نگران حکومت کا نئی پینشن اصلاحات کی منظوری کا معاملہ نو منتخب حکومت پر چھوڑ نے کا فیصلہ

 اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا نگران وزیر اعظم کو خط میں مجوزہ پینشن اصلاحات کی3اہم تجاویز پر گہری تشویش کا اظہار ، نظرثانی کی درخواست کر دی

 اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے حکومت سے گزشتہ 36ماہ کے سرکاری مراعات کے 70فیصد کے برابر پینشن کی رقم کا تعین کرنے کی تجویز کی مخالفت کی

اسلام آباد (  ویب  نیوز)

نگران حکومت نے نئی پینشن اصلاحات کی منظوری دینے کے بجائے اس اہم معاملہ کو نئی منتخب ہونے والی وفاقی حکومت پر چھوڑ نے کا فیصلہ کیا ہے، وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق پینشن کے جامع اصلاحات کی سفارشات کی تیاری جاری ہے اور وزارت خزانہ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور کابینہ ڈویژن وزارت خزانہ کے ریگولیشن ونگ کے توسط سے ان سفارشات کو اپنے موقف کی صورت میں وزیر اعظم کو ارسال کر رہے ہیں،اس ضمن میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نگران وزیر اعظم کو سمری کی صورت میں خط میں مجوزہ پینشن اصلاحات کی3اہم تجاویز پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے ان پر نظرثانی کی درخواست کر دی ہے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے حکومت سے گزشتہ 36ماہ کے سرکاری مراعات کے 70فیصد کے برابر پینشن کی رقم کا تعین کرنے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لینے والے ملازمین کی پینشن میں بچ جانے والے سالوں کی بنیاد پر 3فیصد سالانہ کے حساب سے پینشن میں کٹوتی کی تجویز کی بھی مخالفت کی ہیاسی طر ح اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پینشن کے بوجھ کو موخر کرنے کیلئے سرکاری ملازمت کی عمر60سال سے بڑھاکر62سال کرنے کی تجویز کی بھی مخالفت کی ہے اسی ضمن میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارت خزانہ اور نگران وزیر اعظم کو بھجوائی گئی سمری میں جن امور پر اعتراضات اٹھائے ہیں ان میں گراس پینشن کو گزشتہ36ماہ کے دوران وصول کی جانے والی پینشن کے70فیصد تک محدود رکھنے کی ایک تجویز پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور آگاہ کیا ہے کہ جو سرکاری افسران و ملازمین گزشتہ سال ریٹائر ہوئے ہیں ان کو اس پر سخت تشویش ہے انہیں گزشتہ36ماہ میں ملنے والی سرکاری مراعات کے اوسط70فیصد پینشن کی انہین ادائیگی سے انہیں نقصان ہوگا کیونکہ اس سے ان کی اوسط پینشن میں کمی ہو جائے گیاسٹبلشمنٹ ڈویژن نے پینشن اصلاحات میں شامل کی گئی اس تجویز پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی سرکاری ملازم یا افسر قبل از وقت رتائیر منٹ لینا چاہیے گا تو اس کو ادا کی جانے والی پینشن میں بقیہ سالوں کیلئے3فیصد سالانہ کے حساب سے پینشن کی کٹوتی کو ان کے ساتھ زیادتی سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ کسی سرکاری افسر اور ملازم کو ناگذیر وجوہ کی بنا پر قابل از وقت ریٹائرمنٹ لینے کی ضرورت پڑ جائے تو ایسی صورت میں اس سے سروس کے بقیہ سالوں کیلئے3فیصد سالانہ کے حساب سے پینشن میں کٹوتی سے انہیں بہت نقصان ہوگا لہذا اس تجویز پر نظرثانی کی جائے اس اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اس امر کی بھی نشاندہی کی ہے کہ مجوزہ پینشن اصلاحات کے نوٹفکیشن میں سالانہ تنخواہوں میں ہونے وسالے اضافہ کا کوئی زکر نہیں کیا گیا ہے پینشن کی ادائیگی کیلئے انہیں اس مجوزہ نوٹفکیشن میں ضرور جگہ دی جائیاسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے حکومت سے کہا ہے کہ  پینشن کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے سرکاری ملازمت کی عمر60سال سے بڑھاکر62سال کرنے کی تجویز ہے تاکہ پینشن کی ادائیگی کے بوجھ کو کچھ سالوں پر تقسیم کیا جاسکے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے حکومت سے کہا ہے کہ ایسی تجاویز سے اس وقت حکومت پاکستان میں خدمات سرانجام دے رہے سرکاری ملازمین کے حوصلے پست ہوئے ہیں اور ان میں بے چینی پھیلنا شروع ہو گئی ہے لہذا اس سے گریز کیا جائے۔