اللہ تعالی نے موقع دیا تو منشور پر پورا عمل کریں گے، نواز شریف
”نیب کا خاتمہ اور بھارت سے تعلقات” نواز لیگ کے انتخابی منشور کے اہم نکات
آرٹیکل 62 اور 63 کواپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا، انتخابی منشور
نیب کا خاتمہ کیا جائے گا،انسداد بدعنوانی کے اداروں اور ایجنسیوں کو مضبوط کیا جائے گا
نواز شریف کی ہدایت تھی ایسا منشور نہیں دینا جس پر عمل نہ ہو، انتخابی منشور بنانے میں تاخیر ترامیم کی وجہ سے ہوئی،عرفان صدیقی
لاہور( ویب نیوز)
پاکستان مسلم لیگ (ن)نے ”پاکستان کو سچے منشور سے نواز دو” کے عنوان سے اپنا انتخابی منشور جاری کردیا ہے،لاہور میں منعقدہ تقریب کے دوران نواز شریف منشور پیش کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے،منشور کی تقریب میں قائد مسلم لیگ ن اور سابق وزیراعظم نواز شریف، پارٹی صدر میاں شہباز شریف، چیف آرگنائزر مریم نواز، اسحاق ڈار سمیت سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر نواز شریف، شہباز شریف اور دیگر رہنماوں نے تقریب سے خطاب کیا۔مسلم لیگ (ن)نے عام انتخابات 2024 کیلئے جو منشور پیش کیا ہے اس کے چند اہم نکات ذیل میں درج ہیں۔تمام سرکاری دفاتر کو ماحول دوست بنائیں گے،پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا،آرٹیکل 62 اور 63 کواپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا،عدالتی، قانونی، پنچایت سسٹم اور تنازعات کے تصفیے کا متبادل نظام ہوگا،عدالتی، قانونی اور انصاف کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی،بروقت اور موثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائے گا۔موثر، منصفانہ اور بروقت پراسیکیوشن ہوگی،یقینی بنایا جائے گا، بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہوگا،چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں سنایا جائے گا،نیب کا خاتمہ کیا جائے گا،انسداد بدعنوانی کے اداروں اور ایجنسیوں کو مضبوط کیا جائے گا،ضابطہ فوجداری 1898 اور 1906 میں ترامیم کی جائیں گی،چھوٹے کسانوں کو سود سے پاک قرضوں کی فراہمی،فصل کے نقصان کی کمی پوری کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ،سرحدوں کے پار امن کا پیغام،زراعت کی جدت، کسان کی خوشحالی منشور پر موثر عمل یقینی بنانے کے لیے خصوصی کونسل، عملدر آمد کونسل کا قیام،خصوصی کونسل، عملدر آمد کونسل حکومتی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ،گورننس سسٹم میں اصلاحات،ایک کروڑ سے زائد نوکریوں کی فراہمی،غربت اور بیروزگاری میں کمی تعلیم کے لیے بجٹ میں اضافہ،سستی اور زیادہ بجلی کی فراہمی، بلوں میں کمی،ہر صوبے میں کینسر ہسپتال کا قیام،کم آمدن والے افراد کے لیے علاج کی مفت سہولیات،معاشہ ترقی، امن، باہمی احترام کی بنیاد پر بھارت سے تعلقات استوار کرنا شامل ہیں،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ آج منشور پیش کرنے کے دن ہی لاہور میں کئی روز سے چھائی دھند چھٹ گئی، انتخابی منشور کا اعلان کئے جانے پر لاہور میں دھند کا چھٹنا نیک شگون ہے۔انہوں نے کہا کہ قائدین نے منشور تیار کرنے کی ذمہ داری دی تھی، نواز شریف کی ہدایت تھی ایسا منشور نہیں دینا جس پر عمل نہ ہو، انتخابی منشور بنانے میں تاخیر ترامیم کی وجہ سے ہوئی، انہوں نے مزید کہا کہ منشور میں ترامیم، اصلاحات کا عمل آج صبح تک جاری رہا، 8، 10 نکات بناکر قائد کو نہیں دیے کہ وہ کسی جلسے میں پڑھ دیں۔ماضی کی کارکردگی کو بھی ہم نے منشور کا حصہ بنایا، یہ بھی بتایا کہ ماضی کے وعدے پورے ہوئے یا نہیں۔لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ آج کے نوجوان کیلئے فیصلہ کرنا آسان ہوگیا، پی ٹی آئی سے پوچھا جائے کہ 4 سال میں 4 بڑے منصوبے بتائیں، ہر جماعت سے اس کے دور حکومت میں بڑے ترقیاتی منصوبوں کا پوچھا جائے، کوئی بھی عام آدمی پی ٹی آئی حکومت کے منصوبے نہیں جانتا ہوگا۔عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ عام رکشہ ڈرائیور سے بھی پوچھیں تو وہ مسلم لیگ (ن) کے منصوبے گنوائے گا، شہباز شریف حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، 16 ماہ میں سب سے بڑی کارکردگی یہی ہے کہ ملک دیوالیہ نہیں ہوا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ روایت ہے کہ ہر الیکشن میں جانے سے پہلے سیاسی جماعتیں منشور پیش کرتی ہیں، نواز شریف نے کبھی دعوی نہیں کیا کہ وہ لوڈشیڈنگ ختم کر دیں گے، نواز شریف نے کہا کہ وہ کوشش کریں گے کہ لوڈشیڈنگ ختم ہو۔انہوں نے کہا کہ 14 اگست 2014 کو اسلام آباد کیلئے لانگ مارچ شروع ہوا، دیکھتی آنکھوں نے ایسا دلخراش منظر نہیں دیکھا تھا، 2014 کا لانگ مارچ نواز شریف نہیں پاکستان کے خلاف تھا، سانحہ اے پی ایس پر مجبورا دھرنا ختم کرنا پڑا، لانگ مارچ سے قوم کا جو وقت ضائع ہوا اس کا ذمہ دار کون تھا؟ اس دوران ہر وقت دھرنوں،جلا وگھیرا کی صدائیں تھیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کراچی کے عوام کو گرین لائن بس کا تحفہ دیا، 11 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگائے جو ریکارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی دس سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے، دھرنوں کی وجہ سے ترقی کا عمل رکا رہا، نوازشریف وہ شخص ہے جس نے وعدے کم اور عمل زیادہ کیا، انہوں نے ملک کیلئے جو کچھ کیا وہ سب عوام کے سامنے ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے منشور کا اہم حصہ ہے قوم کو جوڑ دو، آج دنیا ہم سے بہت آگے نکل گئی ہے، آپسی اختلافات کو بھلا کر قوم کو اکٹھا کرنا ہوگا، 5 سالوں میں بہت زہر اگلا گیا، بہت مشکل سے ختم ہوگا۔
اللہ تعالی نے موقع دیا تو منشور پر پورا عمل کریں گے، نواز شریف
قائد مسلم لیگ ن اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اللہ تعالی نے حکومت دی تو منشور پر پورا عمل کریں گے۔پارٹی کا انتخابی منشور پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ منشور بہت محنت سے تیار ہوا ہے، عرفان صدیقی، مریم اورنگزیب اور دیگر کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں، اللہ نے حکومت دی تو منشور پر پورا عمل کریں گے۔منشور پیش کرنے کے دوران نوازشریف آبدیدہ ہوگئے، مریم نواز کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں،نوازشریف نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 2008 سے 2013 تک پیپلزپارٹی کی حکومت تھی، پیپلزپارٹی کی حکومت کے ساتھ بہت مسائل تھے، ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کیلئے آیا ہوں، انتخابات لڑنے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں، ہماری توجہ انتقام نہیں ملکی ترقی کی سیاست پر مرکوز ہے۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر ہم سب نے دستخط کئے تھے، اللہ تعالی نے موقع دیا تو منشور پر انشا اللہ عمل کریں گے، اپوزیشن میں آئے تو وہ کام نہیں کریں گے جو انہوں نے کیا۔قائد ن لیگ کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے لانگ مارچ کیا گیا، طاہر القادری کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ سابق وزیراعظم نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی بہت خلاف ورزیاں ہوئیں لیکن برداشت کیا، ہمارے خلاف ہر قسم کی انتقامی کارروائی کی گئی، کچھ لوگوں کا منشور ہی دھرنا اور احتجاج کرنا ہے انہوںنے کہاکہ یہ ہے ہمارا منشور ہے، 2018 میں اگر آر ٹی ایس بند نہ ہوتا تو پنجاب کی طرح مرکز میں بھی ہماری حکومت ہوتی۔