بھارت میں صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے ، خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا ہو گئے ،اسحاق ڈار
پوری دنیا پاکستان کے موقف کو تسلیم کررہی ،بھارتی جارحیت پر چین نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی،صحافیوں کو بریفنگ
اسلام آباد( ویب نیوز)
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت میں صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے اور خطے میں بالادستی کے بھارت کے دعوے ہوا ہو چکے ہیں۔صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ حالیہ دورے کے دوران چینی وزیر خارجہ کے ساتھ باہمی ملاقات ہوئی۔ اس کے علاوہ چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کے ادوار بھی ہوئے۔ یہ دورہ 10 مئی کے بعد چین کا شکریہ ادا کرنے کے لیے تھا۔انہوں نے کہا کہ عالمی ثالثی تنظیم کے حوالے سے ملاقات پہلے ہی طے تھی، 10 یا 11 مئی کی رات کو وزارت خارجہ نے اس دورے پر ٹویٹ بھی کیا جب کہ وزیر اعظم کی جانب سے پہلگام پر آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کو چینی حکام نے سراہا۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے جھوٹ بولا، آج بھارت میں پاکستان کی سفارتی کامیابی پر صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے، عالمی برادری ہماری پوزیشن کو اچھی طرح سمجھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دوست ممالک کو آگاہ کیا کہ بھارت نے پہلگام واقعہ کا ہم پر الزام لگایا، اب پوری دنیا پاکستان کے موقف کو تسلیم کررہی ہے، بھارتی جارحیت پر چین نے پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کی۔اسحاق ڈارنے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے جھوٹ بولا، خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے۔ پاکستان نے موثر اندز میں حقائق دنیا کے سامنے رکھے ہیں۔ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا سفارتی وفد واشنگٹن گیا ہے۔ بلاول بھٹو کی قیادت میں وفد پاکستانی مقف اجاگر کرنے لیے عالمی دورے پر ہے اور دنیا نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کی تعریف بھی کی ہے، ہم نے سفارتی محاذ پر تمام ممالک کو اہمیت دی ہے۔اسحاق ڈارنے کہا کہ روس کو بالکل نظر انداز نہیں کیا گیا۔ ایک وفد روس میں بھی موجود ہے۔دوسری طرف بھارت کا تین چار درجن پر مبنی ایک وفد بھی بھارتی موقف پیش کر رہا ہے، تاہم ہمارے موقف کی ساکھ اور صداقت بہترین ہے۔ بھارت نے ایف 16 اڑانے کا الزام لگایا، ہم نے اس الزام کی تردید کی اور دنیا نے خود اس کی حقیقت کو تسلیم کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ترکیہ میں دو طرفہ ملاقاتیں بہت اچھی رہیں، ہم نے 23 اپریل سے 11 مئی تک دنیا کو پوزیشن واضح کی ہے۔ دنیا جانتی ہے پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں اور بھارتی جارحیت کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔وزیر اعظم خود ترکیہ پہنچے، اس وفد میں وزرا بھی شامل تھے اور فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی اس وفد کا حصہ تھے۔ ترکیہ کا ایک روزہ دورہ تھا، جہاں تمام ملاقاتیں مفید رہیں۔ ہم نے ترکیہ کا شکریہ ادا کیا۔ ترکیہ میں صدر اِردوان، وزیر خارجہ اور ان کی پوری ٹیم تھی۔انہوں نے کہا کہ 6 مئی کو مجھے کال آئی کہ بھارت نے حملہ کیا ہے اور بھارتی جیٹ ہوا میں ہیں۔ سب سے پہلی کال ترکیہ کی آئی کہ ہمیں بتائیں ہم کیا کر سکتے ہیں۔ ہم نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہیں پتا تھا کہ یہ معاملہ اگر آگے نکلا تو بات بگڑ جاے گی، ترکیہ کے صدر نے اچھا کردار ادا کیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ترکیہ صدر کے دورہ میں ایک نیا فورم بنایا گیا تھا جو کہ متعدد کمیٹیوں کی نگرانی کرے گا، ترکیہ کے بعد ایران پہنچے جہاں ایرانی صدر نے گرمجوشی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے اس خطے میں تجارت بڑھانے کی بات کی۔ ای سی او پر بات ہوئی، اقتصادی تعاون تنظیم کا اگلا سربراہ اجلاس آذربائیجان میں ہونے جا رہا ہے، ہم اس اجلاس میں شرکت بھی کریں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بحرانی صورتحال میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پاکستان کا دورہ کیا۔ بھارتی میڈیا نے ان کے دورہ کو منفی پیش کیا، ہماری ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای سے بھی ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کشمیر اور فلسطین پر کھل کر بات کی۔ ایران میں ملاقاتوں میں دونوں ممالک کا موقف یکساں تھا اور کوئی اختلاف نہیں تھا۔ انہوں نے دہشت گردی پر کہا کہ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی 6 جیٹ فائٹر طیارے گرے، جن میں ایک یو اے وی تھا۔ ان 6 میں 3 رافیل طیارے تھے ۔ بھارتی وزیراعظم نے پلواما کے بعد کہا تھا کہ اگر ہمارے پاس رافیل ہوتے تو میں دیکھ لیتا۔ الحمدللہ! اللہ نے ہمیں عزت دی۔ آذربائیجان میں تو عوام ہماری فتح پر سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ 28 مئی کو آذربائیجان کا یوم آزادی تھا۔ آرمینیا کے ساتھ جنگ میں انہوں نے لاچن میں ایک نیا ائیرپورٹ بنایا ہے۔ ہم اور ترکیہ کے صدر اس علاقے میں اس ائیرپورٹ پر اترنے والی پہلی پرواز تھے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں بیانیہ ناکام ہونے پر اب آپس میں چپقلش شروع ہو چکی ہے، اگر علاقائی سالمیت اور قومی مفاد کی بات ہو گی تو ہم سب متحد ہیں اور یہ بات ہم نے ثابت کی ہے۔