وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے تحت تقریباً 31ہزار سرکاری آسامیاں ختم کردیں
 ایک طرف اخراجات کم کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں، دوسری طرف وفاقی کابینہ میں دگنا اضافہ کر دیا ہے ،شیری رحمان
نئے وزرا کی تقرری سے وزارتوں کی کارکردگی بہتر ہو گی،سیکریٹری کابینہ کا جواب

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے تحت تقریباً 31ہزار سرکاری آسامیاں ختم کردیں، سیکریٹری کابینہ نے بتایا کہ 7ہزار 724آسامیوں ختم کرنے کے مراحل میں ہیں، گریڈ 17سے 22تک کی ایک ہزار 102 آسامیوں کو ختم کیا گیا، ان آسامیوں کو ختم کرنے سے حکومت کو 30 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل نے سلیم مانڈوی والا کی زیر صدرات سینیٹ کی قائمہ خزانہ کمیٹی کے اجلاس کو رائٹ سائزنگ بارے بریفنگ دی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے 30ہزار 968سرکاری آسامیاں ختم کر دی ہیں، سب سے زیادہ آسامیاں گریڈ ایک میں 7 ہزار 305 ختم کی گئیں، گریڈ ایک میں مزید 4 ہزار 253 آسامیاں ختم ہوں گی، گریڈ 21 اور 22 کی دو، دو ، گریڈ 20 کی 36 پوسٹیں،گریڈ 19 میں 99 آسامیاں ختم کی گئیں۔ سینیٹ کی قائمہ خزانہ کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ مستقبل میں گریڈ 19 کی مزید 71 آسامیاں ختم کی جائیں گی، گریڈ 18 میں 203 آسامیاں ختم کر دی گئیں جبکہ مزید 36 ختم کی جائیں گی۔ اسی طرح گریڈ 17 میں 760 آسامیاں ختم کی گئی ہیں، مستقبل میں مزید 58 آسامیاں ختم ہوں گی، آسامیاں ختم کرنے سے قومی خزانے کو 30 ارب روپے کی بچت ہوگی- سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ وزیر اعظم نے حکومت کا حجم کم کرنے کی ہدایت کی تھی، اس مقصد کے لیے وزیر اعظم نے ادارہ جاتی اصلاحات کی ہدایت کی تھی، اہم سوال یہ تھا کہ وفاقی حکومت اپنا کام کرے اور اضافی امور صوبوں کو دے دیئے جائیں، وزیر اعظم نے حکومت کے کمرشل کاموں کا بھی جائزہ لینے کا کہا تھا ریگولیٹری اداروں پر رائٹ سائزنگ کا اثر نہیں آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریگولیٹری اداروں سے بھی کنسلٹنٹس، اسٹاف، تنخواہوں کے بارے میں پوچھا گیا ہے، خودمختار اداروں پر اثرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، رائٹ سائزنگ کمیٹی کے کام کا جائزہ لیا جاتا ہے، رائٹ سائزنگ کے بارے میں سوالات پوچھے بھی جاتے ہیں۔ کمیٹی رکن شیری رحمن نے سوال کیا کہ ایک طرف اخراجات کم کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں، دوسری طرف وفاقی کابینہ میں دگنا اضافہ کر دیا ہے ، رائٹ سائزنگ ملازمین کے لیے، یہ صورتحال کافی تکلیف دہ ہوگی جن ملازمین کو زبردستی ریٹائر کیا جائے گا، ان پر کیا اثرات آئیں گے۔ سیکریٹری کابینہ نے جواب دیا کہ حکومت کا یہ فیصلہ بہت اہم ہے کہ رائٹ سائزنگ کی جائے، صرف اس ایک فیصلے سے بہت بچت ہو گی، محکموں میں پوسٹیں ختم کرنے سے بہت بچت ہوئی ہے، نئے وزرا کی تقرری سے وزارتوں کی کارکردگی بہتر ہو گی۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ہر وزارت کا سیکریٹری اس شعبہ کا ماہر ہونا چاہیے، جس پر سیکریٹری خزانہ نے جواب دیا کہ پنجاب میں یہ تجربہ کیا گیا، ڈاکٹر کو سیکریٹری صحت بنایا گیا تو کارکردگی گر گئی۔ محسن عزیز کا کہنا تھا کہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین نے 4سال کی محنت سے رپورٹ تیار کی تھی اس رپورٹ پر عملدرآمد کیا جائے۔ سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 12 اداروں میں کوئی کام نہیں ہو رہا ان کو بند ہونا چاہئے- چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان کرپٹو کونسل پر وزیر خزانہ نے خود بریفنگ کی درخواست کی ہے، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب آئندہ اجلاس میں کرپٹو کونسل بارے بریف کریں گے۔