اسلام آباد (ویب ڈیسک)
آئین پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے والے سنگین غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں
بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہے، عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے
لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی، آپ آئین پر عمل نہیں کر ا سکتے تو صاف بتا دیں، چیف الیکشن کمشنر سے مکالمہ
آپ آئینی عہدیدار ہیں، صوبے کا نام خیبرپختونخوا کیوں نہیں لیتے؟ خیبرپختونخوا کو کے پی کہنے پر جھاڑ پلادی
کیا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا،اٹارنی جنرل اگر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں تو انھیں بتائیں آئین زیادہ اہم ہے،ریمارکس
الیکشن کمیشن بتائے کب لوکل باڈی الیکشن کرانے ہیں:جسٹس قاضی فائز ، خیبرپختونخوا میں 18اپریل کو بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، چیف الیکشن کمشنر
قوم پر بہت ظلم ہوچکا ، اگر زمینی سطح پر عوام کو اختیارات نہیں دیں گے تو کیسے کام چلے گا؟،جسٹس مقبول باقر
عدالت کی الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کی تاریخ دینے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت
پنجاب ،سندھ ،بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول طلب،میٹنگ منٹس پر پیش رفت رپورٹ 4فروری کو جمع کرانے کی ہدایت
سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے پنجاب، سندھ اوربلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول طلب کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیف الیکشن کمشنر ارکان کے ساتھ میٹنگ کریں، الیکشن شیڈول کے معاملے پر غور کیا جائے، میٹنگ منٹس پر پیشرفت رپورٹ 4 فروری کو جمع کرائی جائے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آئین سے نہیں، کہیں اور سے ہدایات لے رہا ہے، لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی۔ جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان میںجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے معاملے پر اٹارنی جنرل، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کو فوری طلب کرلیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہے، عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے، بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے، کیا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا، کیا چیف الیکشن کمشنر نے آئین نہیں پڑھا، اٹارنی جنرل کدھر ہیں، اٹارنی جنرل اگر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں تو انھیں بتائیں آئین زیادہ اہم ہے۔کیس کی سماعت میں وقفہ کیا گیا تو اس دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید، چیف الیکشن کمشنر اور ممبرز سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے جواب دیا کہ جمہوریت ہی اولین ترجیح ہے؟۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو انکا حلف یاد کروانا چاہتے ہیں، عدالت نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا تھا، کیا آپ نے بلدیاتی انتخابات کے بارے میں حکومت کو آگاہ کیا، کیا معاملہ کابینہ کے سامنے لایا گیا، عدالت چاہتی ہے کہ ہر ایک اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کی ضرورت نہیں، میرے مشورے پر ہی حکومت نے میئر اسلام آباد سے متعلق نوٹیفکیشن واپس لیا تھا۔چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی تحلیل غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو تحلیل کر دیا تھا، پنجاب کی صوبائی حکومت کا اقدام غیرقانونی تھا۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت کیخلاف غیرآئینی اقدام پر کیا کارروائی کی؟۔ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا ہے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ آئین پر عمل نہیں کروا سکتے تو صاف بتا دیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے خیبرپختونخوا کو کے پی کہنے پر جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ آپ آئینی عہدیدار ہیں، صوبے کا نام خیبرپختونخوا کیوں نہیں لیتے؟ صوبے کے عوام میں نفرتیں نہ پھیلائیں۔جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن بتائے کب لوکل باڈی الیکشن کرانے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ خیبرپختونخوا میں 18اپریل کو بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کب کروائیں گے؟ تینوں صوبوں میں انتخابات کی تاریخ دیں، الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کے خلاف لوکل حکومتیں تحلیل کرنے پر کیا ایکشن لیا، کمیشن کے پاس اتنے وسیع اختیارات ہیں، اگر سپریم کورٹ بھی بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کا حکم دے تو الیکشن کمیشن ہمیں بھی انکار کرسکتا ہے۔دوران سماعت جسٹس فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 6 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے والے سنگین غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں، لگتا ہے الیکشن کمیشن آئین سے نہیں کہیں اور سے ہدایات لے رہا ہے، آپ الیکشن نہیں کروا سکتے تو مستعفی ہوجائیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کورونا کے باوجود ضمنی انتخابات کرائے۔جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ ضمنی الیکشن کروا کر آپ نے قوم پر احسان نہیں کیا، کیا ضمنی الیکشن کرانے پر قوم آپ کو خراج تحسین پیش کرے؟ الیکشن کمیشن کا وجود ہی انتخابات کروانے کیلئے ہے۔جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ قوم پر بہت ظلم ہوچکا، مزید نہیں ہونا چاہیے، اگر آپ زمینی سطح پر عوام کو اختیارات نہیں دیں گے تو کیسے کام چلے گا؟، ملک میں خطرناک صورتحال ہے، قدرت نے آپ کو موقع دیا ہے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ کے پی حکومت نے تاحال رولز نہیں بنائے، خیبرپختونخوا کی بلدیاتی حکومت 25اگست 2019میں ختم ہوئی، لیکن نئے بلدیاتی قوانین نہیں بنائے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا ہر بار الیکشن کیلئے نئے رولز بنائے جائیں گے؟، آپ آئین نہیں کسی اور کے تابع لگتے ہیں، جمہوریت نہ ہونے کی وجہ سے ہی ملک برباد ہوا۔جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ آپ آئینی ادارے کے سربراہ ہیں،دو سال مکمل ہو گئے، آپ دفتر میں کرتے کیا ہیں، الیکشنز کی تاریخ کیوں نہیں بتا دیتے؟ آپ جس کتاب پر حلف اٹھاتے ہیں اس کا کوئی مطلب ہے یا نہیں؟، آخری الیکشنز جنرل الیکشن 2018 ہوئے تھے، تب سے الیکشن کمیشن فارغ بیٹھا ہے، الیکشن کمیشن کا وجود ہی الیکشن کرانے کے لیے ہے، چیف الیکشن کمشنر کا نام آئین میں موجود ہے اپنی طاقت پہچانیں، الیکشن کمیشن بتائے کب لوکل باڈی الیکشن کرانے ہیں۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پنجاب ،سندھ ،بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ چیف الیکشن کمشنر ممبران کے ساتھ میٹنگ کریں جس میں الیکشن شیڈول کا معاملہ ڈسکس کیا جائے، میٹنگ منٹس پر پیش رفت رپورٹ آئندہ 4 فروری کو جمع کرائی جائے۔