سپریم کورٹ ،مبارک احمدثانی کیس کے پیراگراف نمبر 9کی وضاحت کیلئے پنجاب حکومت کی نظر ثانی درخواست سماعت کیلئے منظور

 عدالت نے اٹارنی جنرل کو  26فروری جنوری کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا

آئین سب سے بڑا ہے، ہم نے آئین کی پاسدار ی کا حلف اٹھایا ہے، اگرپسند نہیں توکرسی چھوڑ دیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

مبارک احمد ثانی کیس فیصلہ کے پیرا گراف نمبر 9میں آئین کے آرٹیکل 20 کی مکمل وضاحت نہیں کی گئی ، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب

آئین کے آرٹیکل 20 کے تحت مذہبی آزادی لامحدود نہیں ہے، وضاحت نہ ہونے سے فیصلہ کا غلط تاثر دیا گیا، احمدرضاگیلانی

 جب آئین کے آرٹیکل 20 کا ذکر آگیا تو وضاحت کی ضرورت نہیں تھی، کہتے ہیں تو وضاحت کر دیتے ہیں، کس کو نوٹس جاری کریں،چیف جسٹس

آئین کے آرٹیکل 20 کے مطابق مذہبی آزادی کو پبلک آرڈر اور اخلاقیات سے مشروط ہے، نظر ثانی میں وضاحت کیلئے نوٹس کرنا پڑے گا، ریمارکس

اسلام آباد( ویب  نیوز)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبارک احمدثانی کیس کے پیراگراف نمبر 9کی وضاحت کے لئے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر نظر ثانی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو سوموار 26فروری جنوری کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آئین سب سے بڑا ہے، ہم نے آئین کی پاسدار ی کا حلف اٹھایا ہے، اگرپسند نہیں توکرسی چھوڑ دیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میںجسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر نظر ثانی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احمدرضاگیلانی نے پیش ہوکر دلائل دیئے جبکہ ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل پنجاب مرزاعابد مجید بھی موجود تھے۔ احمد رضاگیلانی کا کہنا تھاکہ مبارک احمد ثانی کیس فیصلہ کے پیرا گراف نمبر 9میں آئین کے آرٹیکل 20 کی مکمل وضاحت نہیں کی گئی ، آئین کے آرٹیکل 20 کے تحت مذہبی آزادی لامحدود نہیں ہے، وضاحت نہ ہونے سے فیصلہ کا غلط تاثر دیا گیا۔اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب آئین کے آرٹیکل 20 کا ذکر آگیا تو وضاحت کی ضرورت نہیں تھی، کہتے ہیں تو وضاحت کر دیتے ہیں، کس کو نوٹس جاری کریں ،آئین کے آرٹیکل 20 کے مطابق مذہبی آزادی کو پبلک آرڈر اور اخلاقیات سے مشروط ہے، نظر ثانی میں وضاحت کیلئے نوٹس کرنا پڑے گا۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا کہناتھا کہ آئینی کی تشریح کا نقطہ ہے، نوٹس کی ویسے کوئی ضرورت نہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم جلدی جلدی عدالت میں ہی فیصلے لکھواتے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین سب سے بڑا ہے، ہم نے آئین کی پاسدار کا حلف اٹھایا ہے، اگر پسند نہیں توکرسی چھوڑ دیں۔ جسٹس عرفان سعادت خان کا کہنا تھا کہ نظر ثانی پر نوٹس کرنا پڑے گا۔عدالت نے پنجاب حکومت نظرثانی پر 26 فروری کے لئے اٹارنی جنرل بیرسٹر منصور عثمان اعوان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت ملتو ی کردی۔جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں جمیعت علماء اسلام (ف)کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کے بھائی جو کہ خود بھی سپریم کورٹ کے وکیل ہیں کو طلب کیا اور کہا کہ کامران مرتضیٰ کا کیس نمبر 3پر موجود تھا تاہم وہ پیش نہیں اورہم نے التوامیں رکھا ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے کامران مرتضیٰ کے بھائی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کا مخصوص پارٹی سے تعلق ہے اس پارٹی کا نام کیا ہے۔ اس پر وکیل نے پارٹی کا نام بتایا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس کیس میں کامران مرتضیٰ کی معاونت چاہیئے تھی، جس کیس میں معانت نہیں کرنا چاہتے نہ کرے، ایسی باتیں مناسب نہیں لگتیں، کون سی عدالت 11بجے چل رہی ہے، بڑے بھائی سے ہدایات لیں، کوئی التوا کی وجہ نہیں، بھائی نے کہا دہ دوسرے بینچ میں ہیں۔ چیف جسٹس نے کامران مرتضیٰ کا کیس ملتوی کردیا۔