نواز شریف نے کہا کہ آنا فانا حکومت سے نکال دینا تکلیف دہ ہوتا ہے بندے کو وجہ تو پتا چلے کہ اسے کیوں نکالا گیا، اسے یہ تو پتا ہونا چاہیے کہ غلطی کیا ہوئی؟ میں آج یہ باتیں کرنے نہیں آیا منشور پر بات کروں گا، سابقہ حکمران کی جگہ ہوتا میں ایسا کبھی نہ کرتا جو اس نے کیا، ایک بار 2008 تا 2013 پی پی کی حکومت رہی جس میں ہمیں پی پی سے ججز کے معاملے پر کچھ اختلافات تھے، سب نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے اور اس شخص نے بھی کیے جو سابق حکمران رہا، پی پی نے وعدہ کرنے کے باوجود عمل نہیں کیا جس پر ہمیں لانگ مارچ کرنا پڑا۔نواز شریف نے کہا کہ لانگ مارچ کا مقصد گوجرانوالہ میں ہی پورا ہوگیا تھا کیوں کہ ججز بحال ہوگئے تھے لوگوں نے کہا کہ مارچ کو اسلام آباد لے جائیں اور شہباز حکومت بحال کرائیں لیکن میں نے منع کردیا ہم نے اصول پر عمل کیا، چارٹر آف ڈیموکریسی کی بہت خلاف ورزی ہوئی مگر ہم نے برداشت کیا۔قائد مسلم لیگ (ن)نے کہا کہ ایک صحافی کے سوال پر کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر ہوں میں اس حکومت کو ختم کرنے کے لیے لانگ مارچ کیوں کروں؟ اسے مدت پوری کرنی چاہیے، بعد میں ہم نے مل کر عمران خان کے دھرنوں کا مقابلہ کیا، یہ کیسی سیاست ہے کہ مینڈیٹ والی حکومت کے خلاف دھرنے دیں ہم اس کے قائل نہیں، طاہر القادری کا پاکستان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں وہ بھی دھرنا دینے آئے، جسٹس ناصر الملک نے فیصلہ دیا کہ 35 پنکچر والی بات درست نہیں۔انہوں نے کہا کہ بعد میں عمران خان سے بات ہوئی تو انہوں نے مطالبہ کیا کہ بنی گالا سے سڑک بنادیں سو ہم نے بنادی اگر یہ بات وہ پہلے کہہ دیتے تو ہم سڑک پہلے بنادیتے اس میں مجھے بلانے والی کیا بات تھی؟نواز شریف نے کہا کہ ہم اگر اپوزیشن میں آئے تو وہ کام کبھی نہیں کریں گے جو انہوں نے کہا، یہ ہمارا منشور ہے، ایک بار مولانا فضل الرحمان نے مجھے مشورہ دیا تھا کہ ہم حکومت بنالیں جس پر میں نے انہیں منع کیا کہ عددی اعتبار سے وہ ہم سے زیادہ ہیں اصولا ان کی حکومت بننی چاہیے اور انہوں نے میرا مشورہ مانا۔ان کا کہنا تھا کہ آرٹی ایس کیسے بند ہوا اس بحث میں نہیں جانا چاہتا لیکن اگر وہ بند نہ ہوتا تو پنجاب کی طرح مرکز میں بھی ہماری حکومت ہوتی۔کوئٹہ میں ہزارہ برادی کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دھرنے والوں سے ملنے کا مطالبہ مسترد کردیا جن کے 150 بندے مارے گئے اور اسے مظاہرین کی بلیک میلنگ قرار دیا کسی سیاست دان میں ایسا سخت دل نہیں دیکھا ،انہوں نے کہا کہ ملک بہت زیادہ مسائل میں گِھرا ہوا ہے، بغیر رکاوٹ ہمیں کام کرنے دیا جاتا تو آج ملک ترقی کرچکا ہوتا، ہمیں کام کرنے دیا جاتا تو ملک میں آج مختلف صورتحال ہوتی۔انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کہا جاتا تھا کہ نواز شریف کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں، ملک انتہائی مشکلات میں تھا، میں کیسے مسکراتا؟ میں کچھ کہتا نہیں تھا کہ سمجھا جانا چاہیے تھا کہ میں کیوں نہیں مسکراتا۔انہوں نے کہا کہ 2017 میں میرے چہرے پر مسکراہٹ آئی کیونکہ مسائل حل ہو رہے تھے، 2017 میں مہنگائی نہیں تھی۔نواز شریف نے کہا کہ شہبازشریف نے 16 ماہ کی حکومت میں ملک کو بچایا، ہم نے ملک بچایا لیکن اس کی قیمت چکائی، پاکستان کے ساتھ حادثہ نہ ہوتا تو آج عام بندہ کی زندگی کتنی آسان ہوتی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مولانا کے ساتھ مل کر خیبرپختونخوا میں حکومت نہیں بنائی، اب افسوس ہوتا ہے کہ انہیں آنے نہیں دینا چاہیے تھا، ہم نے خود اپنے پاوں پر کلہاڑی ماری ہے۔