- جہانگیر خان ترین نے نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی کے قیام کا اعلان کر دیا
- ملک اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہا ہے،ملک کی ترقی کے لیے نئی جماعت بنانے کی ضرورت پیش آئی
- مستقبل قریب میں جماعت کا عوامی ایجنڈا منظر عام پر لایا جائے گا نئی پارٹی میں مزید لوگ بھی شامل ہوں گے
- استحکام پاکستان پارٹی کی یاسیسی پریس کانفرنس سے جہانگیر خان ترین، علیم خان اور دوسرے رہنماوں کا خطاب
لاہور ( ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے سابق مرکزی جہانگیر خان ترین نے نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو قوم کو امید کا قومی بیانیہ دے اور اسے لیے اس نئی جماعت کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ جمہوری نظام اسی صورت میں مضبوط ہو سکتا ہے جب تک حکومت اور اپوزیشن اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور ان پر عمل کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں مزید لوگ بھی شامل ہوں گے اور آنے والے الیکشن میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔جہانگیر خان ترین نے مزید کہا کہ مستقبل قریب میں جماعت کا عوامی ایجنڈا منظر عام پر لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مضبوط بنانے کے لیے سب نے مل کر محنت کی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا اور ورکرز میں مایوسی پھیلی اور لوگ بددل ہوتے گئے۔جہانگیر ترین نے کہا کہ آج ہم نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا ملک اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہا ہے، ہمیں نئی جماعت بنانے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ سیاست میں آنے سے لے کر اب تک میں میرا مقصد ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا رہا ہے۔ اپنے سیاسی سفر میں مجھے کئی لوگوں سے ملنے اور ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، میں نے ان کے تجربے اور سیاسی بصیرت سے بہت کچھ سیکھا، میں کوئی روایتی سیاستدان نہیں ہوں، میں سیاست میں ایک مقصد کے ساتھ آیا اور اسی جذبے کے تحت پی ٹی آئی میں شامل ہوا۔جہانگیر ترین نے کہا کہ مجھے یقین تھا کہ ہم پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے وہ اصلاحات کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جن کی پاکستان کو ضرورت تھی اور ہے، اس لیے ہم نے پی ٹی آئی کو ایک مضبوط سیاسی قوت بنانے کے لیے دن رات محنت کی، 2013 کے بعد ہم نے پارٹی کے اندر ایک نیا جوش و جذبہ پیدا کیا، یہاں پر بیٹھے سب لوگ اس جدوجہد کا حصہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں کچھ ایسی چیزیں آپ کے سامنے آئیں گی جن سے آپ کو علم ہوگا کہ ہم نے پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے کس حد تک محنت کی، ہم نے یقینی بنایا کہ جب بھی الیکشن ہوں تو پی ٹی آئی اسے جیتے بلکہ اس پوزیشن میں ہو کہ ملک میں اصلاحات نافذ کرسکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اصلاحات لانا ہمارا ایک بنیادی اصول ہے، اسی وجہ سے ہم سب لوگوں نے جد وجہد کی، بد قسمتی سے ایسا نہ ہوسکا، معاملات ویسے نہ چل سکے جیسا ہم چاہتے تھے، لوگ بد دل ہونا شروع ہوگئے، مایوسی پھیل گئی۔جہانگیر ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی کا منشور معیشت کو درست کرنا، دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا اور سب سے بڑھ کر احتساب کرنا تھا، ان ہی نعروں پر پارٹی وجود میں آئی اور ان ہی نعروں پر لوگوں نے اسے ووٹ دیا تھا، یہ سب نہ ہوسکا اور معاملات بگڑنے کی طرف چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ اب 9 مئی کے واقعات نے پاکستان کی سیاست کو تبدیل کردیا، دل کی گہرائی سے یہ بات کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ہم نے 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور شر پسندوں کو انجام تک نہ پہنچایا تو پھر سیاسی مخالفین کے گھروں پر بھی حملہ قابل قبول سمجھا جائے گا اور ہم یہ کبھی بھی نہیں ہونے دیں گے۔جہانگیر ترین نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ ہماری عزیز فوج کے افسروں کے گھروں میں لوگ گھسے، ہمارے عظیم فائٹر پائلیٹ ایم ایم عالم صاحب کا نمائش کے لیے رکھا جہاز جس نے دشمن کے خلاف زبردست کارروائی کی تھی، اس کو بھی جلادیا۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ایک ہجوم کا سرکاری عمارتوں پر حملہ کرنے کا نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی مثال قائم کرنا ہے کہ کل کو کوئی بھی ہجوم کسی کے گھر پر بھی حملہ کر کے ہمارے خاندانوں کو ہراساں کرے، کوئی بھی معاشرہ اس بات کی اجازت نہیں دے سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند سال کے واقعات نے ہماری سیاست، معیشت اور معاشرے کو شدید نقصان پہنچایا ہے، تشویشناک بات یہ ہے کہ اس صورتحال سے عوام کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں، ہم اس صورتحال کو بڑھاوا دینے کی اجازت نہیں دے سکتے، اس لیے آج ہم سب یہاں اکھٹے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کی سنجیدہ کوشش کرنا چاہتے ہیں، ہمارے ملک کو آج اس کی اشد ضرورت ہے کہ اس پر جتنے بھی زخم لگے ہیں، ہم اس پر مرہم رکھنا چاہتے ہیں، پاکستان کو آج ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو سیاسی اور سماجی تقسیم کو ختم کرے، اتحاد اور رواداری کو بڑھائے، ایسی قیادت چاہیے جو قوم کو امید کا قومی بیانیہ دے،پریس کانفرنس میں جہانگیر خان ترین کے ہمران پاکستان تحریک انصاف کے رہنماں اور اراکین پارلیمان کافی تعداد میں موجود تھے۔