گذشتہ 30برسوں میں کم ازکم 20دفعہ تو   آئی ایم ایف کے پاس جاچکے ، یہ ہمارا ایک بڑا المیہ رہا  ، کسی نے طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کی

وزیر اعظم کا روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں نے ملکی معیشت کو بچا کر رکھا ہوا ہے ، جب کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھنا شروع ہوتا ہے تو اس سے روپے پر دبائو پڑنا شروع ہو جاتا ہے اور جب روپے پر دبائو پڑتا ہے تو ہماری شرح نمو متاثر ہو جاتی ہے اور غیر ملکی سرمایاکاری متاثر ہو جاتی ہے۔ ہماری معیشت کو جن لوگوں نے بچا کررکھا ہوا ہے وہ ہمارے اوورسیز پاکستانیز ہیں ، میرا اوورسیز پاکستانیز سے 50سال سے تعلق ہے۔ جب ہم کرکٹ کھیلنے جاتے تھے  تو پاکستانی مزدور میچ دیکھنے آتے تھے ، میرا ان سے اس وقت سے رابطہ ہے، تاہم مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے بیرون ملک موجود سفارتخانے ان مزدروں کا اس طرح خیال نہیں کرتے جس طرح کرنا چاہئے۔ ان خیالا ت کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔  وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں آج اپنے بیرون ملک سفارتخانو کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ پاکستانی مزدوروں کا سب سے زیادہ خیال رکھنا ہے جو بیرون ملک کام کرتے ہیں۔ مجھے پتا چلا کہ سعودی عرب میں ہمارے سفارتخانہ نے جو مزدروں کا خیال رکھنا چاہیے تھا وہ ا نہوں نے نہیں کیا۔ میں نے گذشتہ روز اس پر بڑے پیمانے پر انکوائری کروائی ہے، سفیر کے حوالے سے انکوائری کروارہا ہوں اور زیادہ عملے کو واپس پاکستان بلا رہا ہوں اور جب انکوائری کے نتائج آئیں گے تو جو ، جو ذمہ دار ہے جس نے مزدروں کو مس ٹریٹ کیا ان سب کے خلاف ایکشن لوں گا، ان کو مثال بنائیں گے، مجھے یہ بھی رپورٹس آئی ہیں کہ ان سے پیسے لئے جاتے ہیں۔ اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہورہی ہیں اور جن لوگوں نے اپنا کام نہیں کیا اور مزدوروں سے اچھا سلوک نہیں کیا ان لوگوں کو ہم مثالی سزائیں دیں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں ایک ارب ڈالرز آنے پر گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر رضا باقر کو مبارکباد دیتا ہوں۔ اس پروگرام کے لئے وزیر خزانہ شوکت ترین کی خدمات بھی لی جائیں کیونکہ ان کا مارکیٹنگ میں  بہت تجربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ایک لاکھ 20یا30ہزار پاکستانیوں سے ایک ارب ڈالرز لئے گئے ہیں جبکہ 90لاکھ پاکستانی باہر ہیں، اگر 20لاکھ پاکستانی بھی اس پروگرام میں شامل ہو جاتے ہیں تو سوچیں یہ اعدادوشمار کدھر سے کدھر جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ ہم نے کسی نے ملک کی ایکسپورٹس بڑھانے کے لئے زور ہی نہیں لگایا، پاکستان کی ایکسپورٹس بڑھی نہیں اور وہ پاکستان کے آگے بڑھنے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گئی۔ ہوتا یہ تھا کہ جیسے ہی ہماری ایکسپورٹس بڑھنی شروع ہوتی تھیں تو ہمارے کرنٹ اکائونٹ پر دبائو پڑنا شروع ہو جاتا تھا اور وہ جیسے ہی خسارے میں جانا شروع ہوتا تھا اور ہماری شرح نمو اس لئے رکتی تھی کہ وہ جو بوم اور بز سائیکل تھا کہ ہمیں ڈالرز کی کمی ہو جاتی تھی کیونکہ جیسے ، جیسے شرح نمو بڑھتی تھی اور امپورٹس بڑھتی تھیں تو ڈالرز کی کمی ہو تی تھی اور ایکسپورٹس بڑھتی نہیں تھیں اور جیسے ہی ڈالرز کی کمی آتی تھی ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا تھا۔ گذشتہ 30برسوں میں کم ازکم 20دفعہ تو ہم آئی ایم ایف کے پاس جاچکے ہیں ، یہ ہمارا ایک بڑا المیہ رہا ہے، کسی نے طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اپنی ایکسپورٹس کو اس سطح پر نہیں لے کر جاتے جہاں ہماری ایکسپورٹس ہماری امپورٹس سے زیادہ ہو تب تک ہمارے پاس راستہ ہی ایک ہے کہ اوورسیز پاکستانیز جو ہمارا بہت بڑا اثاثہ پڑا ہوا ہے اس سے فائدہ اٹھائیں، اب تک بہت کم کوششیں ہوئیں اور شوکت ترین جب پہلی دفعہ وزیر خزانہ بنے تھے انہوں نے کوشش کی کہ اوورسیز پاکستانیز سے غیر ملکی زرمبادلہ پاکستان میں لے کر آئیں اور اب یہ دوسری دفعہ کوشش ہورہی ہے جس کو رضا باقر نے لیڈ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان، وزارت خزانہ اور اکنامک ایڈوائزری  ٹیم کو  پورا وقت  دماغ لڑانا ہو گا کہ جب تک برآمدات اور درآمدات کے درمیان فرق ختم نہیں ہوتا اس وقت تک ہم کس طرح اووسیز پاکستانیز سے ترسیلات زر منگوا کر اس خسارے کو پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے کنسٹرکشن سیکٹر اور کم آمدنی کے گھروں کے تعمیر کے منصوبہ کے لئے مراعات دیں اور اب یہ آہستہ آہستہ پک کررہی ہیں، ابھی تک ہمارے بینکس کو عادت نہیں ہے کہ جو لوگ بینک سے اپنے گھر کے لئے قرض لینا چاہتا ہے اور یہ وہ کلاس ہے جس کو کبھی بینک سے قرضے ملے ہی نہیں، اس طبقہ کے لوگوں کی سروس کرنے کے لئے  بینکس  کو  اپنے عملے کی  تربیت کرناپڑے گی ، ہماری کنسٹرکشن میں بہت بڑی بوم آرہی ہے۔ جیسے ، جیسے ہماری کنسٹرکشن بڑھتی جائے گی اور ہائوسنگ کی ڈیمانڈ بڑھتی جائے گی ، ہائوسنگ کے اندر لوگ زیادہ سے زیادہ پیسے لگانا شروع ہوجائیں گے توہمارا دبائو جاکر کرنٹ اکائونٹ پر پڑے گا اور ہماری امپورٹ بڑھے گی اور جب امپورٹس بڑھنے سے دبائو پڑے گا تو بہت ضروری ہے کہ اس عرصہ کے دوران ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ٹیپ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی گذشتہ ایک برس کے دوران ریکارڈ ترسیلات زر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بھیجی ہیں، سارے پچھلے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں، تاہم یہ بھی بہت کم اس کے مقابلہ میں جو ہم ان سے حاصل کر سکتے ہیں۔ جب تک ہماری ایکسپورٹس نہیں بڑھتیں تو یہ وہ ایریا ہے اس خلاء کو پُر کرے گا، جب کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھنا شروع ہوتا ہے تو اس سے روپے پر دبائو پڑنا شروع ہو جاتا ہے اور جب روپے پر دبائو پڑتا ہے تو ہماری شرح نمو متاثر ہو جاتی ہے، غیر ملکی سرمایاکاری متاثر ہو جاتی ہے، لوگوں کے لئے یہ غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے کہ روپے کی قیمت میں استحکام نہیں ہے تو جو لوگ باہر سے سرمایاکاری کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے آسان ہوتا ہے کہ سرمایاکاری کی بجائے ڈالر میں ہی پیسہ رکھیں اور اس سے ہماری معیشت کی مستقبل کی شرح نمو ساری متاثر ہو جاتی ہے۔ روشن ڈیجیٹل پروگرام ہمارے لئے بہت اہم ہے ، بینکس جس طرح ہمارے ساتھ چلے ہیں اس پر میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔  ہائوسنگ کے شعبہ میں بھی ہمیں بینکوں کا بہت بڑا کردار چاہیئے اور جو ہم اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کو ہم اپنی طرف کھینچتے ہیں اس میں بھی بینکوں کا بہت بڑا کردار چاہئے۔