عرصہ جیلوں، ملک بدری اور مقدمے بھگتنے میں گزرا لیکن میں نے کبھی ہمت نہیں ہاری، 2017 سے آج تک ہمارے خلاف سزاوں کا سلسلہ چلتا رہا وہ کچھ دن پہلے ختم ہوا۔ان کا کہنا تھا ہمارے پاس اب غلطی کا موقع نہیں ہے، اگر اب بھی سبق نہیں سیکھا تو بقول علامہ اقبال ہماری داستان نہ ہو گی داستانوں میں۔ سازشیں کرکے ملک اجاڑدیاگیا،اب بھی سبق نہ سیکھاتونقصان اٹھائیں گے ۔سابق وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ آیا نہیں بلکہ لایا گیا تھا، اس لیے لانے والے بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا وہ ذمہ دار ہے ، ملک کا بھاری نقصان ہوگیا ہے، اس نقصان کا ازالہ کرنا ہم سب کا فرض اورڈیوٹی ہے، ہم اپنے ملک کوایسے لوگوں کے حوالے نہیں کرسکتے جو کلچرکوبرباد کردیں۔۔